دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان ناکام ہوا تو پوری دنیا لپیٹ میں آئے گی، طلال چوہدری

سیاسی کاوشوں کے بغیر دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیتی جا سکتی، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ دونوں صوبوں میں پہلے غیر ذمہ داری مظاہرہ کیا گیا لیکن اب یہ قابل قبول نہیں رہا؛ اسلام آباد میں تقریب سے خطاب

Sajid Ali ساجد علی پیر 4 اگست 2025 14:36

دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان ناکام ہوا تو پوری دنیا لپیٹ میں آئے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست 2025ء ) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اگر پاکستان ناکام ہوا تو پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آئے گی، ایف سی، رینجرز اور پولیس کے درمیان تمام فرق کو ختم کر دیا گیا، شہدا پیکیج کو بھی برابر کیا گیا ہے، اسلام آباد پولیس کو مزید وسائل فراہم کیے جائیں گے۔ اسلام آباد میں یوم شہداء پولیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی عروج پر ہے، 90 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے، ان شہداء نے قربانیاں پاکستان کو امن دینے کے لیے دی ہیں، سیاسی کاوشوں کے بغیر دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیتی جا سکتی، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں دہشت گردی زیادہ ہے، وہاں کی صوبائی حکومتوں کو اپنا کام کرنا ہوگا، ہمارے 2 سے 3 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور افسران ہر روز شہید ہو رہے ہیں، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ دونوں صوبوں میں پہلے غیر ذمہ داری مظاہرہ کیا گیا لیکن اب یہ قابل قبول نہیں رہا۔

(جاری ہے)

طلال چوہدری نے کہا کہ وردی ایک فخر اور ایک فرض بھی ہے، یہ وردی کبھی کفن بن جاتی ہے، شہداء دنیا سے چلے جاتے ہیں اور ہمیں محفوظ کر جاتے ہیں، دنیا نے دیکھا پولیس کیا نہیں کرتی، شہداء نے اپنی جوانیاں قربان کیں، ہم شہداء کے وارث ہیں، محرم، 14 اگست، عید سمیت دیگر تہواروں پر پولیس ڈیوٹی پر ہوتی ہے، مساجد، بازاروں سمیت دیگر مقامات پر پولیس اہلکاروں نے جانیں قربان کیں، پولیس کے امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات قابل ستائش ہیں، ماؤں نے اپنے بیٹوں اور بچوں نے اپنے والد کو گھر سے بھیجا ہوگا، وہ واپس نہیں آیا یہ وسائل اور وظائف شہداء کی قربانیوں کے سامنے کچھ بھی نہیں، پاکستان دہشت گردی کا شکار ہوا تو پولیس کی قربانیاں بے مثال رہی ہیں۔

وزیر مملکت کا کہنا ہے کہ ایران کے صدر پاکستان تشریف لائے ہم ان کے مشکور ہیں، دونوں ممالک نے عہد کیا کہ دہشتگردی کے خلاف مل کر لڑیں گے، بلوچستان میں نمایاں فرق ہوگا، ہم افغانستان کے ساتھ بھی بات کر رہے ہیں، ہم نے افغانستان میں امن کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، ہمیں مایوس نہ کیا جائے، افغانستان کو اپنا فرض نبھانا ہوگا، ہم اسی امید کے ساتھ آپ کی جانب دیکھ رہے ہیں۔