اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف یوکرین کی جنگ پر بات چیت جاری رکھنے کے لیے اگلے ہفتے روس کا دورہ کریں گے۔ اتوار کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وِٹکوف دورہ کریں گے، "میرے خیال میں اگلے ہفتے بدھ یا جمعرات تک۔"
صحافیوں کے ایسے سوالوں کے جواب میں کہ روس پابندیوں سے بچنے کے لیے کیا کر سکتا ہے، امریکی صدر نے کہا: "ہاں، ایسا معاہدہ کریں، جہاں لوگوں کو مارے جانے سے روکا جا سکے۔
"واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر روس جلد ہی یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہا، تو اس پر "انتہائی سخت محصولات" عائد کر دی جائیں گی۔
(جاری ہے)
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دو جوہری آبدوزیں، جو انہوں نے سابق روسی صدر دمتری میدویدیف کے ساتھ آن لائن تنازعے کے بعد، تعینات کی تھیں وہ اب "خطے میں" موجود ہیں۔
البتہ ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کی مراد جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزیں ہیں یا پھر یا جوہری ہتھیاروں سے لیس آبدوزیں ہیں۔ انہوں نے تعیناتی کے صحیح مقامات کے بارے میں بھی وضاحت نہیں کی، جنہیں امریکی فوج نے خفیہ رکھا ہے۔
جمعرات کو یوکرین کے دارالحکومت کییف میں ایک روسی حملے میں 31 افراد کی ہلاکت کے بعد ٹرمپ نے جنگ میں روس کے اقدامات کو "ناگوار" قرار دیا تھا، جس کے بعد اپنا ایلچی ماسکو بھیجنے سے متعلق ان کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔
اس جنگ کے دوران ہی یوکرین امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل سسٹم کے حصول کا منتظر ہے، جس کا ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا۔ گرچہ یوکرین کے یورپی اتحادیوں سے اس کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
یوکرین نے بھی روس پر اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اتوار کو ہونے والے اس کے تازہ ترین حملوں سے روس میں تین افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک آئل ریفائنری میں آگ لگ گئی۔
ادھر واشنگٹن کے دباؤ کے باوجود روس نے اپنے مغرب نواز پڑوسی کے خلاف حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ روسی صدر پوٹن نے جمعہ کو کہا تھا کہ وہ امن چاہتے ہیں لیکن ان کے جنگ ختم کرنے کے ان کے مطالبات میں کوئی "تبدیلی" نہیں آئی ہے۔
پوٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ "ہمیں ٹھوس بنیادوں پر پائیدار اور مستحکم امن کی ضرورت ہے جو روس اور یوکرین دونوں کو مطمئن کرے اور دونوں ممالک کی سلامتی کو یقینی بنائے۔
"لیکن پوٹن نے مزید کہا کہ "حالات (روسی طرف سے) یقینی طور پر وہی رہیں گے۔" روس نے بار بار یوکرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان چار خطوں کا کنٹرول مؤثر طریقے سے ختم کر دے، جن پر ماسکو نے الحاق کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم کییف نے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔