وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس

خیبر پختونخوا حکومت کے وفاق سے 24مطالبات پر سینٹ کی سپیشل کمیٹی کی رپورٹ کو حتمی شکل دی گئی

پیر 14 نومبر 2016 10:38

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14نومبر۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں خیبر پختونخوا حکومت کے وفاق سے 24مطالبات پر سینٹ کی سپیشل کمیٹی کی رپورٹ کو حتمی شکل دے دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت صوبے کے آئینی حقوق کیلئے مثبت جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ وہ صوبے کے حقوق کے حصول کیلئے باہمی رابط کو یقینی بنائیں۔

قواعد و ضوابط اور آئینی تقاضوں کے عین مطابق بھر پور تیاری کریں تا کہ وقت کا ضیاع نہ ہو۔ان کی حکومت صوبے کے احساس محرومیوں کا ازالہ کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ صوبے کو دیرپا ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ان کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں منعقدہ سپیشل کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر نعمان وزیر، سینیٹر شبلی فراز، صوبائی وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی، چیف سیکرٹری، صوبائی محکموں توانائی، بین الصوبائی رابطہ، ایکسائز، خزانہ، داخلہ، صنعت، آبپاشی، منصوبہ بندی و ترقیات، ریلیف اور ٹرانسپورٹ کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو صوبائی حکومت کے 24مطالبات پر سینٹ کی سپیشل کمیٹی کی رپورٹ پر بریفننگ دی گئی اور متعلقہ محکموں کی سفارشات و تجاویز سے بھی وزیراعلیٰ کی منظوری کیلئے پیش کی گئیں۔ وزیراعلیٰ نے معمولی ترامیم اور اضافہ کے ساتھ رپورٹ سے اتفاق کیا۔ وزیراعلیٰ نے بجلی کے خالص منافع کی مد میں خیبر پختونخوا کے شیئر کا مستقل حل ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اے جی این قاضی فارمولا مسئلے کا مستقل اور واحد حل ہے جو بدستور مشترکہ مفادات کونسل سے منظور ہو چکا ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ رپورٹ میں اے جی این قاضی فارمولا کے نفاذ کیلئے سفارشات ڈالیں اور اس سلسلے میں مشترکہ مفادات کونسل کیلئے سمری جلد بھیجیں۔ ہم اس مسئلے کا مستقل حل چاہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے آئین کے آرٹیکل 167کے تحت قرضوں کے حصول کے لئے صوبوں کے آئینی اختیار سے متعلق سفارشات سے بھی اتفاق کیا تا ہم انہوں نے ہدایت کی کہ پن بجلی سمیت دوسرے منصوبے بھی سفارشات میں ڈالیں۔

اسی طرح وزیراعلیٰ نے 100 MMCFD گیس کی تخصیص اور اس کے استعمال سے متعلق ہدایت کی کہ اس ضمن میں سفارشات کو پہلے سے طے شدہ معاہدے سے ہم آہنگ کریں کیونکہ ہم گیس سے بجلی پیدا کرنے کے ساتھ انڈسٹریز کو گیس بھی فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ تیل پر ایکسائز کی فیڈرل ڈیوٹی کو عائد کرنے، جمع کرنے اور ادائیگی کے عمل کا نفاذ آئین کے آرٹیکل 161(1)(b)کے مطابق یقینی بنانے کیلئے سفارشات بھیجے۔

اگر تین ماہ کے اندر نافذ نہیں ہوتا تو وفاق صوبائی حکومت کو اجازت دے ہم خود نافذ کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے تیل اور گیس پرونڈفال لیوی کی ادائیگی اور دیگر زیر التواء مسائل سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ وہ متعلقہ وفاقی حکام سے خود بات کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے خیبر پختونخوا کے مختلف منصوبوں کو ٹریڈ اینڈ انرجی کو ریڈور میں شامل کرنے کیلئے سفارشات سے اتفاق کیا۔

ان منصوبوں میں پن بجلی کے دس منصوبے، حطار، رشکئی اور ڈی آئی خان کے صنعتی پارک خوازہ خیلہ سے بشام روڈ کی بہتری، سرکلر ریلوے پراجیکٹ، ٹرکنگ ٹرمنلز اور ایبٹ آباد بائی پاس روڈ شامل ہیں۔ مزید برآں ہائیڈرو اور دیگر منصوبوں پر ساورن گارنٹی، خیبر پختونخوا سیکورٹی کے سپیشل مالی پیکج، Damage need assessment کے تحت مالی معاونت، مشترکہ مفادات کونسل کے تمام اجلاسوں میں چیف سیکرٹریز کی شمولیت، خیبر پختونخوا میں صنعتوں کیلئے خصوصی مراعات، اور این ایف سی ایوارڈ سے متعلق کمیٹی کی سفارشات سے بھی وزیراعلیٰ نے اتفاق کیا۔

پرویز خٹک نے لوڈشیڈنگ سے متعلق سفارشات سے بھی اتفاق کیا اور کہا کہ اس مسئلے کے حل کیلئے ضروری ہے کہ وفاق صوبے کی بجلی کا مکمل کوٹہ 13.5فیصد فراہم کرے۔ لوڈ شیڈنگ کا شیڈول اور بجلی کی پیداوار کے اعداد و شمار صوبائی حکومت کے ساتھ شیئر کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے عندیہ دیا کہ صوبائی حکومت اسی صورت میں صوبے میں بجلی چوروں کے خلاف کاروائی میں معاونت کرے گی جب ہماری سفارشات کو بھی ٹی او آرز میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے صوبے میں بجلی کے کمزور انفراسٹرکچر کو بہتر کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزیراعلیٰ نے صوبوں کو ایل پی جی پر رائلٹی کی ادائیگی سے متعلق وفاق کو مراسہ بھیجنے کی ہدایت کی اور عندیہ دیا کہ اگر دو ہفتوں میں مسئلہ حل نہ ہوا تو وہ عدالت سے رجوع کریں گے۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جو منصوبے اے ڈی پی میں شامل ہیں ان پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے متعلقہ حکام سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔

اسی طرح انہوں نے ہدایت کی کہ پی ایس ڈی پی میں شامل چشمہ لفٹ کنال ، تھانے سے منگورہ روڈ اور دیگر منصوبے جن کا اعلان ہو چکا ہے ان پر عملدرآمد کے لئے متعلقہ فورم پر اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے منصوبوں کا اعلان تو کیا گیا مگر تا حال ان پر کام شروع نہیں کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ وہ مذکورہ منصوبوں کے عملی نفاذ کے لئے متعلقہ حکام سے رابطہ کریں کیونکہ اس سلسلے میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں

متعلقہ عنوان :