Anokha Enaam - Article No. 991

Anokha Enaam

انوکھا انعام - تحریر نمبر 991

کسی گاؤں میں ایک غریب کسان رہتا تھا۔کسان سارا دن اپنے کھیت میں محنت کرتا۔ کسان کے پڑوس میں ایک سنار کا گھر تھا۔ یہ سنار امیر ہونے کے ساتھ ساتھ بے حد لالچی بھی تھا۔ ایک مرتبہ کسان نے اپنے کھیت میں کدوؤں کی فصل اگائی۔

جمعرات 23 مارچ 2017

کسی گاؤں میں ایک غریب کسان رہتا تھا۔کسان سارا دن اپنے کھیت میں محنت کرتا۔ کسان کے پڑوس میں ایک سنار کا گھر تھا۔ یہ سنار امیر ہونے کے ساتھ ساتھ بے حد لالچی بھی تھا۔ ایک مرتبہ کسان نے اپنے کھیت میں کدوؤں کی فصل اگائی ۔ فصل بہت اچھی ہوئی اور کھیت بڑے بڑے کدوؤں سے بھر گیا۔ ایک کددو تو اتنا بڑا ہو گیا کہ اس جیسا کدو پہلے کسی نے نہیں دیکھا تھا۔
کسان بہت خوش ہوا اور اس نے سوچا کہ کیوں نہ یہ غیر معمولی کدو بادشاہ سلامت کو پیش کر دوں۔ وہ اسے ایک گاڑی میں رکھ کر بادشاہ کے دربار میں لے گیا اور بادشاہ سے عرض کیا۔
حضور! میرے خیال میں یہ دنیا کا سب سے بڑا کدو ہے ۔ اسے آپ کی نذر کرنا چاہتا ہوں۔
بادشاہ اس نایاب کدو کو دیکھ کر بہت خوش ہوا اور وزیر کو حکم دیا کہ اس کدو کے برابر جواہرات تول کرکسان کو دے دیئے جائیں ۔

(جاری ہے)

کسان نے ہیرے جواہرات بیچ کر نیا مکان اور سازو سامان خرید لیا۔
سنار کو جب کسان کے دولتمند ہونے کا راز معلوم ہوا تو وہ حسد کی آگ میں جلنے لگا۔ آخر اسے ایک ترکیب سوجھی ، اس نے سوچا کہ اگر میں اپنے بنائے ہوئے خاص زیور بادشاہ کی خدمت میں پیش کروں گا تو بادشاہ مجھے بہت دولت دے گا۔اس نے اپنے بنائے ہوئے خاص زیور پوٹلی میں باندھے ۔ پوٹلی لے کر بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا۔
بادشاہ سلامت ! میں یہ خاص زیور آپ کے حضور میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔
بادشاہ نے اس کا تحفہ قبول کرتے ہوئے سوچا کہ اس کے بدلے میں اسے کیا انعام دیا جائے ؟ اچانک اس کی نظر غیر معمولی کدو پر پڑی ۔ بادشاہ نے اسے کدو دیتے ہوئے کہا۔ میرے دربار کی سب سے نایاب چیز یہ کدو ہے جو ایک کسان لایا تھا میں تمہیں یہ ہی کدو عطا کرتا ہوں۔
سنار یہ سن کر بہت سٹپٹایا ، اس نے لرزتی ہوئی آواز میں بادشاہ کا شکر یہ ادا کیا اور گھر کی طرف چل دیا۔ اس کے ذہن میں یہ جملہ گونج رہا تھا۔ لالچ بری بلا ہے ۔

Browse More Moral Stories