Aam Dada Ki Nasihat - Article No. 2348

Aam Dada Ki Nasihat

آم دادا کی نصیحت - تحریر نمبر 2348

کوشش کرنا کہ میرے کسی بھائی کی ہریالی ختم نہ ہونے پائے اور نہ ہی میری جڑوں کی طرح میرے دوسرے درخت بھائیوں کی بنیادوں کو کمزور ہونے دینا اگر ایسا ہوا تو دنیا میں درخت ختم ہونے لگیں گے جس سے تازہ اور صاف ہوا ملنی مشکل ہو جائے گی

بدھ 7 ستمبر 2022

پیر توقیر رمضان
امی!آج تو اتوار ہے۔ہمیں پڑھنے نہیں جانا ہے۔کیا ہم باغ میں جا کر کھیل لیں؟سنجو نے اپنی ماں سے پوچھا۔کیا تم نے اور انجو نے دانت صاف کرکے منہ ہاتھ دھو لیا؟جی امی۔اچھا پھر تم جاؤ۔میں آدھے گھنٹے بعد آواز دوں گی تم دونوں ناشتہ کرنے آ جانا۔ہاں لیکن باغ میں جا کر اودھم نہ مچانا سب بچوں کے ساتھ مل جل کر کھیلنا۔
ان کی والدہ نے دونوں کو تنبیہہ کی۔ٹھیک ہے امی۔ہم دونوں جا رہے ہیں۔سنجو نے کہا۔
باغ میں کئی بچے پہلے سے موجود تھے۔جو رات کے زلزلے کے جھٹکوں میں گرے ہوئے آم کے درخت سے بات چیت کر رہے تھے۔رمیش نے کہا:”آم دادا!تمہیں زمین پر گرنے سے چوٹ تو بہت آئی ہو گی۔“آم روہانسا ہو کر بولا”ہاں بچو!مجھے چوٹ تو بہت آئی ہے۔

(جاری ہے)

میری کئی شاخیں ٹوٹ گئی ہیں لیکن میں ہمت نہیں ہاروں گا۔

آم دادا تم تو بہت بہادر تھے۔تم زلزلے کے جھٹکوں سے لڑے کیوں نہیں؟سنجو نے پوچھا۔
پیارے بچو۔میں لڑتا کیسے؟کارخانے اور فیکٹریوں کے زہریلے دھوئیں نے میری ہریالی کو ختم کر دیا ہے اور ساتھ ہی میری جڑ کے آس پاس گاؤں والوں نے پیلی مٹی کھود کھود کر تنے کو کھوکھلا کر دیا ہے۔اس وجہ سے میری طاقت کم ہو گئی ہے۔اگر کسی کے پیروں کو کمزور کر دیا جائے تو وہ کیسے کھڑا ہو پائے گا؟میرے گرنے سے کئی پرندوں کے گھونسلے بھی گر گئے۔
بے چاروں کے انڈے اور کچھ کے بچے بھی دب کر مر گئے۔آم دادا نے سنجو سے کہا۔
سب بچے ٹوٹے ہوئے گھونسلوں کو دیکھنے لگے۔گھونسلوں اور مرے ہوئے بچوں کو دیکھ کر بچے افسوس کرتے ہیں۔ان بچوں میں سریش نام کا لڑکا عمر میں سب بڑا اور ہوشیار تھا۔وہ پانچویں جماعت کا طالب علم تھا۔وہ بولا۔آم دادا میرے ماسٹر صاحب کہتے ہیں۔اگر کسی مکان کی بنیاد کمزور کر دی جائے تو وہ جلد ہی گر جاتا ہے،اب اس بات کا مطلب سمجھ میں آیا۔

ہاں ہاں!صحیح کہا ہے تمہارے ماسٹر صاحب نے کسی کی بنیاد کو کمزور کرنا اچھی بات نہیں جیسا گاؤں والوں نے میرے ساتھ کیا۔
سنجو نے دُکھ ظاہر کرتے ہوئے کہا۔یہ تو ہمارے گاؤں والوں نے بہت بُرا کیا۔ایسا ہم سب کو نہیں کرنا چاہئے تھا۔ہاں بچو۔تم سب سمجھ گئے ہو کہ میں کس طرح اور کس وجہ سے گرا ہوں۔اب کوشش کرنا کہ میرے کسی بھائی کی ہریالی ختم نہ ہونے پائے اور نہ ہی میری جڑوں کی طرح میرے دوسرے درخت بھائیوں کی بنیادوں کو کمزور ہونے دینا اگر ایسا ہوا تو دنیا میں درخت ختم ہونے لگیں گے جس سے تازہ اور صاف ہوا ملنی مشکل ہو جائے گی۔
آم دادا نے بچوں کو نصیحت کی۔
کیا ہم سب مل کر تمہاری کوئی مدد کر سکتے ہیں کیا پہلے کی طرح دوبارہ کھڑا کر سکتے ہیں؟سب بچوں نے ایک ساتھ کہا۔اب تو بڑا مشکل ہے لیکن میں نے جو نصیحت کی ہے اس پر عمل کرنا یہی میری اصل مدد ہے۔آج کے بعد سے تم عہد کرو کہ تم کسی بھی درخت کی جڑوں کو کمزور نہیں ہونے دو گے۔“
آم دادا کی بات سن کر سب بچوں نے وعدہ کیا کہ آج سے ہم ہر درخت کی حفاظت کریں گے۔اسی دوران سنجو اور انجو کی ماں نے ان کو ناشتے کیلئے پکارا اور وہ دونوں بھائی بہن آم دادا کی نصیحت یاد کرتے ناشتہ کرنے کیلئے گھر کی طرف چل دیے۔

Browse More Moral Stories