Aik Chirya - Article No. 1492
ایک چڑیا - تحریر نمبر 1492
وہ کافی دیر سے کسی تلاش میں پر واز کررہی تھی۔مسلسل پر واز کرنے سے اس کے پَر بُر ی طرح تھک چکے تھے،بھوک بھی ستانے لگی تھی۔اب وہ کوئی محفوظ ٹھکانہ تلاش کررہی تھی۔کافی دیر کے بعد اسے ایک گھر نظر آیا
جمعرات 8 اگست 2019
اسی لمحے وہاں ایک بلی نمودار ہوئی،مرغی اور بلی دونوں چڑیا کو ایسے دیکھ رے تھے ،جیسے کوئی فتح حاصل کرلی ہو ،ننھی چڑیا دونوں کے ارادوں کو بھانپ چکی تھی۔
(جاری ہے)
چڑیا ابھی ان دونوں کے جارحانہ ارادوں کے خوف میں مبتلا تھی کہ اچانک وہاں ایک اور شکاری آدھمکا۔
کتا اب چڑیا کے بہت قریب آچکا تھا۔چڑیا کو فوراً کوئی محفوظ جگہ تلاش کرنی تھی،وقت بہت کم رہ گیا تھا،وہ خونخوار آنکھوں والا کتا،چڑیا پر جھپٹنے ہی والاتھا کہ چڑیا پھرتی سے پھدک کر صحن میں موجود کھڑ کی پر آبیٹھی ،یہ ٹوٹی ہوئی کھڑ کی اس ننھی جان کو تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب رہی ،چڑیا دبک کر کھڑکی کے ایک کونے میں بیٹھ گئی،اُس کا چہرہ خوف کی شدت سے زرد ہو گیا تھا ،اس نے سوچا اگر یہ کھڑکی اسے نظر نہ آتی تو شاید اب تک وہ خونخوار آنکھوں والے کتے کے معدے میں ہوتی ۔وقت کے ساتھ ساتھ خوف بھی بڑھتا جارہا تھا،چڑیا دل سے اللہ سے دعا مانگ رہی تھی کہ اسے اس مصیبت سے چھٹکارا مل جائے ۔بھوکی چڑیا اپنی کمزوری کے بارے میں سوچنے لگی۔کاش !وہ چڑیا نہ ہوتی ،بلکہ انسان ہوتی ،کوئی اسے اپنا نوالہ نہ بناتا۔اسے ہر وقت اپنی جان بچانے کے لیے دوسرے خونخوار جانوروں سے اپنی حفاظت نہ کرنی پڑتی ۔آرام سے چین کی زندگی بسر کرتی ،کوئی کتا یا بلی اسے کھانے نہ آتا اور نہ وہ آج اس طرح خوف میں رات کاٹ رہی ہوتی۔
وہ رات واقعی بہت دہشت ناک تھی۔بھوکی پیاسی چڑیا اب تک دبکی بیٹھی اپنی قسمت کو کوس رہی تھی،اس نے اپنا سر باہر نکال کر نیچے کا جائزہ لیا ،وہ خونخوار آنکھوں والا کتاابھی تک اپنے شکار کی تاک میں بیٹھا تھا۔
پوری رات چڑیا بھوکی پیاسی خوف میں مبتلا ،اپنی قسمت کو کوستی رہی،پوری رات آنکھوں آنکھوں میں کٹ گئی۔
اگلی صبح بھوکی چڑیا نے ایک نظر نیچے ڈالی ،وہاں اب کوئی شکاری نہ تھا،اچانک وہ چھوٹی بچی کھڑکی کے قریب آئی ،اس نے چڑیا کو دیکھا، اسے وہ چڑیا قریباً ادھ مری ایک کونے میں پڑی بے جان سی نظر آئی۔بچی نے اپنے ہاتھ کی انگلی سے چڑیا کو چھواتو اسے احساس ہوا کہ چڑیا زند ہ ہے۔
اب چڑیا کادل خوف سے ڈوب رہا تھا کہ نہ جانے وہ بچی اس کے ساتھ کیا سلوک کرنے والی تھی۔اچانک اس بچی کی آواز آئی۔
”اوہو!لگتا ہے اس ننھی چڑیا کے پر نہیں ہیں۔“
اس پورے جملے کا صرف ایک لفظ چڑیا کے ذہن میں جیسے اٹخ کررہ گیا،چڑیا نے لمبی سانس لی،جلدی سے اپنے ”پر“پھڑ پھڑائے اور تھوڑی ہی دیر میں وہ نیلے آسمان میں گم ہو گئی۔وہ نادان چڑیا اب تک بھولی ہوئی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے اسے ”پر“کی نعمت سے نوازا ہے ،جو انسان کے پاس نہیں۔
ہر جاندار کو اللہ تعالیٰ نے مکمل پیدا کیا ہے۔بس تھوڑے غوروفکر سے اپنے اندر موجود صلاحیتوں کوخود تلاش
کرنا اس جاندار کا کام ہے۔
Browse More Moral Stories
حقیقت
Haqiqat
عقل مند گدھا
Aqalmand Gadha
جنگل کہانی (پہلا حصہ)
Jungle Kahani - Pehla Hissa
بد گمانی
Bad Gumani
مُنّا میرا دوست
Munna Mera Dost
خاص کا م
Khas Kam
قربانی کا بدلہ
Qurbani Ka Badla
بلاعنوان انعامی کہانی
Bilaunwan Inaami Kahani
جن کا بھائی
Jin Ka Bhai
آمِش سادگی سچائی اور قدیم روایتوں سے جڑا ہوا حسین قبیلہ
Amish - Saadgi Sachai Or Qadeem Rewayatoon Se Jura Hua Haseen Qabila
بھوکا مسافر
Bhooka Musafir
غریب کسان کی نیکی ہی کام آئی
Ghareeb Kissan Ki Naiki Hi Kaam Aayi
Urdu Jokes
نشانی
nishani
ایک صاحب
Aik sahib
کون دھوئے گا
kaun dhoyeage
فلم کی اصلاح
film ke islah
”امی“
Ami
بازار
Bazar
Urdu Paheliyan
دن کو سوئے رات کو روئے
din ko soye raat ko roye
یقینا وہ بزدل ہے جس نے بھی کھایا
yaqeenan wo buzdil hy jis ny khaya
کان پکڑ کر ناک پہ بیٹھے
kaan pakad kar naak pe baithe
ایک ہی گھر میں رہنے والے
ek hi ghar me rehne waly
بنا جڑوں کے پودا پالا
bina jaro ke poda pala
کوئی بادل اور نہ سایا
koi badal or na saya