کارانداز پاکستان نے زراعت کے لیے ڈیجیٹل مالی معاونت چیلنج-راؤنڈ 2 کا آغاز کر دیا

بدھ 19 مارچ 2025 17:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2025ء) کارانداز پاکستان سرمایہ کاری کا ایک مؤثر پلیٹ فارم ہے اور پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور مالی و سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے وقف ہے۔کارانداز پاکستان نیچھوٹے کسانوں کے لیے مالی رسائی کو بہتر بنانے کی غرض سے، ڈیجیٹل مالی معاونت برائے زراعت چیلنج (Digital Financing for Agriculture Challenge; DFAC) کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے۔

اس اقدام کا مقصد ایسے نئے اور اختراعی ڈیجیٹل سولوشنز کی معاونت کرنا ہیجو کسانوں کے لیے ایک سستا، قابلِ رسائی اور پائیدار رسمی مالیاتی نظام بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔اس وقت، ملک میں صرف 22.1 فیصد کسانوں کو اداروں کی جانب سے فراہم کردہ قرضوں تک رسائی حاصل ہے، جبکہ ایک بڑی اکثریت غیر رسمی ذرائع سے قرض حاصل کرنے پر انحصار کرتی ہے، جن کے ساتھ اکثر غیر موافق شرائط اور سود کی بلند شرحیں منسلک ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

چھوٹے کسان، جو 12.5 ایکڑ سے کم زمین پر کاشت کرتے ہیں مسلسل رسمی اور باکفایت کریڈٹ کی کمی، فصل کو ذخیرہ کرنے کی سہولتوں کے فقدان جیسی رکاوٹوں کا مسلسل سامنا کرتے ہیں اور اس طرح اُن کی صلاحیت کو مثالی زرعی طریقوں کو اپنانے، کھیتوں میں نقصانات کو کم کرنے اور اپنی پیداوار کے لیے منصفانہ قیمت کا نقاضا کرنے تک محدود کر دیتے ہیں اور یہ صورت حال اُن کی مالی ترقی میں شدید رکاوٹ کا باعث بھی بنتی ہے۔

چنانچہ چیلنج کا یہ مرحلہ ڈیجیٹل مالی معاونت کے سولوشن پر مرکوز ہے جو بلا ضمانت مالی معاونت، الیکٹرانک گودام کی رسید کے ماڈل کی ڈیجیٹلائزیشن، اور ان پٹ مالی معاونت فراہم کرتے ہیں، تاکہ کسانوں کو سرمایہ کی کمی پر قابو پانے اور مالی استحکام حاصل کرنے میں مدد ملے۔ کارانداز پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، وقاص الحسن نے زرعی مالی معاونت میں جدت کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، ’’زرعی مالی معاونت صرف سرمایہ کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ نظام پائیداری اور پیمانے کے بارے میں بھی ہے۔

قرض دینے کے روایتی ڈھانچے چھوٹے کسانوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں اور اُن کی ترقی کو محدود کرتے ہیں۔ ڈی ایف اے سی کا دوسرا مرحلہ ایک موقع ہے جب ہم ٹیکنالوجی پر مبنی سولوشن کے ذریعے اس صورتحال کو تبدیل کریں اور ایک شمولیتی، مؤثر اور مضبوط مالیاتی ماحولیاتی نظام تیار کریں۔ ہمیں اس مالی فرق کو دور کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کے کسانوں کے پاس وہ وسائل ہوں جن کی انہیں ترقی کرنے کے لیے ضرورت ہے۔

‘‘کارانداز پاکستان کے چیف ڈیجیٹل آفیسر، شرجیل مرتضیٰ نے کہا: ’’چھوٹے کسان پاکستان کے زرعی شعبے کا 90 فیصد حصہ ہیں، پھر بھی انہیں مالی سہولتوں کی فراہمی میں نظرانداز کیا جاتا ہے۔ ایک پائیدار اور شمولیتی زرعی تبدیلیظجو مساوی اقتصادی مواقع پیدا کرے، قدرتی وسائل کی حدود کا احترام کرے، اور زرعی شعبے کو درکار ٹیکنالوجی اور مالی معاونت فراہم کریظپاکستان کی اقتصادی ترقی کی کنجی ہے۔

ڈی ایف اے سی کا دوسرا مرحلہ انوکھے حل کی تلاش کرتا ہے جو اس تبدیلی کو متحرک کر سکے۔‘‘کارانداز پاکستان نے فن ٹیک اور زرعی ٹیک کمپنیوں، بینکوں، این بی ایف سیز، ایم ایف آئیز اور انفراسٹرکچر فراہم کنندگان کو چھوٹے کاشتکاروں کے لئے جدید مالیاتی حل کے ساتھ درخواست دینے کی دعوت دی ہے۔ اہل تجاویز کے لیے ایسی مالی معاونت کے ماڈلز پر مرکوز ہونا ضروری ہے جو چھوٹے کسانوں کے لیے رسائی، پائیداری، اور پیمانے کو یقینی بنائیں۔درخواستیں ای میل کے ذریعے [email protected] پر ارسال کی جا سکتی ہیں (عنوان: ’’پروپوزل سبمیشن - ڈی ایف اے سی مرحلہ 2‘‘)۔ پروپوزل جمع کرانے کی آخری تاریخ 14 اپریل 2025 ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے https://www.karandaaz.com.pk/digital/private-sector-engagements/challenge-rounds/dfac کا وزٹ کیجیے۔

متعلقہ عنوان :