امیگریشن اور بارڈر کنٹرول پالیسیوں کو سخت کرنے کا عمل یورپی یونین کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے، سابق جرمن چانسلر

پیر 26 مئی 2025 13:39

برلن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مئی2025ء) جرمنی کی سابق چانسلر انجیلا میرکل نے کہا ہے کہ امیگریشن اور بارڈر کنٹرول کی پالیسیوں کو سخت کرنے کا عمل یورپی یونین کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔انجیلا میرکل نے ان خیالات کا اظہار جرمنی کے شہر نیو الم میں ساؤتھ ویسٹرن پریس فورم میں کیا ۔ موجود ہ چانسلر فریڈرک مرز کی کابینہ کی طر ف سے امیگریشن قوانین کو سخت کرنے کے تازہ ترین اقدامات بارے ایک سوال پر انجیلا میرکل نے کہا کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ ہم آسٹریا اور پولینڈ سے غیر قانونی طور پر جرمنی میں داخل ہونے والے تارکین وطن کا مسئلہ اس طرح حل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ کے حل کے لئے ملکی سطح کی بجائے یورپی یونین کی سطح پر اقدامات کرنا ہوں گے۔

(جاری ہے)

نئی جرمن حکومت کی پالیسیوں میں تمام جرمن سرحدوں پر غیر ملکیوں کی طرف سے پناہ کی درخواستوں کو وصول کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جو سابق چانسلر انجیلا میرکل کی 2015 کی کھلی سرحد کی پالیسی کے بالکل برعکس ہے۔ انجیلا میرکل نے کہا کہ اس اقدام سے یورپی یونین کے اندر نقل و حرکت کی آزادی اور شینگن زون کی سالمیت دونوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں جویورپی یونین کے بیشتر حصوں میں ویزا کے بغیر سفر کی اجازت دیتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی قسم کی امیگریشن اور سفری اصلاحات پر یورپی یونین کی سطح پر اتفاق ہونا چاہیے بصورت دیگر ہم یورپ کو تباہ ہوتے دیکھ سکتے ہیں ۔واضح رہے کہ میرکل کی 2015 کی اوپن ڈور پالیسی کے تحت 16 ۔ 2015 کے مہاجرین کے بحران کے عروج کے دوران ایک ملین سے زیادہ تارکین وطن کو جرمنی میں داخلے کی اجازت دی گئی۔جرمنی یورپی یونین میں پناہ کے متلاشیوں کے لئے سرفہرست مقام ہے۔

2023 میں جرمن حکام کو پناہ کی 2 لاکھ 37 ہزار سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئیں جو یورپی یونین کے تمام رکن ممالک کو موصول ہونے والی درخواستوں کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔ واضح رہے کہ جرمنی کی موجودہ حکومت کی طرف سے نافذ کئے گئے سخت امیگریشن اور بارڈر کنٹرول قوانین پر عملدرآمد کےلئے سرحدی راستوں پر اضافی پولیس اہلکار تعینات کئےگئے ہیں۔\932