جرمنی میں دو تہائی مہاجرین کو غربت کے خطرے کا سامنا، اسٹڈی

DW ڈی ڈبلیو بدھ 15 اکتوبر 2025 18:00

جرمنی میں دو تہائی مہاجرین کو غربت کے خطرے کا سامنا، اسٹڈی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اکتوبر 2025ء) جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق جرمن ادارہ برائے اقتصادی تحقیق (DIW) کی طرف سے کرائے گئے ایک تازہ مطالعاتی جائزے کے نتائج سے پتا چلا ہے کہ ملک میں رہائش پذیر تقریباﹰ دو تہائی مہاجرین کو غربت کا شکار ہو جانے کے خطرات لاحق ہیں۔

نسل پرستی اور غربت میں باہمی تعلق ہے، جرمن مطالعے کے نتائج

ڈی آئی ڈبلیو کی اس اسٹڈی کے مطابق 2020ء میں یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت میں مقیم مہاجرین میں سے 70 فیصد کو غربت کے خطرے کا سامنا تھا۔

اس کے بعد کے دو برسوں میں صورت حال کچھ بہتر تو ہوئی، تاہم 2022ء میں، جس کے اعداد و شمار اس نئی اسٹڈی کا حصہ ہیں، یہ شرح کچھ بہتر ہو کر 63.7 فیصد ہو گئی۔

(جاری ہے)

مگر تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ تعداد بھی ملک میں رہائش پذیر مہاجرین اور پناہ گزینوں کی مجموعی تعداد کا تقریباﹰ دو تہائی بنتی ہے۔

غربت کی مالیاتی سطح پر تعریف کیا؟

جرمن انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس کے مطابق یہ بات بھی اہم ہے کہ مالیاتی حوالے سے غربت کی تعریف کیسے کی جاتی ہے۔

اس ادارے نے بتایا کہ نئی اسٹڈی میں بھی غربت کا شکار افراد کی تعریف ایسے انسانوں کے طور پر کی گئی، جو ملک میں کسی گھرانے کی اوسط ماہانہ آمدنی کے 60 فیصد سے بھی کم کماتے ہوں۔

جرمنی میں بائیس لاکھ بچوں کے غربت کا شکار ہو جانے کا خدشہ

اگر کوئی گھرانہ صرف ایک ہی فرد پر مشتمل ہو، تو 2022ء میں فی کس بنیادوں پر اوسط ماہانہ آمدنی 1419 یورو (یا 1650 ڈالر) کے برابر تھی۔

اس بنیاد پر جس مہاجر کی بھی فی کس ماہانہ آمدنی 851 یورو سے کم تھی، اسے غربت کا شکار سمجھا گیا۔

ان نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے ڈی آئی ڈبلیو کی طرف سے بتایا گیا، ''تارکین وطن کے پس منظر کے حامل باشندوں، خاص کر مہاجرین میں ملکی فی کس اوسط سے کم آمدنی، اور غربت کا تناسب ملکی اوسط سے کہیں زیادہ ہیں۔ دوسری طرف یہ بات بھی اہم ہے کہ جرمن معاشرے میں تارکین وطن کے پس منظر کے بغیر باشندوں کی آبادی میں غربت کے تناسب میں گزشتہ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے میں تقریباﹰ کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

‘‘

کچرے سے غذائی اشیا نکال کر کھانےکی اجازت، کیا فوڈ ویسٹ میں کوئی کمی آئے گی؟

جرمنی کی 83 ملین سے زائد کی مجموعی آبادی میں غیر مہاجر یا غیر تارکین وطن باشندوں میں غربت کے خطرے کی شرح کئی برسوں سے قریب 13 فیصد بنتی ہے۔

جرمنی میں دیگر یورپی ممالک کے باشندوں کی مالی صورت حال

جرمن ادارہ برائے اقتصادی تحقیق کے اس جائزے کے مطابق جرمنی میں یورپی یونین کے رکن دیگر ممالک کے جو باشندے آباد ہیں، ان میں ماہانہ فی کس آمدنی کی ملکی اوسط سے کم انکم کا سامنا تقریباﹰ 26 فیصد افراد کو ہے۔

ایسے یورپی باشندے تکنیکی طور پر مہاجرین یا تارکین وطن کے زمرے میں اس لیے نہیں آتے کہ وہ یورپی یونین کے عام شہریوں کو حاصل روزگار اور رہائش کی آزادیوں کے تحت کسی ایک رکن ملک سے جا کر کسی دوسرے رکن ملک میں آباد ہو جاتے ہیں۔ جرمنی میں تاہم ان کی آمدن کی سطح مقامی جرمن باشندوں کے مقابلے میں اکثر کم ہوتی ہے۔

جرمنی میں بڑھتی ہوئی غربت، فوڈ بینکس کی حالت بد سے بدتر

ڈی آئی ڈبلیو کے جرمن لیبر مارکیٹ کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ماہر مارکوس گرابکا کے بقول، ''جرمنی میں گزشتہ چند برسوں میں خاص طور پر مہاجرین کو درپیش غربت کے خطرے میں جو کمی ہوئی ہے، اس کی وجہ ایسے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کا روزگار کی ملکی منڈی میں ماضی کے مقابلے میں بہتر انضمام ہے۔

‘‘