گوتیرش کا مشرقی کانگو میں بحران کے خاتمہ کے لیے ثالثی کی اپیل

یو این جمعہ 7 فروری 2025 00:30

گوتیرش کا مشرقی کانگو میں بحران کے خاتمہ کے لیے ثالثی کی اپیل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے جمہوریہ کانگو میں مسلح تنازع اور انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے اس کے ہمسایہ ممالک، علاقائی تنظیموں، افریقن یونین اور اقوام متحدہ کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ملک کو درپیش بحران پر غور کے لیے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں دو اجلاسوں سے قبل صحافیوں گفتگو میں انہوں نے امن کے لیے خصوصی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب اس بحران کو ختم کرنے میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔

Tweet URL

جمہوریہ کانگو کے مشرقی صوبوں میں سرکاری فوج اور ہمسایہ ملک روانڈا کی حمایت یافتہ باغی ملیشیا ایم 23 کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔

(جاری ہے)

باغیوں نے صوبہ شمالی کیوو کے دارالحکومت گوما پر قبضہ کر لیا ہے اور اب وہ مزید علاقوں کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، گوما کی لڑائی میں تقریباً 3,000 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔

ہزاروں ہلاک، لاکھوں بےگھر

جمہوریہ کانگو کا مشرقی علاقہ قیمتی معدنیات سے مالا مال ہے جہاں کئی دہائیوں سے مسلح تنازعات جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، اس علاقے میں 100 سے زیادہ مسلح گروہ قدرتی وسائل پر قبضے کے لیے سرگرم ہیں۔

رواں سال جنوری میں ایم 23 باغیوں اور سرکاری فوج کے مابین لڑائی میں تیزی آ گئی تھی جس میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مزید لاکھوں نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں دیگر مقامی و غیرملکی مسلح گروہوں کے ابھرنے کا خطرہ بھی ہے اور یہ تنازع ہمسایہ ممالک اور پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

انسانی حقوق کی پامالیاں

سیکرٹری جنرل نے ملک میں جنسی و صنفی بنیاد پر تشدد، جنگ کے لیے جبری بھرتیوں اور انسانی امداد کی فراہمی کے عمل کو سبوتاژ کیے جانے سمیت انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر پامالی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگ زدہ علاقوں بالخصوص گوما میں حالات نہایت مخدوش ہیں۔

علاقے میں نقل مکانی کے علاوہ طبی بحران بھی جنم لے چکا ہے۔

ہسپتالوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔ سکول بند ہو گئے ہیں، بجلی، پانی اور ٹیلی فون کی خدمات معطل ہیں اور انٹرنیٹ رابطے محدود ہو گئے ہیں۔

انہوں نے ملک میں اقوام متحدہ کے امن مشن (مونوسکو) کے لیے کام کرنے والے امن کاروں سمیت قیام امن کے عمل میں جانیں دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور کانگو کے لوگوں سے یکجہتی کا اظہار کیا جنہیں طویل عرصہ سے تشدد کا سامنا ہے۔

قیام امن کی کوششیں

جمہوریہ کانگو کے بحران کا حل نکالنے کے لیے مشرقی افریقی ممالک اور جنوبی افریقی بلاک کے نمائندے کل تنزانیہ میں جمع ہوں گے۔ سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں افریقن یونین کی امن و سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھی اسی مسئلےکو مرکزی اہمیت حاصل رہے گی جس میں وہ خود بھی شریک ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ متحاب فریقین اور ہمسایہ ممالک پر زور دیتے ہیں کہ ہتھیار رکھ دیے جائیں، کشیدگی کا خاتمہ کیا جائے، بین الاقوامی قوانین کی پاسداری ہونی چاہیے اور جمہوریہ کانگو کی علاقائی سالمیت کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

انتونیو گوتیرش نے واضح کیا کہ اس بحران کا کوئی عسکری حل نہیں ہے۔ جمہوریہ کانگو کے لیے امن، سلامتی اور تعاون کے معاہدے کے تمام فریقین اور خطے کے دیگر ممالک کو اپنے وعدوں کا احترام کرنا ہو گا۔

ملک میں تشدد اور بدامن کا سلسلہ ختم کرنے کے لیے یہ معاہدہ 2013 میں طے پایا تھا جس پر 11 ممالک نے دستخط کر رکھے ہیں۔