جدید زراعت میں مصنوعی ذہانت کو فروغ دیا جائے ،زرعی ماہرین

منگل 17 جون 2025 12:33

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء)زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ جدید زراعت میں مصنوعی ذہانت کو فروغ دیا جائے تاکہ غذائی استحکام، زرعی کارکردگی اور مستحکم معیشت کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں منعقدہ ڈی-8 بائیوانفارمیٹکس بوٹ کیمپ 2025ء، 14روزہ تربیتی پروگرام برائے کمپیوٹیشنل جینومکس اور بین الاقوامی سیمینار برائے جدید زراعت میں مصنوعی ذہانت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس کا انعقاد ڈی۔ 8 ریسرچ سینٹر فار ایگریکلچر اینڈ فوڈ سیکیورٹی، مرکز برائے اعلیٰ تعلیم زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور فوڈ اینڈ بائیوٹیکنالوجی ریسرچ سینٹر لاہور کے اشتراک سے کیا۔ ڈی-8 ہائی کمشنر احمد امجد علی نے کہا کہ دنیا تیزی سے ٹیکنالوجی اور جدت کی طرف بڑھ رہی ہے۔

(جاری ہے)

ایسے میں یہ پلیٹ فارمز ہمیں ایک دوسرے سے سیکھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں جو نہ صرف باہمی تعاون کو فروغ دے گا بلکہ ہماری تحقیقی صلاحیتوں کو بھی نکھارے گا۔

انہوں نے کہا کہ علم اور مہارت کے تبادلے سے ہم اجتماعی طور پر عالمی چیلنجز سے نبردآزما ہو سکتے ہیں۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے کہا کہ حالیہ اقتصادی سروے کے مطابق اہم فصلوں کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں اور پانی کی کمی کو زرعی پیداوار کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم دانشمندی اور سرعت سے کام لیں اور تحقیق کو عملی حل میں بدلیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی پریسیئن ایگریکلچر پر کام کر رہی ہے اور اس کے پاس سپر کمپیوٹر کی سہولت بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ڈیٹا موجود ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس سے استفادہ کرتے ہوئے حکمت عملی تیار کر سکیں۔ چینی سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر وو جون نے کہا کہ چین پاک مصنوعی ذہانت اسمارٹ ایگریکلچر لیبارٹری زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ایک شاندار سائنسی تعاون کی علامت ہے جس کا مقصد زراعت میں جدت لاتے ہوئے غذائی استحکام کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چین نے زرعی یونیورسٹی کے اشتراک سے ''Kisan360'' ایپ تیار کی ہے جو کسانوں کو فصلوں کی صحت، پانی کی صورتحال، کھاد کے سمارٹ استعمال اور درست موسمی پیش گوئی جیسے فیچرز فراہم کرتی ہے۔ یہ ایپ زمینی سطح پر کسانوں کے مسائل کا مؤثر حل دے رہی ہے۔ انہوں نے پاکستانی اسکالرز کو پوسٹ ڈاکٹریٹ کے لیے چین آنے کی دعوت بھی دی تاکہ تعلیمی و تحقیقی روابط مزید مستحکم کیے جا سکیں۔

ڈائریکٹر مرکز برائے اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر سلطان حبیب اللہ نے کہا کہ D-8 ممالک کے ماہرین جدید زراعت میں مصنوعی ذہانت کے تجربات کا تبادلہ کریں گے اور قابل عمل حل تجویز کریں گے تاکہ زرعی مسائل سے نمٹا جا سکے۔ دی یونیورسٹی آف فیصل آباد کے ریکٹر ڈاکٹر امان اللہ ملک نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں جدید رجحانات کو اپنانا وقت کی ضرورت ہے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کو خوراک مہیا کی جا سکے۔ ڈاکٹر ثاقب علی نے مصنوعی ذہانت اور ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ کی طاقت پر گفتگو کی اور کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد مستقبل کی کمپیوٹنگ کی طرف تیزی سے قدم بڑھا رہا ہے۔ ڈاکٹر محمد احسن خان نے بھی خطاب کیا۔