اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مارچ 2025ء) شام میں بدھ کے روز ملک کے نئے رہنماؤں نے اعلان کیا کہ وہ ایک قومی سلامتی کونسل تشکیل دینے جا رہے ہیں۔ اس سے متعلق حکم عبوری صدر احمد الشرع نے جاری کیا، جو اس نئے ادارے کی صدارت بھی کریں گے۔
شام: کردوں کے زیرقیادت فورسز حکومتی افواج میں ضم ہونے پر راضی
کونسل کی ذمہ داریاں کیا ہوں گی؟
شامی صدر کے دفتر نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ "سکیورٹی اور سیاسی پالیسیوں کو مربوط کرنے اور منظم کرنے" سمیت قومی سلامی کونسل ریاست کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں فیصلے کیا کرے گی۔
وزرائے خارجہ، دفاع، داخلہ اور شام کی انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ بھی کونسل کے رکن ہوں گے۔
شام کے عبوری صدر نے عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کر دی
اس سے متعلق حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دو "مشاورتی" اراکین اور صدر شرع کی طرف سے مقرر کردہ ایک تکنیکی ماہرین کی کمیٹی اس ادارے کا حصہ ہو گی۔
(جاری ہے)
ہلاکت خیز تشدد
شام کی عبوری حکومت کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب معزول رہنما بشار الاسد کے وفاداروں کی جانب سے صدر الشرع کے فورسز کو بغاوت کا سامنا ہے۔
گزشتہ ہفتے اسد کے حامیوں نے سکیورٹی فورسز پر گھات لگا کر حملہ کر دیا تھا، جس کے سبب لڑائی شروع ہونے کے بعد سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس میں زیادہ تر علوی اقلیت کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا ہے۔شام کے علوی کون ہیں؟
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز یا اتحادی گروپوں کی کارروائیوں میں تقریباً 1400 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
پیر کے روز شامی حکام نے کہا تھا کہ اسد کے حامیوں کے خلاف اب آپریشن ختم ہو گیا ہے۔
شام میں تشدد کی لہر جاری، پانچ سو سے زائد افراد ہلاک
صدر الشرع کے قیادت والے گروپ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے جنگجوؤں نے شدید لڑائی کے بعد گزشتہ دسمبر میں اسد حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس کے سبب 13 سال سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔ تاہم اسے کے بعد سے شام میں یہ حالیہ واقعہ بدترین تشدد ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)