Live Updates

ترسیلات زر میں اضافے سے 28 ارب ڈالر ٹریڈ ڈیفیسٹ ختم ہوا، میاں زاہد حسین

بیرون ملک پاکستانی معاشی استحکام میں کلیدی کردارادا کررہے ہیں، ترسیلات کولاحق خطرات کا نوٹس لیا جائے

ہفتہ 14 جون 2025 21:29

ترسیلات زر میں اضافے سے 28 ارب ڈالر ٹریڈ ڈیفیسٹ ختم ہوا، میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2025ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ شدید اقتصادی دباؤ اورعالمی غیریقینی حالات کے باوجود بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زرمسلسل بڑھ رہی ہیں۔

یہ ترسیلات معیشت کے استحکام کا سبب بن رہی ہیں۔ ترسیلات زرمیں ریکارڈ اضافہ اس امرکا غمازہے کہ ریاست بروقت اوردرست حکمت عملی اپنائے کی صلاحیت رکھتی ہے اور بیرون ملک سے ترسیلات کا سلسلہ معیشت کی بحالی میں فیصلہ کن کردارادا کرتا رہے گا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مئی 2025 میں پاکستان کو3.7 ارب ڈالرکی ترسیلات موصول ہوئیں، جوماہانہ بنیاد پر16 فیصد اورسالانہ بنیاد پر14 فیصد کا اضافہ ہے۔

(جاری ہے)

یہ ملکی تاریخ کی دوسری سب سے بڑی ماہانہ ترسیلات ہیں، اس سے قبل مارچ 2025 میں 4.1 ارب ڈالرکی ترسیلات کا ریکارڈ قائم ہوا تھا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ رمضان اور دوعیدوں کے علاوہ مستحکم کرنسی ریٹ اورحوالہ وہنڈی کی روک تھا م کے لیے حکومتی اقدامات نے ترسیلات زرکو قانونی ذرائع کی جانب راغب کیا جس سے شفافیت اورحجم دونوں میں اضافہ ہوا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جولائی 2024 سے مئی 2025 کے گیارہ ماہ میں مجموعی ترسیلات 34.9 ارب ڈالررہیں جو پچھلے مالی سال کی اسی مدت کے 27.1 ارب ڈالرکے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہیں۔

اپریل تک جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 31.2 ارب ڈالرکی ترسیلات موصول ہوئیں، جوسال بہ سال 30.9 فیصد اضافہ تھا۔ میاں زاہد حسین کے مطابق اس رجحان کو مدنظررکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے سالانہ ترسیلات کا تخمینہ 36 ارب ڈالرسے بڑھا کر38 ارب ڈالرکردیا ہے۔ اقتصادی سروے میں بھی اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ ترسیلات نے بیرونی کھاتوں کوبہتربنانے اورکرنٹ اکاؤنٹ کوسرپلس میں لانے میں کلیدی کردارادا کیا ہے۔

جولائی تا اپریل کے دوران 1.9 ارب ڈالرکا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جوگزشتہ سال کے 1.3 ارب ڈالرکے خسارے سے ایک نمایاں تبدیلی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ترسیلات نے قومی آمدنی میں بھی اضافہ کیا فی کس آمدنی بڑھی اورعوام پرگھریلواخراجات کا بوجھ کچھ حد تک کم ہوا ہے۔ میاں زاہد حسین نے خبردارکیا کہ میزبان ممالک میں امیگریشن پالیسیوں میں تبدیلی، اسرائیل اور ایران کے مابین جنگ اور دیگرعوامل مستقبل میں ترسیلات کے تسلسل کو متاثر کرسکتے ہیں۔

ان خطرات کے پیش نظر پاکستان کو 28 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کو ختم کرنا ہوگا جس کے لیے مقامی صنعت کاری کو فروغ دے کر ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا ناگزیر ہے جس کے لیے ایکسپورٹ انڈسٹری کے مسائل کو فوری طور پر حل کرنا ضروری ہے اسی طریقے سے عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اورمعیشت طویل المدتی بنیادوں پرمستحکم ہوسکے گی۔ میاں زاہد حسین نے حکومت پرزوردیا کہ وہ ترسیلات زرسے وابستہ شعبوں کوتحفظ فراہم کرے اوورسیزپاکستانیوں کے لیے سفارتی وقانونی سہولیات میں اضافہ کرے اوربینکنگ نظام کومزید مضبوط بنائے تاکہ ترسیلات کی موجودہ رفتاربرقراررکھی جا سکے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات