x30سال گزرگئے،اسلام آباد کا سیکٹر i-14 بنیادی سہولیات سے محروم

ھ*صحت،تعلیم سے محروم سیکٹر کے عوام کو ہر چیز خریدنے کیلئے راولپنڈی کا رخ کرنا پڑتا ہے -ٹینکرز کے ذریعے فراہم کیے جانیوالے پانی کیلئے رہائشی کئی دن تک انتظار کرتے رہتے ہیں

منگل 22 اپریل 2025 20:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2025ء)1994میں شروع ہونیوالا سیکٹر آئی چودہ تاحال ہر قسم کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔سڑکیں اور گلیاں کھنڈرات،سیورج لائنیں بند،گٹر والا پانی گھروں کے آگے سے گزرتا ہے،ہر طرف جھاڑیاں،تعفن اور بدبو میں سانس لینا مشکل اور زندگی اجیرن بنادی ہے۔سیکٹر کے رہائشی متعدد بار سی ڈی اے کے افسران اور چیئرمین سے ملاقاتیں کرکے اپنے مسائل بتاتے رہتے ہیں، یہ ادارہ صرف ٹیکس اور مختلف کے چاجرز وصولی کے بل شہریوں کو بھیجتا ہے لیکن مسائل کے حل کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا۔

سیکٹر آئی چودہ کے رہائشی چوہدری بشیر احمد،اجمل تنولی،حنیف ضیائ ،مولانا عبدالرؤف نے بتایا کہ سیکٹر میں سیوریج اور سینیٹیشن کے مسئلہ ہے،سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں،لوگ اشیائے خوردونوش کیلئے راولپنڈی کے علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

تعلیم کیلئے پورے سیکٹر میں صرف ایک بوائز سکول اور ایک گرلز کالج ہے،کوئی ہسپتال یا ڈسپنسری نہیں ہے۔سیکٹر میں مرکز اور تقریبا16کے قریب مختص کردہ کمرشل ایریاز میں تاحال ایک بھی نہیں بنایا گیا۔

سیکٹر میں 32پارکوں اور 22سکولوں کیلئے مختص کردہ جگہوں پر سی ڈی اے عملہ کی ملی بھگت سے کاشتکاری اور ہر طرف گوبر ہی گوبر پھینکا جارہا ہے۔متعدد بار سی ڈی اے افسران اور چیئرمین سے ملاقاتیں بے سود رہی ہیں۔سیکٹر میں 20سے 30فیصد لوگوں گیس مل رہی ہے،بعض مقامات پر ابھی تک گیس پائپ لائنیں بھی نہیں بچھیں۔سیوریج لائنیں بند اور بعض جگہوں پر لائنیں بچھائی ہی نہیں گئیں۔سیکٹر کے رہائشیوں کی سی ڈی اے،وزیر داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل ہے کہ ان کے مسائل حل کیے جائیں،بصورت دیگر ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔