گزشتہ 30 سال میں ہیٹ ویوز میں خطرناک اضافہ، آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے محققین کا فوری اقدامات کی ضرورت پر زور

منگل 22 جولائی 2025 16:32

کینبرا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2025ء) آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے محققین نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 30 سال کے دوران شدید گرمی کی لہروں (ہیٹ ویوز) میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ،جو بڑھتی ہوئی گرمی اور نمی سے نمٹنے کے لیے فوری حکمت عملی اپنانے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ شنہوا کے مطابق تحقیق میں شامل آسٹریلیا، امریکا، یورپ اور ایشیا کے 18 اداروں کے ماہرین نے بتایا کہ 1990 سے 2006 کے دوران ہیٹ ویو کے دنوں کی اوسط سالانہ تعداد 12 تھی، جو 2007 سے 2023 میں بڑھ کر 19.3 ہو گئی، جبکہ مجموعی 33 سالہ مدت میں اوسط 15.6 دن رہی۔

تحقیق میں کہا گیا کہ افریقہ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے کچھ حصوں میں یہ اضافہ خاص طور پر زیادہ رہا۔محققین نے پہلی بار عالمی سطح پر شدید گرمی کا درست نقشہ بنانے کے لیے نہ صرف درجہ حرارت بلکہ ویٹ بلب گلوب ٹمپریچر استعمال کیا، جو نمی، شمسی شعاعوں اور ہوا کو بھی مدنظر رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

موناش یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی مرکزی مصنفہ ژو شوانگ نے کہاکہ یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ نمی گرمی کے دباؤ اور صحت کے خطرات کو بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔

امریکا میں شائع ہونے والے جریدے اینول ریویو آف انوائرمنٹ اینڈ ریسورسز میں شائع اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہیٹ ویوز براہِ راست صحت کے مسائل، جیسے ہیٹ سٹروک اور قلبی امراض کے ساتھ ساتھ بالواسطہ اثرات، جیسے ذہنی صحت کے مسائل، حمل کے خطرات اور توانائی کی فراہمی میں تعطل پیدا کرتی ہیں، جو صحت اور معیشت پر بوجھ بڑھاتے ہیں۔محققین نے گرمی سے نمٹنے کے لیے ایک کثیر سطحی فریم ورک تجویز کیا ہے، جس میں بین الاقوامی تعاون، قومی پالیسیوں، ادارہ جاتی ہم آہنگی، کمیونٹی ردعمل اور انفرادی تحفظ کو شامل کیا گیا ہے۔