راجن پور تا ڈیرہ اسمعٰیل خان قومی شاہراہ کا ٹھیکہ بلیک لسٹ کمپنی کو دیے جانے کا انکشاف
منگل 8 جولائی 2025
18:10
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جولائی2025ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ ای) کی جانب سے راجن پور تا ڈیرہ اسمعٰیل خان قومی شاہراہ کا ٹھیکہ بلیک لسٹ کمپنی کو دیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔سینیٹر پرویز رشید کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، مواصلات ڈویڑن کے مالی سال 26-2025 کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔
قائمہ کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ راجن پور تا ڈیرہ اسمعٰیل خان قومی شاہراہ کے منصوبہ کا ٹھیکہ بلیک لسٹ کمپنی کو دیا گیا ہے، چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ راجن پور تا ڈیرہ اسماعیل خان قومی شاہراہ کا منصوبہ ’این ایکس سی سی‘ نامی کمپنی کو دیا گیا ہے، ملتان لودھراں سیکشن پر کام کرنے والی اسی کمپنی کو بلیک لسٹ کیا گیا تھا، عدالت کے بعد ثالث نے اس کمپنی کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔
(جاری ہے)
سینیٹر ضمیر حسین گھومرو نے کہا کہ ثالثی پلیٹ فارم کس قانون کے تحت بلیک لسٹ کمپنی کے حق میں فیصلہ دے سکتا ہی ۔سینیٹر کامل علی آغا نے کمیٹی کو بتایا کہ ثالث بلیک لسٹ ہونے والی کمپنی کا لیگل ایڈوائزر بھی ہے، اگر ثالث اس کمپنی کا لیگل ایڈوائزر تھا تو این ایچ اے نے اسے کیسے منصف تسلیم کر لیا ایک ایک کمپنی کئی ناموں سے ٹھیکے لیتی رہی ہے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی نے بلیک لسٹ کمپنی این ایکس سی سی کو ٹھیکہ دینے کے معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ راجن پور سے ڈیرہ غازی خان (ڈی جی خان) تک 5 بائی پاس بنائے جائیں گے، کچھ بائی پاسز کی فنڈنگ منظور ہوگئی ہے، کچھ کی زیرِ التوا ہے، 6 ارب 70 کروڑ کے اس پروجیکٹ کے لیے اب تک رقم ریلیز ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لگ بھگ 11 ارب کی ضرورت ہے، جام پور کے لیے جزوی طور پر رقم سرکاری خزانے میں آچکی ہے، زمین کی خریداری کے لیے 11 ارب کا تخمینہ لگایا گیا ہے،7 بائی پاسز کی تعمیر کے لیے مکمل ادائیگی کر دی گئی ہے، بائی پاسز کی تعمیر کے لیے زمین کی خریداری کے لیے 5 ارب کا شاٹ فال ہے۔این ایچ اے حکام نے کہا کہ اس سال کی پی ایس ڈی پی میں بھی اس منصوبے کے لیے ضروری فنڈز نہیں رکھے گئے، بعد ازاں کمیٹی اجلاس میں خصوصی دعوت پر صحافی رانا ابرار خالد نے کمیٹی میں شرکت کی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ صحافی رانا ابرار خالد کے کچھ سوالات چیئرمین این ایچ اے سے ہیں، کمیٹی کی اجازت سے رانا ابرار خالد بات کرسکتے ہیں، صحافی رانا ابرار خالد نے استفسار کیا کہ راجن پور سے ڈی جی خان تک 100 سے زائد کلومیٹر پر 5 گھنٹے کا سفر ہے، 2020 سے رقم سرکاری خزانے میں پڑی ہے، اب تک خرچ کیوں نہیں کی جارہی ۔صحافی نے کہا کہ میں نے رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کے تحت درخواست چیئرمین این ایچ اے کو بھیجی تھی، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ کے سارے سوالات درست ہیں، اس حوالے سے این ایچ اے حکام جواب فراہم کریں۔
این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ یہ سب ایک پراسیس کا حصہ ہے، اس سارے پروجیکٹ کا تخمینہ لگایا گیا تھا، دو ماہ بعد سارا عمل شروع ہو جائے گا تو رقم کی ادائیگی شروع ہوجائے گی۔اجلاس میں این ایچ اے حکام کی سال 2023-25 کے دوران ٹول پلازہ فیس سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بریفنگ بھی دی گئی، سینیٹر پلوشہ خان نے استفسار کیا کہ ٹول پلازوں کی فیسیں کیوں بڑھ رہی ہیں سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ غریب آدمی کا کیا بنے گا اتنا ٹول کیوں بڑھایا گیا ہی ۔
چیئرمین این ایچ اے نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ 6 سال سے ٹول کی فیس نہیں بڑھائی گئی تھی، ریونیو میں سارا اضافہ تو ریٹ بڑھنے سے ہوا ہے، این ایچ اے حکام نے مزید بتایا کہ اس وقت پورے ملک میں مجموعی طور پر 211 ٹول پلازے ہیں، موٹر وے پر 111 ٹول پلازے اور ہائی وے پر 100 ہیں، این ایچ اے کے پاس جتنے ٹول پلازے تھے، ان کی نیلامی کردی ہے۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ اب ٹول پلازے نئی سوسائٹیوں کے لیے لگ رہے ہیں، سوسائٹیوں کو ایگزٹ دینے کا ایک نیا دھندا شروع کیا گیا ہے، قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ملک بھر کے ٹول پلازوں کی فہرست بھی طلب کر لی۔
چیئرمین کمیٹی نے این ایچ اے حکام سے اجلاس کے اختتام پر استفسار کیا کہ موٹر وے پر سفر کرتے ہوئے این ایچ اے کی طرف سے موبائل میسج آتا تھا، میسج میں معلومات فراہم کی جاتی تھیں کہ آپ یہاں سے گزر رہے ہیں، اب وہ میسج آنا بند ہوگیا ہے، اس حوالے سے چیک کریں۔حکام این ایچ اے نے میسج سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چیک کرلیتے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے طنز و مزاح میں کہا کہ میسج نہ آنا بری بات ہے، این ایچ اے حکام کا اس معاملے پر لاعلم ہونا اس سے بھی زیادہ بری بات ہے، کیا این ایچ اے کو اپنے ادارے سے متعلق علم نہیں ، کیا این ایچ اے کے حکام، افسران موٹر ویز پر سفر نہیں کرتے ہیں آئندہ اجلاس میں اس پر بریفنگ دیں۔