Amna Aur 3 Bhalu - Article No. 2200
آمنہ اور تین بھالو - تحریر نمبر 2200
وہ اپنے اردگرد بھالوؤں کو دیکھ کر پریشان ہو گئی اور جلدی سے بستر سے نکل کر باہر کی طرف دوڑ لگا دی
ہفتہ 26 فروری 2022
نوید اختر
ایک جنگل میں بھالوؤں کا ایک گھر آباد تھا۔اس گھر میں تین بھالو تھے۔سب سے بڑا ڈیڈی بھالو تھا۔اس سے چھوٹا ممی بھالو جبکہ سب سے چھوٹا منا بھالو تھا۔
ایک روز صبح سویرے بھالو سو کر اُٹھے تو انہیں سخت بھوک لگی ہوئی تھی۔ڈیڈی بھالو کھیر بڑی مزیدار بناتے تھے اسی لئے منے بھالو نے فرمائش کی کہ آج ڈیڈی بھالو کھیر پکا کر کھلائیں۔ڈیڈی بھالو نے شہد،بادام اور میوہ ڈال کر بہت مزیدار کھیر تیار کی لیکن جب تینوں بھالو کھیر کھانے لگے تو یہ بہت زیادہ گرم تھی۔ممی بھالو نے تجویز پیش کی کہ جب تک کھیر ٹھنڈی ہو کیوں نہ ہم لوگ صبح کی سیر کر آئیں۔منے بھالو نے کہا”مجھے بہت بھوک لگی ہے میں سیر کرنے نہیں جاؤں گا۔مجھے کھیر ٹھنڈی کرکے کھانے کے لئے دو“ ممی بھالو نے سمجھایا”بیٹا!ضد نہیں کرتے بڑوں کا کہنا مانتے ہیں۔
آؤ شاباش جلدی چلو ہم صبح کی سیر بھی کریں گے اور ساتھ ہی کچھ پھل بھی توڑ کر لائیں گے۔“
تینوں بھالو جنگل میں سیر کرنے نکل کھڑے ہوئے۔ممی بھالو نے آواز دے کر کہا منے بھالو اندر سے ایک ٹوکری لیتے آنا تاکہ پھل لانے میں آسانی رہے اور ہاں․․․․․گھر کا دروازہ بند کر دینا۔منا بھالو آخر میں گھر سے ٹوکری لے کر نکلا تو اپنے پیچھے گھر کا دروازہ بند کرنا بھول گیا۔
آج جنگل میں موسم بہت خوشگوار تھا۔ہلکے ہلکے بادل چھائے ہوئے تھے۔مسحور کن ہوا چل رہی تھی۔آمنہ اپنے گھر کے قریب واقع اس جنگل میں سیر کے لئے آئی ہوئی تھی۔جنگل میں گھومتے پھرتے آمنہ جب بھالوؤں کے قریب آئی تو اسے اندر سے مزیدار کھیر کی خوشبو آئی۔
اس بچی کا نام آمنہ تھا۔آمنہ نے گھر کے اندر جھانک کر دیکھا تو اندر کوئی نظر نہ آیا۔وہ گھر کے اندر چلی آئی۔اس نے دیکھا گھر کے اندر ایک میز کے گرد تین کرسیاں رکھی تھیں اور میز پر کھیر سے بھرے تین پیالے رکھے تھے۔آمنہ نے بڑے پیالے میں سے کھیر چکھی تو یہ بہت گرم تھی اس نے کہا”یہ تو بہت گرم ہے۔“
پھر اس نے دوسرے پیالے میں سے کھیر کا چمچہ بھر کر منہ میں رکھا اور خود سے بولی”افوہ․․․․یہ بہت زیادہ میٹھی ہے۔“اب اس نے تیسرے پیالے میں سے کھیر کھا کر دیکھی اور کہنے لگی”واؤ․․․․یہ تو بہت مزیدار ہے۔“اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے کھیر کا پیالہ خالی کر دیا۔آمنہ کیونکہ کافی دیر سے جنگل میں سیر کر رہی تھی اس لئے کھیر کھانے کے بعد آمنہ نے سوچا کچھ دیر آرام کر لیا جائے۔یہ سوچ کر وہ ڈیڈی بھالو کی کرسی پر بیٹھی لیکن یہ کافی سخت تھی۔آمنہ نے سوچا یہ تو آرام دہ نہیں ہے اس لئے ممی بھالو کی کرسی پر بیٹھ کر دیکھا جائے۔جب وہ ممی بھالو کی کرسی پر بیٹھی تو وہ اندر دھنس گئی۔آمنہ بولی ”نہیں یہ کرسی بھی میرے لئے مناسب نہیں۔“یہ کہتے ہوئے اس نے منے بھالو کی کرسی پر بیٹھنے کی کوشش کی لیکن یہ کرسی کیونکہ بہت چھوٹی تھی اس لئے آمنہ کا وزن نہ سہار سکی اور ٹوٹ گئی۔آمنہ نے منے بھالو کی کرسی جوڑنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکی۔آخر کافی تگ و دو کے بعد اس نے ٹوٹی ہوئی کرسی کے ٹکڑے وہیں چھوڑے اور اُٹھ کھڑی ہوئی۔
آمنہ کو کھیر کھانے کے بعد نیند آنے لگی تھی۔اس نے اوپر کی منزل پر جا کر دیکھا تو وہاں تین بستر بچھے ہوئے تھے۔آمنہ نے سب سے بڑے بستر پر لیٹنے کی کوشش کی۔یہ بستر ڈیڈی بھالو کا تھا۔آمنہ اس پر چڑھنے میں کامیاب نہ ہو سکی کیونکہ بستر کافی اونچا تھا۔پھر اس نے ممی بھالو کے بستر پر لیٹنے کی کوشش کی تو یہ بھی اس کے لئے مناسب نہ تھا۔آخر میں آمنہ منے بھالو کے بستر پر لیٹ کر سو گئی۔
کافی دیر بعد جب تینوں بھالو سیر کرکے گھر واپس آئے تو انہیں گھر میں کچھ عجیب عجیب سا محسوس ہوا۔ڈیڈی بھالو نے کہا”ارے دیکھو کسی نے میری کرسی پر بیٹھنے کی کوشش کی ہے اور شاید میرے پیالے سے کھیر کھانے کی بھی کوشش کی ہے۔“
ممی بھالو نے کہا”ہاں․․․․دیکھو میری کرسی بھی اپنی جگہ سے ہٹی ہوئی ہے اور میرے پیالے سے بھی لگتا ہے کسی نے کھیر کھانے کی کوشش کی ہے۔“آخر میں منا بھالو بولا”یہ دیکھو کسی نے میرے پیالے میں سے ساری کھیر کھا لی ہے اور میری کرسی بھی توڑ دی ہے۔“
ابھی یہ تینوں باتیں کر ہی رہے تھے کہ انہیں اوپر اپنے بیڈ روم سے کچھ نا مانوس سی آوازیں سنائیں دیں۔آوازیں سن کر بھالو بہت پریشان ہوئے۔پھر ڈیڈی بھالو نے کہا میرا خیال ہے ہمیں اوپر جا کر دیکھنا چاہیے شاید کوئی ابھی تک ہمارے گھر میں موجود ہے۔ڈیڈی بھالو کی بات سن کر ممی اور منا بھالو ڈیڈی کے پیچھے پیچھے آہستہ قدموں سے چلتے اوپر والے کمرے میں پہنچے۔ڈیڈی بھالو نے کہا”دیکھو کسی نے میرے بستر پر لیٹنے کی کوشش کی ہے۔اس کی چادر اپنی جگہ سے ہٹی ہوئی ہے۔“ممی بھالو نے کہا”کسی نے میرے بستر پر بھی لیٹنے کی کوشش کی ہے“ منا بھالو بولا”کوئی میرے بستر پر لیٹا تھا․․․نہیں نہیں بلکہ ابھی تک لیٹا ہے اور سو رہا ہے۔“منے بھالو کی بات سن کر ممی اور ڈیڈی بھالو بھی آ گئے،وہ اس کے بستر میں سو رہی تھی۔اسے دیکھ کر بھالو آپس میں ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ وہ کون ہے۔بھالوؤں کی آوازیں سن کر آمنہ کی آنکھ کھل گئی وہ اپنے اردگرد بھالوؤں کو دیکھ کر پریشان ہو گئی اور جلدی سے بستر سے نکل کر باہر کی طرف دوڑ لگا دی۔اپنے گھر پہنچنے تک آمنہ نے پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا اور آئندہ کبھی جنگل کے اس حصے میں نہ گئی۔
ایک جنگل میں بھالوؤں کا ایک گھر آباد تھا۔اس گھر میں تین بھالو تھے۔سب سے بڑا ڈیڈی بھالو تھا۔اس سے چھوٹا ممی بھالو جبکہ سب سے چھوٹا منا بھالو تھا۔
ایک روز صبح سویرے بھالو سو کر اُٹھے تو انہیں سخت بھوک لگی ہوئی تھی۔ڈیڈی بھالو کھیر بڑی مزیدار بناتے تھے اسی لئے منے بھالو نے فرمائش کی کہ آج ڈیڈی بھالو کھیر پکا کر کھلائیں۔ڈیڈی بھالو نے شہد،بادام اور میوہ ڈال کر بہت مزیدار کھیر تیار کی لیکن جب تینوں بھالو کھیر کھانے لگے تو یہ بہت زیادہ گرم تھی۔ممی بھالو نے تجویز پیش کی کہ جب تک کھیر ٹھنڈی ہو کیوں نہ ہم لوگ صبح کی سیر کر آئیں۔منے بھالو نے کہا”مجھے بہت بھوک لگی ہے میں سیر کرنے نہیں جاؤں گا۔مجھے کھیر ٹھنڈی کرکے کھانے کے لئے دو“ ممی بھالو نے سمجھایا”بیٹا!ضد نہیں کرتے بڑوں کا کہنا مانتے ہیں۔
(جاری ہے)
تینوں بھالو جنگل میں سیر کرنے نکل کھڑے ہوئے۔ممی بھالو نے آواز دے کر کہا منے بھالو اندر سے ایک ٹوکری لیتے آنا تاکہ پھل لانے میں آسانی رہے اور ہاں․․․․․گھر کا دروازہ بند کر دینا۔منا بھالو آخر میں گھر سے ٹوکری لے کر نکلا تو اپنے پیچھے گھر کا دروازہ بند کرنا بھول گیا۔
آج جنگل میں موسم بہت خوشگوار تھا۔ہلکے ہلکے بادل چھائے ہوئے تھے۔مسحور کن ہوا چل رہی تھی۔آمنہ اپنے گھر کے قریب واقع اس جنگل میں سیر کے لئے آئی ہوئی تھی۔جنگل میں گھومتے پھرتے آمنہ جب بھالوؤں کے قریب آئی تو اسے اندر سے مزیدار کھیر کی خوشبو آئی۔
اس بچی کا نام آمنہ تھا۔آمنہ نے گھر کے اندر جھانک کر دیکھا تو اندر کوئی نظر نہ آیا۔وہ گھر کے اندر چلی آئی۔اس نے دیکھا گھر کے اندر ایک میز کے گرد تین کرسیاں رکھی تھیں اور میز پر کھیر سے بھرے تین پیالے رکھے تھے۔آمنہ نے بڑے پیالے میں سے کھیر چکھی تو یہ بہت گرم تھی اس نے کہا”یہ تو بہت گرم ہے۔“
پھر اس نے دوسرے پیالے میں سے کھیر کا چمچہ بھر کر منہ میں رکھا اور خود سے بولی”افوہ․․․․یہ بہت زیادہ میٹھی ہے۔“اب اس نے تیسرے پیالے میں سے کھیر کھا کر دیکھی اور کہنے لگی”واؤ․․․․یہ تو بہت مزیدار ہے۔“اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے کھیر کا پیالہ خالی کر دیا۔آمنہ کیونکہ کافی دیر سے جنگل میں سیر کر رہی تھی اس لئے کھیر کھانے کے بعد آمنہ نے سوچا کچھ دیر آرام کر لیا جائے۔یہ سوچ کر وہ ڈیڈی بھالو کی کرسی پر بیٹھی لیکن یہ کافی سخت تھی۔آمنہ نے سوچا یہ تو آرام دہ نہیں ہے اس لئے ممی بھالو کی کرسی پر بیٹھ کر دیکھا جائے۔جب وہ ممی بھالو کی کرسی پر بیٹھی تو وہ اندر دھنس گئی۔آمنہ بولی ”نہیں یہ کرسی بھی میرے لئے مناسب نہیں۔“یہ کہتے ہوئے اس نے منے بھالو کی کرسی پر بیٹھنے کی کوشش کی لیکن یہ کرسی کیونکہ بہت چھوٹی تھی اس لئے آمنہ کا وزن نہ سہار سکی اور ٹوٹ گئی۔آمنہ نے منے بھالو کی کرسی جوڑنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکی۔آخر کافی تگ و دو کے بعد اس نے ٹوٹی ہوئی کرسی کے ٹکڑے وہیں چھوڑے اور اُٹھ کھڑی ہوئی۔
آمنہ کو کھیر کھانے کے بعد نیند آنے لگی تھی۔اس نے اوپر کی منزل پر جا کر دیکھا تو وہاں تین بستر بچھے ہوئے تھے۔آمنہ نے سب سے بڑے بستر پر لیٹنے کی کوشش کی۔یہ بستر ڈیڈی بھالو کا تھا۔آمنہ اس پر چڑھنے میں کامیاب نہ ہو سکی کیونکہ بستر کافی اونچا تھا۔پھر اس نے ممی بھالو کے بستر پر لیٹنے کی کوشش کی تو یہ بھی اس کے لئے مناسب نہ تھا۔آخر میں آمنہ منے بھالو کے بستر پر لیٹ کر سو گئی۔
کافی دیر بعد جب تینوں بھالو سیر کرکے گھر واپس آئے تو انہیں گھر میں کچھ عجیب عجیب سا محسوس ہوا۔ڈیڈی بھالو نے کہا”ارے دیکھو کسی نے میری کرسی پر بیٹھنے کی کوشش کی ہے اور شاید میرے پیالے سے کھیر کھانے کی بھی کوشش کی ہے۔“
ممی بھالو نے کہا”ہاں․․․․دیکھو میری کرسی بھی اپنی جگہ سے ہٹی ہوئی ہے اور میرے پیالے سے بھی لگتا ہے کسی نے کھیر کھانے کی کوشش کی ہے۔“آخر میں منا بھالو بولا”یہ دیکھو کسی نے میرے پیالے میں سے ساری کھیر کھا لی ہے اور میری کرسی بھی توڑ دی ہے۔“
ابھی یہ تینوں باتیں کر ہی رہے تھے کہ انہیں اوپر اپنے بیڈ روم سے کچھ نا مانوس سی آوازیں سنائیں دیں۔آوازیں سن کر بھالو بہت پریشان ہوئے۔پھر ڈیڈی بھالو نے کہا میرا خیال ہے ہمیں اوپر جا کر دیکھنا چاہیے شاید کوئی ابھی تک ہمارے گھر میں موجود ہے۔ڈیڈی بھالو کی بات سن کر ممی اور منا بھالو ڈیڈی کے پیچھے پیچھے آہستہ قدموں سے چلتے اوپر والے کمرے میں پہنچے۔ڈیڈی بھالو نے کہا”دیکھو کسی نے میرے بستر پر لیٹنے کی کوشش کی ہے۔اس کی چادر اپنی جگہ سے ہٹی ہوئی ہے۔“ممی بھالو نے کہا”کسی نے میرے بستر پر بھی لیٹنے کی کوشش کی ہے“ منا بھالو بولا”کوئی میرے بستر پر لیٹا تھا․․․نہیں نہیں بلکہ ابھی تک لیٹا ہے اور سو رہا ہے۔“منے بھالو کی بات سن کر ممی اور ڈیڈی بھالو بھی آ گئے،وہ اس کے بستر میں سو رہی تھی۔اسے دیکھ کر بھالو آپس میں ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ وہ کون ہے۔بھالوؤں کی آوازیں سن کر آمنہ کی آنکھ کھل گئی وہ اپنے اردگرد بھالوؤں کو دیکھ کر پریشان ہو گئی اور جلدی سے بستر سے نکل کر باہر کی طرف دوڑ لگا دی۔اپنے گھر پہنچنے تک آمنہ نے پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا اور آئندہ کبھی جنگل کے اس حصے میں نہ گئی۔
Browse More Moral Stories
لڑائی کا بدلہ
Larai Ka Badla
تین سکے
3 Sikke
بلی کی بد دعا
Billi Ki Bad Dua
زینب کو مل گئی مانو بلی
Zainab Ko Mil Gayi Mano Billi
جنگل والا جن
Jangal Wala Jin
پہاڑی کے پیچھے
Pahari Ke Peeche
Urdu Jokes
بہت بڑا دھوکا
bohat bara dhoka
ڈاکڑ اور مریض
Dr aur mareez
گدھا
gadha
شوہر اپنی بیوی سے
shohar apne biwi se
بہرا
berha
بدمعاش کتا
badmash kutta
Urdu Paheliyan
آندھی ہو یا تیز ہوا
aandhi ho ya taiz hawa
اک منا پانی میں نہائے
ek munna pani me nahae
منہ میں پڑی رہی اک بوٹی
munh mein pari rahi ek boti
ہاتھ میں لے کر ذرا گھمایا
hath me leke zara ghumaya
مٹی میں سے نکلی گوری
matti me se nikli gori
سورج کے جانے پر تین
sooraj ke jane per teen
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos