Nanha Chooza - Article No. 1748
ننھا چوزہ - تحریر نمبر 1748
اس نے چوزے کو دیکھا تو للچا اُٹھا،اور دل ہی دل میں کہنے لگاہائےاتنا پیارا چوزہ
جمعہ 19 جون 2020
عبدالرحمن
مرغی بڑے جتن سے اپنا ایک انڈہ بچا پائی تھی۔کیوں کہ اس کے سارے انڈے ناشتے میں کھالیے گئے تھے۔بے چاری شبو اُسے لے کر ایک کونے میں بیٹھ گئی۔ بیس بائیس دن ان کی لمبی محنت کے بعد انڈے کا چھلکا توڑ کر چوزہ باہر آگیا۔ مرغی کی خوشی کا ٹھکانا نہ رہا۔چوزہ تھا بڑا چنچل اور شریر․․․․
مرغی دانہ چگنے جب باہر جانے لگی تو اس نے چوزے کو نصیحت کی کہ یہاں سے ہٹنا نہیں ۔ماں جب باہر چلی گئی تو چوزہ گھر کا معائنہ کرنے لگا۔اسے سامنے چوہے کی بل دکھائی دی ۔چوہا ابھی ابھی گھوم پھر کر واپس آیا تھا۔اس نے چوزے کو دیکھا تو للچا اُٹھا،اور دل ہی دل میں کہنے لگا:”ہائے!اتنا پیارا چوزہ!“اس کے من میں کھوٹ آگیا وہ سوچنے لگا،کاش !اس کے نرم وملائم اور ریشمی پر مل جائیں تو میں اپنا گدا بنا کر سکون کی نیند سو سکوں۔
وہ چوزے سے بول اُٹھا:”پیارے چوزے مجھ سے دوستی کروگے؟“
”ہاں! ہاں!“چوزہ کہہ اُٹھا اور حیرت سے پوچھا:”کیا تم مجھے اپنا دوست بناؤ گے؟“
”کیوں نہیں!“چوہے نے جھٹ سے جواب دیا اور کہا۔”میں تمہیں دنیا کی سیر کراؤں گا ،مالکن کے کچن روم میں لے جاکر اچھے اچھے کھانے کھلاؤں گا۔“
”سچ مچ!“چوزہ چمک اُٹھا۔اور چوہے کی چکنی چپڑی باتوں میں آگیا۔چوہا ترکیب سوچنے لگا کہ کس طرح اس کے پر کترے جائیں۔سو اُس نے کہا:”دوست !میرے گھر نہیں آؤگے؟“
چوزے نے کہا:”کیوں نہیں؟دوستی کی ہے تو اس کو نبھاؤں گا بھی۔“اتنا کہہ کر چوزہ چوہے کی بل میں گھسنے لگا لیکن وہ اُس باریک سوراخ میں کہاں جا پاتا؟اس کی گردن اس میں پھنس گئی۔چوہا فوراً اس کے نرم وملائم اور ریشمی پروں کو کترنے لگا۔ چوزہ بولا:”میرے دوست‘ مجھے بہت درد ہو رہا ہے اور مجھ کو گھٹن محسوس ہو رہی ہے کہیں میرا دم نہ نکل جائے۔“
”میرے پیارے دوست !تھوڑا اور ٹھہرو میں بل کا سوراخ بڑا کر رہاہوں“چوہے نے چالاکی سے کہا۔تب ہی بڑی مرغی دانہ چُگ کر واپس آگئی،اپنے پیارے بچے کی گردن چوہے کی بل میں پھنسی دیکھ کر کرااُ ٹھی اور فوراً اس کو باہر کھینچ لیا ۔اسی جھٹکے میں چوزے کا پر کتر نے میں مصروف چوہا بھی بل سے باہر آگیا۔شبو اس کے کرتوت کو سمجھ کر غصہ سے آ گئی۔اس نے زور سے چوہے کو چونچ ماری کہ اس کی ہڈی پسلی ایک ہو گئی۔
چوزہ اپنی بگڑی ہوئی حالت دیکھ کر زور زور سے روزے لگا۔کیوں کہ اس کی گردن کے پاس کے سارے پر صاف ہوگئے تھے ۔شبو نے بڑے لاڈ سے اس کو کہا:”کوئی بات نہیں میرے لعل یہ بچپن کے پر ہیں کچھ دنوں کے بعد تمہارے دوسرے پر اُگ آئیں گے“۔اور پھر سمجھایا کہ ”تمہیں میری نصیحت یاد رکھنی چاہیے تھی!“․․․․․․
”ہاں!امی جان:“ چوزہ بہت شرمندہ ہوا۔
مرغی بڑے جتن سے اپنا ایک انڈہ بچا پائی تھی۔کیوں کہ اس کے سارے انڈے ناشتے میں کھالیے گئے تھے۔بے چاری شبو اُسے لے کر ایک کونے میں بیٹھ گئی۔ بیس بائیس دن ان کی لمبی محنت کے بعد انڈے کا چھلکا توڑ کر چوزہ باہر آگیا۔ مرغی کی خوشی کا ٹھکانا نہ رہا۔چوزہ تھا بڑا چنچل اور شریر․․․․
مرغی دانہ چگنے جب باہر جانے لگی تو اس نے چوزے کو نصیحت کی کہ یہاں سے ہٹنا نہیں ۔ماں جب باہر چلی گئی تو چوزہ گھر کا معائنہ کرنے لگا۔اسے سامنے چوہے کی بل دکھائی دی ۔چوہا ابھی ابھی گھوم پھر کر واپس آیا تھا۔اس نے چوزے کو دیکھا تو للچا اُٹھا،اور دل ہی دل میں کہنے لگا:”ہائے!اتنا پیارا چوزہ!“اس کے من میں کھوٹ آگیا وہ سوچنے لگا،کاش !اس کے نرم وملائم اور ریشمی پر مل جائیں تو میں اپنا گدا بنا کر سکون کی نیند سو سکوں۔
(جاری ہے)
وہ چوزے سے بول اُٹھا:”پیارے چوزے مجھ سے دوستی کروگے؟“
”ہاں! ہاں!“چوزہ کہہ اُٹھا اور حیرت سے پوچھا:”کیا تم مجھے اپنا دوست بناؤ گے؟“
”کیوں نہیں!“چوہے نے جھٹ سے جواب دیا اور کہا۔”میں تمہیں دنیا کی سیر کراؤں گا ،مالکن کے کچن روم میں لے جاکر اچھے اچھے کھانے کھلاؤں گا۔“
”سچ مچ!“چوزہ چمک اُٹھا۔اور چوہے کی چکنی چپڑی باتوں میں آگیا۔چوہا ترکیب سوچنے لگا کہ کس طرح اس کے پر کترے جائیں۔سو اُس نے کہا:”دوست !میرے گھر نہیں آؤگے؟“
چوزے نے کہا:”کیوں نہیں؟دوستی کی ہے تو اس کو نبھاؤں گا بھی۔“اتنا کہہ کر چوزہ چوہے کی بل میں گھسنے لگا لیکن وہ اُس باریک سوراخ میں کہاں جا پاتا؟اس کی گردن اس میں پھنس گئی۔چوہا فوراً اس کے نرم وملائم اور ریشمی پروں کو کترنے لگا۔ چوزہ بولا:”میرے دوست‘ مجھے بہت درد ہو رہا ہے اور مجھ کو گھٹن محسوس ہو رہی ہے کہیں میرا دم نہ نکل جائے۔“
”میرے پیارے دوست !تھوڑا اور ٹھہرو میں بل کا سوراخ بڑا کر رہاہوں“چوہے نے چالاکی سے کہا۔تب ہی بڑی مرغی دانہ چُگ کر واپس آگئی،اپنے پیارے بچے کی گردن چوہے کی بل میں پھنسی دیکھ کر کرااُ ٹھی اور فوراً اس کو باہر کھینچ لیا ۔اسی جھٹکے میں چوزے کا پر کتر نے میں مصروف چوہا بھی بل سے باہر آگیا۔شبو اس کے کرتوت کو سمجھ کر غصہ سے آ گئی۔اس نے زور سے چوہے کو چونچ ماری کہ اس کی ہڈی پسلی ایک ہو گئی۔
چوزہ اپنی بگڑی ہوئی حالت دیکھ کر زور زور سے روزے لگا۔کیوں کہ اس کی گردن کے پاس کے سارے پر صاف ہوگئے تھے ۔شبو نے بڑے لاڈ سے اس کو کہا:”کوئی بات نہیں میرے لعل یہ بچپن کے پر ہیں کچھ دنوں کے بعد تمہارے دوسرے پر اُگ آئیں گے“۔اور پھر سمجھایا کہ ”تمہیں میری نصیحت یاد رکھنی چاہیے تھی!“․․․․․․
”ہاں!امی جان:“ چوزہ بہت شرمندہ ہوا۔
Browse More Moral Stories
بارش اور چوزے
Barish Aur Chuze
میری کہانی
Meri Kahaani
دو پیسے کی برکت
Do Paisay Ki Barket
سیانا گدھا
Atana Gadha
کبوتر باز
Kabootar Baz
میرا بہترین دوست
Mera Behtreen Dost
Urdu Jokes
ڈاکٹر مریض سے
Dr mareez se
مالک فوت ہو گیا
Malik foat hogea
ڈاکٹر مریض سے
dr mareez se
ہمیشہ یاد
Hamesha Yaad
ایک شخص
Aik shakhs
بہت سی غلطیاں
bahut si galtiyan
Urdu Paheliyan
جوں جوں آگے قدم بڑھائے
jo jo agy qadam barhao
پانی سے ابھرا شیشے کا گولا
pani se bhara sheeshe ka gola
ہر اک جانے اس کا نام
har ek jaane uska naam
کبھی وہ ایسی چال دکھائے
kabhi wo aisi chaal dikhaye
گلا تو ہے سر ساتھ نہیں ہے
gala tu hy sar sath nahi he
پہنچ جائے انساں خدا کے جو گھر
pahunch jaye insan khud ke jo ghar
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos