گلگت بلتستان کی رسیلی چیری : برآمدی منڈی میں خوشگوار اضافہ ۔ کاشتکاروں کے لیے خوشحالی کی نوید

اتوار 30 جون 2024 15:40

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جون2024ء) گلگت بلتستان کا پرکشش خطہ اپنی حسین وادیوں، دلکش سیاحتی مقامات، دلفریب جھیلوں ، بلند و بالا پہاڑوں اور مقامی باشندوں کی مہمان نوازی میں بلا شبہ اپنی مثال آپ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ علاقہ اپنی مخصوص آب و ہوا اور زرخیز زمین کے سبب خوبانی، ناشپاتی، سیب، انگور، شہتوت اور چیری سمیت مختلف اقسام کے ذائقہ دار پھلوں کے لئےدنیا بھر میں اپنی ایک خاص پہچان بھی رکھتا ہے۔

یہاں کی خوش ذائقہ اور رسیلی چیری دنیا کی بہترین اقسام میں سے ایک ہے۔ گزشتہ دنوں گلگت بلتستان کے پر فضاء سیاحتی مقام راکاپوشی ویو پوائنٹ پر تیسرا قومی چیری فیسٹیول منعقد ہوا جس نے مقامی، ملکی اور بین الاقوامی سطح ہر خوب پزیرائی حاصل کی۔

(جاری ہے)

اس کامیاب فیسٹیول کے انعقاد کی وجہ سے گلگت بلتستان کے چیری کی کاشت سے منسلک کسانوں اور مقامی کاروباروں کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی رسیلی چیری کو پہلے سے بہتر انداز میں متعارف کروانے اور اچھی قیمت پر فروخت کرنے میں مدد ملے گی۔

گلگت بلتستان کی چیری اپنے میٹھے ذائقے، رسیلے پن اور اعلیٰ غذائیت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ گلگت بلتستان کے کئی علاقے جیسے ہنزہ، نگر، یاسین، پھنڈر اور نومل بین الاقوامی سطح پر چیری پیدا کرنے والے مشہور علاقے ہیں۔ اپنی مثالی آب و ہوا اور زرخیز زمین کے لیے معروف ان علاقوں میں اعلیٰ قسم کی چیری پیدا ہوتی ہے۔راکاپوشی ویوز پوائنٹ ڈسٹرکٹ نگر میں 2 روزہ تیسرے قومی چیری فیسٹیول کے دوران ڈپٹی کمشنر نگر عطا الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سال صرف ضلع نگر سے تقریباً 2 ہزار ٹن چیری کو ملکی مارکیٹوں میں ارزاں قیمت پر فروخت کیا گیا ہے جبکہ یہاں کی چیری کی بین الاقوامی منڈیوں میں بہت زیادہ قیمت ہے۔

گزشتہ دنوں ایک اہم پیش دفت اس وقت ہوئی جب گلگت بلتستان نے چین کو تازہ چیری کی پہلی کھیپ بھیجی جو اس کی زرعی برآمدات میں ایک اہم موقع ہے۔ یہ کامیابی 2022 میں دونوں ممالک کے درمیان پلانٹ ہیلتھ کے معاہدے کی بدولت ممکن ہوئی۔ چین کی چیری مارکیٹ کی مالیت 3 ارب ڈالر ہے اور اسے ہر سال 350,000 ٹن چیری کی ضرورت پڑتی ہے جو پاکستانی کاشت کاروں کو ایک بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔

گلگت بلتستان میں ہاشوان گروپ کے سی ای او اور چینی کسٹمز سے منظور شدہ گلگت رحیم آباد میں سب سے بڑے چیری فارم کے مالک ارمان شاہ نے زرعی برآمدات میں پاکستان اور چین کے درمیان شراکت داری کے فوائد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی چیری پہلے ہی مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں فروخت ہورہی ہے،اس سال برآمدی قیمتیں 700 سے 1000 روپے فی کلو کے درمیان رہی۔

ارمان کے کولڈ سٹوریج کی سہولت کی وجہ سے اب گلگت بلتستان میں چیری سیزن ختم ہونے کے بعد بھی چیری کی برآمد ممکن ہے۔ انہوں نے گلگت بلتستان کی پیداوار کے معیار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے چیری باغات کی چینی کسٹمز کی طرف سے منظوری خطے میں موجود اعلیٰ معیار کی چیری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ان کا کہنا ہے کہ گلگت رحیم آباد میں 100 سے زائد چیری کے باغات،ایک بین الاقوامی سطح کا کولڈ سٹوریج اور پیکنگ سینٹر چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں جو بین الاقوامی سطح پر اعلیٰ اور حفاظتی معیار پر پورا اترتے ہیں۔

اس سرٹیفیکیشن کا مطلب ہے کہ گلگت بلتستان کے کاشت کار اپنی چیری کی بہتر قیمت حاصل کر سکتے ہیں۔ اس وقت گلگت بلتستان میں سالانہ تقریباً 5,000 ٹن چیری پیدا ہوتی ہے لیکن چینی مارکیٹ تک رسائی سے پیداوار میں مزید اضافہ متوقع ہے۔