انتہائی زیادہ فریٹ چارجز ،عالمی نمائشوںمیں شرکت کیلئے معاونت نہ ملنے سے عالمی منڈیوں تک رسائی محدود ہے ‘ پی سی ایم ای اے

ٹیکسز میں چھوٹ دی جائے ،صنعت سے دور ہوتے ہنر مندوں کو دوبارہ راغب کرنے کیلئے سکل ڈویلپمنٹ ،مراعات کے پروگرامز شروع کرنا ہونگے 37ویں سینئر مینجمنٹ کورس میں شریک مختلف گورنمنٹ سروسز گروپس کے افسران کا پی سی ایم ای ، سی ٹی آئی کا دورہ

اتوار 20 اپریل 2025 13:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اپریل2025ء)37ویں سینئر مینجمنٹ کورس میں شریک مختلف گورنمنٹ سروسز گروپس کے افسران نے پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کا تفصیلی دورہ کیا ۔ ایسوسی ایشن کے پیٹرن انچیف عبد اللطیف ملک، چیئرمین میاں عتیق الرحمان، وائس چیئرمین ریاض احمد ، سینئر ممبر عثمان اشرف، میجر (ر) اختر نذیر اور سعید خان نے وفد کا آمد پر خیر مقدم کرتے ہوئے ہاتھ سے قالینوں کی تیاری کے تمام مراحل ،ان کی ایکسپورٹ اورکارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے حوالے سے تفصیلی آگاہی دی ۔

پی سی ایم ای اے کے پیٹرن انچیف عبد اللطیف ، چیئرمین میاں عتیق الرحمان اور وائس چیئرمین ریاض احمد نے وفد کو ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کو درپیش دیرینہ مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مختلف وجوہات کی بناء پر اس صنعت سے دور ہوتے ہنر مندوں کو دوبارہ راغب کرنے کیلئے سکل ڈویلپمنٹ کے ساتھ مراعات کے پروگرامز شروع کرنے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خام مال کی بے قابو قیمتیں بھی ہمیں دنیا میں حریف ممالک سے مقابلے کی دوڑ سے باہر کر رہی ہیں اس کے لئے حکومت کو چاہیے کہ خام مال کی درآمد پر عائد ڈیوٹیز میں چھوٹ اور سبسڈی دے ،انتہائی زیادہ فریٹ چارجز اورعالمی تجارتی نمائشوںمیں شرکت کے لئے بھرپو رمعاونت نہ ملنے کی وجہ سے ہماری عالمی منڈیوں تک رسائی محدود ہے ،حکومت اس کیلئے عملی اقدامات کرے اور اس کے ساتھ بیرون ممالک پاکستانی سفارتخانوں کے کمرشل قونصلرز کو بھی متحرک کیا جائے ۔

انہوںنے کہا کہ مصنوعات کی تشہیر اور فروخت کے لئے ہمیں دنیا میں بدلتے ہوئے رجحانات کی پیروی کرنا ہو گی جس کیلئے حکومت سوشل میڈیا ٹولز کی تیاری ، ای کامرس پلیٹ فارم اور انٹر نیشنل مارکیٹوں تک رسائی کے لئے مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کرے ۔ ایسوسی ایشن کے رہنمائوں نے وفد کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے برآمدی مصنوعات کی رقوم کی وصولی میں تاخیر پر عائد 9فیصد پینلٹی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ برآمد کنندگان پر نا قابل برداشت بوجھ ہے۔

طورخم بارڈرکے راستے آنے والے جزوی تیار خام مال پرمعمول کے 18فیصد کی بجائی25 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے ، مطالبہ ہے کہ سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کرکے ناقابل واپسی 5 فیصد مقرر کر دیا جائے ، یہ اقدام نہ صرف اس صنعت کے استحکام کو یقینی بنائے گا بلکہ پاکستان کی عالمی مارکیٹ میں مسابقتی پوزیشن برقرار رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ ایسوسی ایشن کے عہدیداروںنے وفد کو آگاہ کیا گیا کہ طورخم پر امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے بھی مسائل ہیں اور جولائی 2024کے بعد جنوری 2025تک افغانستان سے جزوی تیار خام مال نہیں آ سکا جس کی وجہ سے برآمدی آرڈرز کی تیاری اور ترسیل میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے جس کے برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

مطالبہ ہے کہ ترکیہ ، مشرقی ایشیاء اور دیگر ممالک کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹس کئے جائیں اور ریفنڈز کی ادائیگی میں آنے والی تاخیر کا خاتمہ کیا جائے ۔ اس دوران سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا اور ہاتھ سے بنے قالینوں کی برآمدات کرنے والے ممالک کے درمیان مسابقت کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دورہ کرنے والے افسران کو پی سی ایم ای اے کے سوینئر ز پیش کئے گئے اورکارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کا دورہ بھی کرایا گیا ۔