یونان میں ریچھ کا حملہ، کوہ پیما کھائی میں گر کر ہلاک ہوگیا

ریچھ کو روکنے کے لیے مرچوں والااسپرے کیامگرکامیابی نہیں ملی،دوست کی گفتگو

بدھ 11 جون 2025 16:20

ایتھنز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء)شمالی یونان کے جنگلات میں ایک خوفناک واقعے میں کوہ پیما ریچھ کے حملے کے بعد تقریبا 500 میٹر کھائی میں گر کر ہلاک ہوگیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ اندوہناک واقعہ یونان کے علاقے فرکتو جنگل میں پیش آیا، جہاں دو کوہ پیما ایک پرانے فوجی جہاز کے ملبے کی تلاش میں نکلے تھے۔معروف کوہ پیما دیمتریس کیوروگلو اور ان کے ساتھی اس پرخطر مہم پر روانہ ہوئے تھے، ان کا مقصد یونانی فضائیہ کے اس لڑاکا طیارے کے مقام پر جانا تھا جو تقریبا 77 سال قبل وہاں گر کر تباہ ہوا تھا۔

دیمتریس کیوروگلو نے یونانی سرکاری نشریاتی ادارے سے گفتگو میں بتایا کہ اچانک میرے ساتھی نے چیخ کر کہا کہ یہ ریچھ ہے پھر میں نے ایک بہت بڑا ریچھ دیکھا جو مجھ پر حملہ آور ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ میرے ساتھ موجود بیلجین مالینوس نسل کے کتے نے غیر معمولی وفاداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملے کے دوران ریچھ کے سامنے آ کر چند لمحے دیے کہ میں مرچوں والا اسپرے نکال سکوں تاہم، یہ اسپرے ریچھ کو مکمل روکنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔

دیمتریس نے بتایا کہ ریچھ پہلے مجھ پر حملہ آور ہوا، پھر میرے ساتھی کی طرف متوجہ ہوا اور اسے اتنی شدت سے دھکا دیا کہ وہ کھائی میں گر گیا۔حادثے کے فورا بعد دیمتریس نے ایمرجنسی سروسز کو کال کی اور جغرافیائی محلِ وقوع کے کوآرڈینیٹس فراہم کیے، مقامی دوستوں سے بھی رابطہ کیا جو علاقے کی پہاڑیوں اور جنگلات سے واقف تھے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ انتہائی دشوار گزار ہے، نہ کوئی سڑک ہے، نہ کوئی راستہ، صرف چڑھائیاں ہیں، دیمتریس خود بھی ایک درخت پر چڑھ کر اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوئے تھے۔

اپنے دوست کو بچانے کے جذبے سے سرشار دیمتریس خود بھی کھائی میں اترے اور تقریبا 24 میٹر گہرائی تک گئے، مگر بدقسمتی سے دوست کا سراغ نہ لگا سکے۔ریسکیو آپریشن میں ریسکیورز تقریبا 300 میٹر گہرائی تک اترے، مگر خطرناک حالات اور اندھیرے کے باعث کام روک دیا گیا، بالآخر اگلے روز کوہ پیما کی لاش 500 میٹر کھائی سے برآمد ہوئی۔ماحولیاتی ادارے آرکٹوروس کے مطابق یونان میں تقریبا 450 بھورے ریچھ موجود ہیں، جو دو مختلف علاقوں میں پائے جاتے ہیں، پندوس پہاڑ میں ان کی سب سے بڑی تعداد ہے، جبکہ رودوپی پہاڑ جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہاں بھی خاصی بڑی آبادی موجود ہے۔