علامہ عثمان غوری نورانیؒ کا وجود ملت اسلامیہ کے لیے باعث برکت تھا، زبیر ہزاروی

ان کا پیغام آئندہ نسلوں کو روشن راستہ دکھاتا رہے گا،مجاہد ختم نبوت علامہ محمد عثمان غوری نورانیؒ کی تیسری سالانہ فاتحہ خوانی کی روح پرور محفل کا انعقاد

اتوار 20 جولائی 2025 19:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2025ء)راہِ حق کے مسافر، عشقِ مصطفیﷺ کے علمبردار، نظام مصطفی ﷺ کے پرعزم سپاہی، امامِ اہل سنت حضرت شاہ احمد نورانی صدیقیؒ کے سچے پیروکار، جے یو پی کے سینئر رہنما، ممتاز عالمِ دین، مجاہد ختمِ نبوت، خطیب اہل سنت علامہ مولانا الشیخ محمد عثمان غوری نورانی رحمة اللہ علیہ کی تیسری سالانہ برسی پر فاتحہ خوانی کی روح پرور اور ایمان افروز تقریب جامع مسجد نورانی، لیاقت آباد نمبر 2، کراچی میں انعقاد پذیر ہوئی۔

عرس مبارک و محفل نعت و بیان کا اہتمام زیر صدارت صاحبزادہ قاری و حافظ محمد ریحان غوری نورانی اورزیر انتظام صاحبزادہ محمد نعمان غوری نورانی ہوا، اس بابرکت اجتماع میں مرکزی جماعت اہل سنت کراچی کے امیر، شیخ الحدیث مفتی محمد زبیر صدیقی ہزاروی،جے یو پی کے مرکزی رہنما علامہ قاضی احمد نورانی، معروف عالم دین علامہ شبیر احمد عثمانی، پروفیسر انوار احمد شیخ، حاجی دانیال رضا قادری، حاجی جمیل الرحمٰن عطاری، حاجی یاسین قادری اور دیگر معزز شخصیات نے خصوصی شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا کہ علامہ عثمان غوری نورانیؒ کا وجود ملت اسلامیہ کے لیے باعث برکت تھا۔ وہ علم و اخلاص، فقر و تقویٰ، ایثار و وفا، اور جرأت و کردار کا حسین امتزاج تھے۔ ان کی تمام زندگی عقیدہ ختم نبوت، ناموس رسالت ﷺ، نظام مصطفی ﷺ، اتحادِ امت اور احیائے سنت کے لیے وقف تھی۔ وہ نہ صرف منبر و محراب کے سپاہی تھے بلکہ میدان سیاست و تحریک میں بھی عظیم قائد کی حیثیت رکھتے تھے۔

ان کا پیغام آئندہ نسلوں کو روشن راستہ دکھاتا رہے گا۔علامہ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ علامہ عثمان غوری نورانیؒ امام شاہ احمد نورانیؒ کے باوفا اور پرعزم مریدخاص تھے، جنہوں نے ہر سیاسی و دینی میدان میں عقیدہ اور اصولوں کی پاسداری کی، وہ ضمیر فروشوں کے بازار میں اپنے ایمان و یقین کا سودا نہ کرنے والے سرفروش سپاہی تھے۔ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے خلاف اٹھنے والے ہر فتنے کے مقابل وہ سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے۔

پروفیسر انوار احمد شیخ اور علامہ شبیر احمد عثمانی نے کہا کہ علامہ عثمان غوری نورانیؒ کی شخصیت صرف ایک خطیب یا مدرس کی نہیں بلکہ ایک ہمہ جہت قائد کی تھی، جنہوں نے فکری قیادت کے ساتھ تنظیمی میدان میں بھی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے نوجوانوں میں عشقِ رسول ﷺ، اتحادِ اہل سنت اور نظامِ مصطفیﷺکے قیام کی تربیت کو اپنا مشن بنایا۔

قاری ضامل رضا نورانی نے تلاوت کلام پاک سے محفل کا آغاز کیا جبکہ یوسف تاجی، قاری حافظ فرقان سلطانی، احسن قادری اور دیگر ثناء خوانانِ مصطفی ﷺ نے آقائے نامدار ﷺ کی بارگاہ میں عقیدت کے پھول نچھاور کیے۔ فضا ''لبیک یا رسول اللہﷺ''، ''ختم نبوت زندہ باد'' اور ''نظام مصطفی ﷺ کا نفاذ ہمارا مشن ہی'' جیسے نعروں سے گونجتی رہی۔محفل کے منتظم محمد رضا فرحان تھے جبکہ سید حماد علی شاہ، سید رضوان علی، راشد حسین، سلطان چشتی اور دیگر خدام نے شاندار انتظامات کیے۔

اختتام پر اجتماعی دعا میں مرحوم مجاہد ختم نبوتؒ کے درجات کی بلندی، امت مسلمہ کے اتحاد، وطن عزیز کی سلامتی، اور تحریکِ نظام مصطفی ﷺ کی کامیابی کے لیے دعا کی گئی۔عرس مبارک میں عوام اہل سنت، علماء، مشائخ، طلباء، نوجوانانِ اہلسنّت، مختلف دینی تنظیموں کے کارکنان، علاقہ مکین اور عاشقان رسول ﷺ کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ ہر آنکھ پرنم، ہر دل سراپا محبت، اور ہر زبان پر یہ نعرہ گونج رہا تھا کہ ''عثمان غوری نورانیؒ جیسے عاشق رسول کم ہی پیدا ہوتے ہیں، ان کی خدمات رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی۔