یونیورسٹیز ایکٹ 2022 نے جامعات کی خودمختاری کو شدید نقصان پہنچایا ہے،پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ

جمعہ 26 ستمبر 2025 20:25

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء) اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، جنرل سیکرٹری فپواسا و اے ایس اے فرید خان اچکزئی، نائب صدر ڈاکٹر شبیر احمد شاہوانی، فنانس سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ باز محمد کاکڑ، پریس سیکرٹری پروفیسر رحمت اللہ اچکزئی اور ایگزیکٹیو ممبران ڈاکٹر محب اللہ کاکڑ، میڈم فرحانہ عمر مگسی، ڈاکٹر گل محمد بلوچ اور پروفیسر مسعود مندوخیل نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یونیورسٹیز ایکٹ 2022 نے جامعات کی خودمختاری کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ رہی سہی کسر یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر نے اس وقت پوری کی جب انہوں نے جامعہ کے پالیسی ساز اداروں کی منظوری کے باوجود اساتذہ کی اپ گریڈیشن، اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسرز کی خالی اسامیوں کو پٴْر کرنے اور ریٹائرڈ اساتذہ و ملازمین کو پینشن کنٹریبیوشن دینے کے بجائے صوبائی حکومت کے بیوروکریٹس اور نام نہاد کنسلٹنٹس سے اجازت لینے کے لیے خط لکھا۔

(جاری ہے)

یہ عمل نہ صرف ادارہ جاتی فیصلوں کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ اساتذہ دشمن رویے کی بھی عکاسی کرتا ہے۔اساتذہ تنظیم کے رہنماؤں نے کہا کہ اس سے قبل بھی موجودہ وائس چانسلر نے پالیسی ساز اداروں سے منظور شدہ یوٹیلٹی الاؤنس اور 5 فیصد مینٹیننس الاؤنس ختم کیا تھا اور اب دیگر منظور شدہ الاؤنسز کو بھی ختم کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

بیان میں فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین کی تعیناتی میں قواعد کی خلاف ورزی کو بھی اجاگر کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن کو فوری منسوخ کیا جائے اور اہل پروفیسر کو فیکلٹی کا چارج دیا جائے۔ مزید برآں، اس معاملے پر چانسلر سیکرٹریٹ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔اساتذہ رہنماؤں نے واضح کیا کہ وائس چانسلر کے غیر تسلی بخش رویے اور اساتذہ و ملازمین کو سہولتیں فراہم کرنے کے بجائے ان کے حقوق سلب کرنے کے اقدامات کے خلاف 29 ستمبر سے بلوچستان یونیورسٹی اور کوئٹہ شہر میں سول سوسائٹی کو ایک وائٹ پیپر تقسیم کیا جائے گا، ہفتہ سیاہ منایا جائے گا، اور اگلے ہفتے سے جامعہ کے مین گیٹ اور پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے جن میں سیکڑوں موجودہ اور ریٹائرڈ اساتذہ و ملازمین بھرپور انداز میں شریک ہوں گے۔