آنیوالا چیلنجز سے بھر پور دور جدید ترین ٹیکنالوجی اور نئی نسل کا دور ہے،صدرفیصل آباد

جمعہ 14 مارچ 2025 17:04

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مارچ2025ء) ایوان صنعت و تجارت فیصل آبادکے صدرریحان نسیم بھراڑہ نے کہا کہ آنیوالا چیلنجز سے بھر پور دور جدید ترین ٹیکنالوجی اور نئی نسل کا دور ہو گا لہٰذا پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لانے اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ ممکن بناتے ہوئے اقوام عالم کا مقابلہ کرنے کیلئے اس جانب خصوصی توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔

بزنس کمیونٹی کے ایک وفد سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کا یہ منتخب ادارہ قومی معیشت کی ترقی کیلئے کوشاں ہے اوران کی خواہش ہے کہ تمام شعبے یکساں طور پر ترقی کریں تا کہ ہم پاکستان کو جلد از جلد خوشحالی کی راہ پر ڈال سکیں۔انہوں نے فونڈری اور زراعت کو پاکستان کی کلیدی صنعت قرار دیا اور کہا کہ ان کی ترقی کیلئے چیمبر کے عہدیداران ہمہ وقت کوشاں ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ان صنعتوں سے وابستہ دیگر لوگ بھی ان سے ہر ممکن تعاون کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صنعتی انقلاب کی راہ ہموار کرنے کیلئے فونڈری کو کلیدی اہمیت حاصل ہے اور پاکستان کی فونڈری کی صنعت کو مروجہ پرانی ٹیکنالوجی کے چنگل سے نکال کر جدید راہوں پر استور کرنے کیلئے نئی نسل کو آگے آنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا تمام تر دارومدار اس کی نوجوان نسل پر ہے۔ فونڈری سے وابستہ پرانے مالکان ابھی تک پرانی ٹیکنالوجی کو استعمال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے نہ تو ان کی پیداواری لاگت میں کمی آئی اور نہ ہی ان کی مصنوعات کے معیار میں بہتری لائی جا سکی۔

انہوں نے کہا کہ پرانی نسل کو اب یہ بات سمجھ جانی چا ہیے کہ آنے والا دور نئی نسل اور نئی ٹیکنالوجی کا ہے اور ہمیں ان دونوں پرتوجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے فونڈری کی صنعت میں بہتر مینجمنٹ پریکٹسز پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس کے ذریعے ہم اپنے وسائل، توانائی اور افرادی قوت کے بہتر استعمال سے بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ اس وقت ہمارے کارخانوں میں جو ہنر مند افرادی قوت کا م کر رہی ہے ہمیں چاہیے کہ ان کی صلاحیتیوں کو بڑھانے کا انتظام کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں مقامی سطح پر تربیتی ورکشاپوں کے انعقاد کے ساتھ ساتھ با صلاحیت نوجوانوں کو تربیت کیلئے چین بھی بھیجا جا سکتا ہے تا کہ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے فونڈری اور زرعی آلات تیار کرنیوالی صنعتوں کو جدید خطوط پر استوار کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ چین مشینی کھیتی باڑی کی وجہ سے 80 من فی ایکڑ کے حساب سے گندم کی پیداوار لے رہا ہے جبکہ ہم ابھی تک35 من تک ہی پہنچ سکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی چین کی طرح چھوٹے کسانوں کیلئے ایسے جدید آلات تیار کرنے ہونگے جو نہ صرف سستے ہوں بلکہ وہ ان کے استعمال سے اپنی زرعی پیداوار کو بھی دوگنا کر سکیں۔