ترکی، کرد باغیوں نے ہتھیار ڈال دیے

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 12 جولائی 2025 19:20

ترکی، کرد باغیوں نے ہتھیار ڈال دیے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جولائی 2025ء) ترکی کے صدررجب طیب ایردوآن نے کرد باغیوں کے خلاف فتح کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''ترکی جیت گیا۔ 86 ملین شہری جیت گئے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں۔ کسی کو فکر یا سوال کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہم یہ سب ترکی کے لیے کر رہے ہیں، اپنے مستقبل کے لیے۔‘‘

ایردوآن نے انقرہ میں اپنی پارٹی کے حامیوں سے خطاب میں یہ سب کہا تاہم وہ PKK کے مستقبل کے حوالے سے کوئی واضح حکمت عملی بیان کرنے سے قاصر رہے۔

کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے باغیوں نے عراقی کردستان میں جمعے کی شب اپنے ہتھیار پھینک دیے۔ یہ ایک علامتی قدم تھا، جو اس تحریک کا مسلح بغاوت سے جمہوریت کی طرف سفر کی شروعات ہے۔

پی کے کے کو 1978ء میں انقرہ یونیورسٹی کے طلباء نے تشکیل دیا تھا، جس کا حتمی مقصد مسلح جدوجہد کے ذریعے کردوں کو آزادی دلانا تھا۔

(جاری ہے)

اس گروپ نے 1984ء میں ہتھیار اٹھائے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے تنازعے میں 40,000 سے زیادہ جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

یہ گروپ ترکی، یورپی یونین، برطانیہ اور امریکہ میں ایک دہشت گرد گروپ کے طور پر کالعدم ہے۔

کرد باغیوں کی جانب سے ترک ریاست کے خلاف دہائیوں سے جاری مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان دو ماہ قبل کیا گیا تھا۔ پھر جمعے کو عراقی کردستان میں PKK کے تیس جنگجوؤں نے اپنے ہتھیاروں کو ایک علامتی تقریب میں تباہ کر دیا۔

تقریب کے بعد اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے PKK کی خاتون کمانڈر بیس ہوزات نے کہا کہ اس عمل کو کامیاب کرنے کے لیے، اوکلان کو رہا کرنا ضروری ہے، جو 1999 ء سے قید تنہائی میں زندگی گزار رہے ہیں۔

پی کے کے کے عسکریت پسندوں نے ترکی میں قانونی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ وہ وطن واپس جا سکیں اور سیاست میں حصہ لیں۔

ترکی کی کرد نواز ڈی ای ایم پارٹی، جس نے اوکلان اور انقرہ کے درمیان رابطوں کو آسان بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا، اس تقریب کو 'کرد مسئلے کے لیے ایک نئے دور‘ کے آغاز کے طور پر سراہا۔

فرانس کی وزارت خارجہ نے جمعے کی تقریب کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اسے امید ہے کہ PKK کی تحلیل ایک جامع سیاسی عمل کو جنم دے گی۔

ادارت: عاطف بلوچ