شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ کروانے کے رحجان کو فروغ دیا جائے تو آنےوالی نسل کو اس بیماری سے بچایا جا سکتا ہے،پروفیسر ڈاکٹرذوالفقارعلی

جمعرات 19 جون 2025 16:33

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جون2025ء) فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے سینئر کنسلٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرذوالفقار علی نے کہا کہ اگر شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ کروانے کے رحجان کو فروغ دیا جائے تو آنیوالی نسل کو اس بیماری سے بچایا جا سکتا ہے۔ تھیلیسیمیا جینیٹک ڈس آرڈر پریوینشن کے تحت احتیاط علاج سے بہتر ہے کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تھیلیسیمیا خون کے اس مرض کو کہتے ہیں جس میں معیاری خون ناکافی بنتا ہے جو خون میں ہیموگلوبن کا پیدائشی نقص ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے حوالے سے آگاہی مہم وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی دونوں کے ٹیسٹ کروائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں میں خون اتنا کم بننے کی وجہ سے چند ہفتوں بعد خون لگوانا پڑتا ہے اور ایسے بچے پیدائش کے چند مہینوں بعد ہی خون کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تعلیم و تحقیق کی بد ولت فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے اورغذائیت کی کمی پر قابو پانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات عمل میں لائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دودھ کا استعمال قوت مدافعت بڑھانے کے ساتھ ساتھ پروٹین اور وٹامن فراہم کرتا ہے لہٰذا ہر فرد کو روزانہ اس کا استعمال یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اگر والدین میں سے کوئی ایک تھیلیسیمیا مائینر کا شکار ہو تو ان کے50 فیصد بچوں کے بھی تھیلیسیمیا مائینرمیں مبتلا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔