آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے اقدامات ناگزیر قرار دے دیئے

مراعات یافتہ طبقہ سے ٹیکس کی منصفانہ وصولی ہونی چاہئے، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے پالیسی اینڈ ایکسچینج ریٹ کومناسب سطح پررکھنا ہوگا۔ مذاکرات کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ کا جاری کردہ اعلامیہ

Sajid Ali ساجد علی پیر 27 مئی 2024 10:46

آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے اقدامات ناگزیر قرار دے دیئے
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 مئی 2024ء ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے اقدامات ناگزیر قرار دے دیئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے مذاکرات کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ نے اعلامیہ جاری کردیا، جس میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کی باضابطہ درخواست کی، جس پر آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتہن پورٹرکی زیرصدارت وفد نے پاکستان کا دورہ کیا، دورے کے دوران پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے 13 سے 23 مئی تک طویل مذاکرات کیے گئے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ایگریمنٹ کے تحت اہداف پرمکمل عملدرآمد کیا ہے، حالیہ پروگرام اور اہداف پر عملدرآمد ہونے سے آئندہ نئے قرض پروگرام کو سپورٹ ملے گی، پاکستان کی حکومت آمدن بڑھانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے، تاہم پاکستان میں مراعات یافتہ طبقہ سے ٹیکس کی منصفانہ وصولی ہونی چاہیئے، پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف ایکسٹنڈڈفنڈ فیسلٹی پروگرام سے معیشت مستحکم ہوگی۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ ملکی معیشت میں گروتھ اور استحکام کیلئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے اقدامات ناگزیر ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے پالیسی اینڈ ایکسچینج ریٹ کومناسب سطح پررکھنا ہوگا، پاکستان میں توانائی کی اصلاحات اہمیت ترین ضرورت ہیں، توانائی کی پیداواری لاگت کم کرنے اور مہنگائی کے کنٹرول ہونے تکے سخت مانیٹری پالیسی استعمال کرنے کے ساتھ سرکاری کارپوریشنز کی کارکردگی بہتر بنانے سمیت سرکاری کارپوریشنز کی نجکاری کی ضرورت ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اخراجات میں کمی لانے کا پلان پیش کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو پیش کردہ پلان کے تحت وفاقی حکومت ایک سال میں 300 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کم کرے گی، وفاقی وزارتوں کی طرف سے نئی گاڑیاں خریدنے پر مکمل پابندی رہے گی، ایک سال سے خالی گریڈ 1 سے 16 کی تمام پوسٹوں کو ختم کر دیا جائے گا، وفاقی حکومت صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں میں فنڈنگ نہیں کرے گی، وفاقی حکومت صرف اہم اور قومی نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے وسائل دے گی۔

ذرائع نے کہا کہ پلان میں وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ انفرا اسٹرکچر کے منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کیے جائیں گے، وفاقی حکومت کوئی نئی یونیورسٹی قائم نہیں کرے گی، صوبائی حکومتیں اپنے ماتحت آنے والی جامعات کی خود فنڈنگ کریں گی، آئندہ مالی سال سے دفاع اور پولیس کے علاوہ نئی بھرتیوں کیلئے رضاکارانہ پنشن سکیم پر بھی غور کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ اخراجات میں کمی کے لیے آئندہ مالی سال سے اراکین اسمبلی کی ترقیاتی اسکیموں پر مکمل پابندی کا بھی امکان ہے۔