بتایا جائے ملک میں ٹوئٹر کی سروسز کن ایس او پیز کے تحت دی گئی ہیں؟،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

ملزم محمد شفیق کو گجرات سے گرفتار کر لیا گیا ، ویڈیو ایک سوشل میڈیا اکاونٹ سے پہلے اپ لوڈ ہوئی اس کو پکڑا، تفتیش ہورہی ہے جیسے جیسے تفتیش ہوگی مزید ملزم سامنے آئیں گے،وکیل ایف آئی اے

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 5 اگست 2024 14:09

بتایا جائے ملک میں ٹوئٹر کی سروسز کن ایس او پیز کے تحت دی گئی ہیں؟،چیف ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05اگست 2024 ) لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کیس کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ بتایا جائے ملک میں ٹوئٹر کی سروسز کن ایس او پیز کے تحت دی گئی ہیں؟ ،چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی مبینہ ویڈیو کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ ملزم محمد شفیق کو گجرات سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

عدالت نے پوچھا کہ یہ تمام میٹریل گرفتار ملزم نے تیار کیا ؟ ایف آئی اے وکیل نے بتایا کہ ویڈیو ایک سوشل میڈیا اکاونٹ سے پہلے اپ لوڈ ہوئی اس کو پکڑا، تفتیش ہورہی ہے جیسے جیسے تفتیش ہوگی مزید ملزم سامنے آئیں گے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ ایک سوشل میڈیا اکاونٹ سے پہلے اپ لوڈ ہوئی ویڈیو اس کو پکڑا۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر اچھے کام بھی ہورہے ہیں لوگوں کو فوائد بھی ملتے ہیں۔

اچھی چیزوں کا استعمال ہونا چاہیے مگر بری چیزوں کو روکنا ہے۔جسٹس عالیہ نیلم نے پوچھا کہ بتایا جائے ملک میں ٹوئٹر کی سروسز کن کن ایس او پیز کے تحت دی گئیں؟ وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان میں 17 فروری سے ٹوئٹر پر پابندی ہے اور ٹوئٹر کا کوئی نمائندہ پاکستان میں موجود نہیں۔ وی پی این پر ہمارا کنٹرول نہیں ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یو اے ای سے جاکر سروسز لیں وہاں وی پی این استعمال کرنا جرم ہے۔

بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی۔یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پرلاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ایڈیٹڈ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر پی ٹی آئی کی فلک جاوید خان کیخلاف صوبائی وزیرِ اطلاعات کی درخواست پر ایف آئی اے سے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی۔ عدالت نے سوشل میڈیا کے حوالے سے قواعد و ضوابط بھی طلب کئے تھے۔

عدالت نے استفسار کیا تھاکہ جمعرات جو حکم دیا تھا اس پر کیا کیا ہے؟ آپ ٹوئٹر ایکس سے کیسے رابطہ کرتے ہیں؟کس قانون کے تحت ٹوئٹر ایکس کو کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں؟ آپ میسیج کر سکتے ہیں کال نہیں کر سکتے؟۔ ایف آئی اے افسر نے کہا تھاکہ میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے تھے کہ حیرت ہے آپ کو پتہ ہی نہیں ہے؟ ہائیکورٹ میں آنے سے پہلے کس فورم سے رجوع کیا جائے؟ دنیا بھر میں سروس فراہم کرنے والوں کیلئے ضوابط ہیں یہاں نہیں ہیں؟ ٹوئٹر ایکس پوری دنیا کے ممالک میں شکایت پر جوابدہ ہے پاکستان میں نہیں ہے کیوں؟۔

ایف آئی اے آفیسر نے کہا تھاکہ پی ٹی اے اس قسم کے معاملات کو دیکھتا ہے، ایس او پیز بنائے گئے ہیں، ڈاکیومنٹ تو ہے لیکن سائن نہیں ہوا۔ عدالت نے کہا کیا باقی ملکوں میں لوگ ایسا کرتے ہیں؟۔ لوگوں کی زندگیاں تباہ ہورہی ہیں۔ وفاقی حکومت کو بھی یہاں بلوا لیجئے، یہ سب غلط ہو رہا ہے، اس طرح کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ آئندہ سماعت پر تمام دستاویزات کے ساتھ پیش ہوں۔ وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ کل ایک نئی ویڈیو اپ لوڈ کی گئی تھی جو ایف آئی اے کو دیدی گئی تھی۔