لبنان: عام استعمال کے الیکٹرانک آلات کو دھماکوں سے اڑانے کی کڑی مذمت

یو این جمعہ 20 ستمبر 2024 03:00

لبنان: عام استعمال کے الیکٹرانک آلات کو دھماکوں سے اڑانے کی کڑی مذمت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 ستمبر 2024ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے لبنان اور شام میں ہزاروں الیکٹرانک پیجر اور ریڈیو آلات کو دھماکوں سے تباہ کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی 'خوفناک' پامالی قرار دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق، ان حملوں میں کم از کم 32 افراد ہلاک اور 3,250 زخمی یا جسمانی اعضا سے محروم ہو گئے ہیں جن میں 200 کی حالات نازک بتائی جاتی ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں ایک نوعمر لڑکا، لڑکی اور طبی اہلکار بھی شامل ہے۔

Tweet URL

ان دھماکوں کے نتیجے میں ایک سفارتکار سمیت 500 افراد کو آنکھوں، چہرے، ہاتھوں اور جسم کے دیگر حصوں پر شدید زخم آئے۔

(جاری ہے)

یہ پیجر اور ریڈیو زیادہ تر ایسے لوگوں کے پاس تھے جن کا تعلق لبنان کی حزب اللہ تحریک سے ہے جس کا اسرائیل کے ساتھ سرحد پر مسلح تنازع چل رہا ہے۔

جنگی جرائم اور عالمی قانون کی پامالی

ماہرین نے حملوں کے متاثرین سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں زندگی کے انسانی حق کی خلاف ورزی ہیں۔ ایسے آلات استعمال کرنے والوں کو علم نہیں تھا کہ یہ ان کے لیے مہلک خطرہ ہو سکتے ہیں۔

یہ حملے فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا تقاضا کرتے ہیں تاکہ سچائی سامنے آئے اور ذمہ داروں کا قتل کے جرم میں محاسبہ ہو سکے۔

ان کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک آلات کے ذریعے حملے کرنے والوں کے پاس یہ جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا کہ اس وقت انہیں کون استعمال کر رہا ہے۔ اس طرح ہر ہدف کی تصدیق کیے بغیر ہزاروں آلات کے ذریعے قاتلانہ حملے انسانی قانون کی پامالی ہیں کیونکہ ان میں شہریوں اور لڑائی میں براہ راست طور سے شریک افراد کے مابین کوئی امتیاز روا نہیں رکھا گیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ قتل، شہریوں کو ہدف بنانے اور زندگی کے حق کی پامالی پر مبنی یہ حملے جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتے ہیں۔

بین الاقوامی انسانی قانون بظاہر بے ضرر دستی اشیا کو بم (بوبی ٹریپ) کے طور پر استعمال کیے جانے کی ممانعت کرتا ہے۔ شہریوں میں دہشت پھیلانے کی نیت سے تشدد کا ارتکاب بھی جنگی جرم ہے جبکہ لبنان کے شہریوں کو روزمرہ زندگی میں ہر وقت خوف اور دہشت کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ

ماہرین نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ ان حملوں کی فوری، موثر، مفصل، غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کرے جس کے لیے وہ مدد دینے کو تیار ہیں۔ ممالک کو چاہیے کہ وہ ایسے عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں جنہوں ںے ایسے حملوں کا حکم دیا اور اس پر عملدرآمد کیا۔ اس ضمن میں جنگی جرائم پر عالمگیر دائرہ اختیار سے بھی کام لیا جانا چاہیے۔

ماہرین نے تنازع کے تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ انسانی قانون کی مزید پامالی سے باز رہیں اور اپنے جھگڑے بین الاقوامی قانون کے مطابق پرامن طور سے طے کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ تشدد میں اضافے کے باعث پورا خطہ عدم استحکام سے دوچار ہے۔ سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کو چاہیے کہ وہ امن اور انصاف کی بحالی میں مدد دیں۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔