کوہستان میں 28 سال سے لاپتہ شخص کی لاش برفانی گلیشیئر سے مل گئی

لاش حیرت انگیر طور پر مکمل محفوظ ہے، جسم بالکل صحیح سلامت اور کپڑے بھی موجود ہیں

Sajid Ali ساجد علی پیر 4 اگست 2025 14:26

کوہستان میں 28 سال سے لاپتہ شخص کی لاش برفانی گلیشیئر سے مل گئی
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست 2025ء ) صوبہ خیبرپختونخواہ کے ضلع کوہستان میں 28 سال سے لاپتہ شخص نصیر الدین کی لاش برفانی گلیشیئر سے مل گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کوہستان میں برفانی گلیشیئر سے 28 سال سے لاپتہ شخص نصیرالدین کی لاش ملی ہے، مقامی افراد نے پگھلتے ہوئے گلیشیئر سے انسانی جسم ملنے کی اطلاع دی، لاش حیرت انگیر طور پر محفوظ ہے، جسم سلامت ہے اور کپڑے بھی موجود ہیں، لاپتہ شخص کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ ’ہم 28 سال سے تلاش میں تھے‘ جس پر پولیس نے شناخت اور مزید حقائق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ ’گلیشیئر نے متوفی کے جسم کو قدرتی طور پر محفوظ رکھا ممکنہ طور پر اسی لیے وہ گلنے اور سڑنے سے محفوظ رہا ہوگا‘۔

بی بی سی اردو نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ 3 اگست 2025ء کو کثیر الدین اپنے بھائی نصیر الدین کی لاش لینے کے لیے لیدی ویلی روانہ ہوئے، انہوں نے بتایا کہ وہ اور نصیر الدین الائی سے کوہستان کی سپیٹ ویلی آئے تھے جہاں سے انہوں نے تجارت کے لیے گھوڑے خریدے اور ان گھوڑوں کو واپس الائی پہنچانا تھا، دونوں بھائی کوہستان سے مال مویشی اور گھوڑے لا کر الائی میں فروخت کرتے تھے جہاں ان کی بہت طلب ہوتی تھی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ الائی سے کوہستان کا راستہ دشوار گزار تھا جو سال میں کئی ماہ تک بند بھی رہتا تھا اور ہم خاندانی دشمنی کے باعث غیر رویتی راستوں پر سفر کرتے تھے، یہ جون 1997ء کی بات ہے جب میں اور بھائی نصیر الدین کوہستان کی سپیٹ ویلی کا سفر کر رہے تھے اور واپسی کے لیے ایک الگ راستے کا انتخاب کیا، ہم لوگ سپیٹ ویلی سے ناران کاغان پہنچے وہاں رات گزارنے کے بعد الائی کے لیے واپسی کا سفر شروع کیا، جب ہم کوہستان کی حدود میں پہنچے تو ہم نے کسی سے راستے پوچھا جس نے ہمیں لیدی ویلی کے پہاڑوں تک پہنچنے کا راستہ بتایا۔

کثیر الدین نے بتایا کہ ہم گھوڑوں پر سفر کر رہے تھے، لیدی ویلی پر دوپہر کے سفر کے دوران نصیر الدین گھوڑے پر سوار تھے اور میں پیدل چل رہا تھا اور جب ہم بالکل اوپر پہنچ گئے تو اچانک فائرنگ کی آواز سنی، ہمیں خدشہ تھا کہ فائرنگ دشمن کی جانب سے کی گئی، فائرنگ کے بعد نصیر الدین ایک غار میں چلے گئے، جس پر میں بھی واپس مڑا اور اس مقام پر پہنچا جہاں بھائی غار کے اندر گیا تھا جب میں نے پہنچ کر دیکھا تو وہاں کچھ نہیں تھا، میں نے تھوڑا سا برف کے غار کے اندر جا کر بھی دیکھا مگر کچھ بھی نہیں تھا، کافی عرصہ دیگر لوگوں کی مدد سے بھی اپنے بھائی کو ڈھونڈنے کی کوشش کی مگر ہم ناکام رہے جس کے بعد خاندان کے مشورے پر گلیشیئر پر ہی نصیر الدین کی نماز جنازہ ادا کردی تھی۔

متعلقہ عنوان :