3 Sikke - Article No. 2255

3 Sikke

تین سکے - تحریر نمبر 2255

میرے لئے تمہارے محنت سے کمائے یہ تین سکے پچھلے سات دنوں کے سکوں سے زیادہ قیمتی اور اہم ہیں

ہفتہ 14 مئی 2022

حفصہ صفدر
ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا۔اس کا ایک ہی بیٹا تھا جو انتہا درجے کا سُست اور کاہل تھا۔وہ سارا سارا دن گھر پر پڑا سوتا رہتا اور کسان بے چارہ اکیلا کھیتوں میں کام کرتا۔کسان اب بوڑھا ہو رہا تھا۔اس نے سوچا کہ اب اس کے بیٹے کو اپنا کاہل پن ختم کر دینا چاہیے،لیکن کیسے؟آخر کسان کے ذہن میں ایک ترکیب آئی۔

اگلے دن کسان نے صبح سویرے بیٹے کو جگایا اور کہا:”اُٹھو،شہر جا کر کچھ کام تلاش کرو،تاکہ تمہیں محنت سے کمائی رقم کی اہمیت کا اندازہ ہو۔“
یہ کہہ کر کسان اپنی کدال سنبھالتا کھیتوں کی جانب بڑھ گیا۔باپ کے نکلتے ہی بیٹا فوراً ماں کی طرف پلٹا اور منہ بسور کر بولا:”اماں!میں کیسے کماؤں گا۔مجھے تو کوئی کام کرنا نہیں آتا۔

(جاری ہے)


بیٹے کی بسورتی شکل دیکھ کر ماں بے چین ہوئی اور کمرے میں جا کر کچھ سکے لے آئی:”یہ سکے رکھ لو۔

جب تمہارا باپ کمائی کے متعلق پوچھے تو اسے یہ پیسے دکھا دینا۔“
چنانچہ بیٹا شہر کی طرف روانہ ہوا۔پورا دن وہ گھومتا پھرتا رہا اور خوب مزے کیے۔شام کو گھر لوٹا تو دیکھا کہ باپ برآمدے میں چارپائی پر بیٹھا ہے اور اس کا انتظار کر رہا ہے۔اس نے آگے بڑھ کر سکے باپ کی گود میں رکھے اور بولا:”ابا!آج پورے دن محنت کرکے یہ کمایا ہے میں نے۔

باپ نے ایک نظر سکوں پر ڈالی اور سکے اُٹھا کر برآمدے میں جلتے چولہے میں پھینک دیے اور اندر چلا گیا۔بیٹے نے لاپروائی سے کندھے اُچکائے اور کھانا کھا کر سو گیا۔
دوسرے دن پھر کسان نے بیٹے کو شہر جانے کو کہا۔بیٹا بھی پھر شہر کی جانب چل پڑا۔شام کو اس نے ماں کے دیے سکے باپ کو دیے تو کسان نے پھر سے انھیں چولہے میں پھینک دیا۔کئی دن تک یہی معمول رہا۔
یہاں تک کہ جب اس نے ماں سے سکے مانگے تو ماں نے کہا:”میرے پاس جتنے سکے تھے،سب ختم ہو گئے۔اب خود کماؤ اور سکے لا کر باپ کے ہاتھ میں رکھو۔“
بیٹا ماں کے انکار پر مایوس سا ہو گیا اور شہر کی جانب چل پڑا۔شہر پہنچنے کے بعد کام کی تلاش میں ایک چائے والے کے پاس گیا۔چائے والا بولا:”میرے پاس جو لڑکا کام کرتا ہے وہ بیمار پڑ گیا ہے۔اگر تم اس کا کام سنبھال لو تو میں تمہیں تین سکے دے دوں گا۔

کسان کا بیٹا فوراً راضی ہو گیا۔اس دن گرمی میں کام کرتے ہوئے اس کے ہوش ٹھکانے آ گئے۔اس روز اسے احساس ہوا کہ اس کا باپ کتنی محنت سے روزی کماتا ہے۔شام کو جب چائے والے نے اسے تین سکے دیے تو وہ بہت خوش ہوا۔وہ سیدھا اپنے گھر پہنچا تو باپ کو اپنا منتظر پایا۔بیٹے نے جلدی سے جیب سے سکے نکال کر باپ کے ہاتھ پر رکھے اور فخر سے کہا:”ابا!آج میں نے محنت سے تین سکے کمائے ہیں۔

کسان نے پھر سے سکے اُٹھا کر چولہے میں پھینک دیے۔بیٹا تڑپ اُٹھا اور صدمے سے بولا:”ابا جان!میں نے پورے دن کی محنت سے یہ سکے کمائے ہیں آپ نے انھیں چولہے میں پھینک دیا؟“
کسان دھیمے سے مسکرایا اور بولا:”آج واقعی تم نے محنت سے کمائی رقم میرے ہاتھوں میں رکھی ہے۔اگر اس سے پہلے بھی تم خود کماتے تو ہر بار سکے پھینکنے پر یونہی تڑپتے جیسے آج تڑپے ہو۔مجھے خوشی ہے کہ تم نے رزقِ حلال کمایا ہے۔میرے لئے تمہارے محنت سے کمائے یہ تین سکے پچھلے سات دنوں کے سکوں سے زیادہ قیمتی اور اہم ہیں۔“
یہ سن کر بیٹا بہت شرمندہ ہوا اور باپ سے معافی مانگی،پھر عہد بھی کیا کہ آئندہ اپنے ہاتھوں سے رزق کمائے گا،جب کہ کسان اپنی ترکیب کارگر ثابت ہونے پر مسکرا دیا۔

Browse More Moral Stories