Bahadur Larki - Article No. 1086

Bahadur Larki

بہادر لڑکی - تحریر نمبر 1086

ایک دن آمنہ نے انہیں بتایا کہ گاﺅں سے کچھ فاصلے پر ایک بہت ہی خوبصورت جنگل ہے کہو تو کل ہم تینوں اس جنگل کی سیر کے لئے جائیں یہ سن کر مناہل اور فاطمہ نے کہا کہ ہم ضرور چلیں گی

پیر 26 فروری 2018

ماحین شیخ:
ایک گاﺅں میں دو بہنیں فاطمہ اور مناہل رہتی تھی ان دونوں کو گھومنے پھرنے کا بہت شوق تھا انہیں جب وقت ملتا تو گھومنے کے لئے نکل جاتیں ان دونوں کی ایک دوست بھی تھی جس کا نام آمنہ تھا آمنہ کو بھی ان دونوں کی طرح گھومنے کا بہت شوق تھا ایک دن آمنہ نے انہیں بتایا کہ گاﺅں سے کچھ فاصلے پر ایک بہت ہی خوبصورت جنگل ہے کہو تو کل ہم تینوں اس جنگل کی سیر کے لئے جائیں یہ سن کر مناہل اور فاطمہ نے کہا کہ ہم ضرور چلیں گی تو صبح نو بجے ہمارے گھر آجانا اگلے روز آمنہ مقررہ وقت پر مناہل اور فاطمہ کے گھر پہنچی اور تینوں جنگل کی سیر کے لئے نکل پڑئے دس بجے کے قریب وہ تینوں جنگل پہنچ گئی تینوں نے ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر کچھ دیر کے لئے آرام کیا اور پھر اپنی سیر کرنے کےلئے نکل کھڑی ہوئیں جنگل میں سیر کرنے میں انہیں بہت مزا آرہا تھا کیونکہ جنگل واقع بہت خوبصورت تھا وہاں بہت سے پیارے پیارے جانور جیسے کے خرگوش ہرن وغیرہ بھی تھے وہ جنگل کی سیر کرتے رہے اور جانوروں کے ساتھ کھیلتے رہے ان تینوں نے اپنا آدھا دن کھیلنے اور سیر کرنے میں لگادیا کھیلتے کھیلتے مناہل کا پاﺅں کسی چیز سے ٹکرا گیا اس نے دیکھا تو وہ ایک ڈبہ تھا مناہل نے فاطمہ اور آمنہ کو بھی بلایا اور ڈبہ کھولا اس ڈبے کے اندر ایک نقشہ اور ایک چھوٹی سی پرچی تھی جس پر لکھا ہو اتھا نقشے کے مطابق چلتے رہو وہ تینوں نقشے کے مطابق چلنا شروع ہوگئیں چلتے چلتے فاطمہ کا پاﺅں ایک اور ڈبے سے ٹکرایا اس ڈبے میں سے بھی ایک پرچی نکلی جس پر لکھا تھا کہ تم جلد ہی ایک ایسے گھر میں پہنچو گے جہاں ایک لڑکی قید ہے ان تینوں نے پرچی پڑھی اور کہا ہم اس لڑکی کو ضرور بچائے گئے کچھ دیر چلتے چلتے مناہل کو ایک اور ڈبہ نظر آیا جو پچھلے دو ڈبوں جیسا ہی تھا مناہل نے فاطمہ اور آمنہ کو روکا اور ڈبے کو کھول کہر اس میں سے پرچی نکالی اور پڑھی اس پر لکھا تھا کہ لڑکی جادوگرنی کی قید میں ہیں اسے بچانا ہے تو جادرگرنی کی چھڑی چھیننی ہوگی یہ پڑھ کر تینوں سوچ میں پڑھ گئی کہ ہم یہ کیسے کریں گی؟مگر پھر تینوں یہ سوچ کر چلتی رہیں کہ اس لڑکی کو بچانا ہے اب وہ اس گھر کے سامنے پہنچ چکی تھیںا نہوں نے دیکھا کہ گھر کا دروازہ کھلا ہے وہ تینوں آہستہ آہستہ گھر کے اندر گھس گئیں اور اُس لڑکی کو ڈھونڈنے کے لیے الگ الگ ہوگئیں انہوں نے سارے کمرے دیکھے لیکن وہ لڑکی نہ ملیں اب تینوں سیڑھیاں چڑھ کر اوپر چلی گئیں اوپر دو کمرے تھے انہوں نے ایک کمرے کو دیکھا تو وہاں کوئی بھی نہیں تھا دوسرے کمرے کا دروازہ کھولنا چاہا لیکن وہ دروازہ بند تھا اُسے کھولنے کےلئے چابی کی ضرورت تھی وہ تینوں سمجھ گئی کہ لڑکی اسی کمرے میں ہے اچانک ان تینوں پر جادوگرنی نے حملہ کردیا وہ تینوں جادوگرنی کو دیکھ کر حیران تھیں انہوں نے جادوگرنی کے ہاتھ میں چھڑی دیکھی تو انہیں یاد آیا کہ دروازہ کھولنے کے لئے یہی چھڑی درکار ہے جادوگرنی چھری سے بجلی جیسی کوئی چیز نکال رہی تھی یہ دیکھ کر فاطمہ نے مناہل اور آمنہ سے کہا تم دونوں جادوگرنی کا دھیان ہٹاﺅ میں کچھ کرتی ہوں مناہل اور آمنہ جادوگرنی کا دھیان ہٹانے میں مصروف ہوگئیں اور فاطمہ سامنے والے کمرے سے کچھ لینے کے لیے چلی گئی اب فاطمہ کمرے سے باہر آئی اور جادگرنی سے کہنے لگی ہمت ہے تو مجھے مار کے دکھاﺅ یہ سن کر مناہل پریشان ہوگئیں جادوگرنی کو غصہ آیا اور اس نے چھڑی فاطمہ کی طرف کی چھڑی سے نکلنے والی بجلی جب فاطمہ کی طرف آئی تو اس نے ایک شیشہ اسکے آگے کردیا بجلی شیشے سے ٹکرائی اور جادوگرنی کو لگ گئی جادوگرنی چیخیں مارنے لگی اس کی ساری طاقت ختم ہوگئی اور وہ مرگئی تینوں لڑکیاں یہ دیکھ کر بہت خوش ہوئی انہوں نے دیکھا کہ چھڑی چھوٹی ہوتے ہوئے ایک چابی بن گئی انہوں نے چابی پکڑی اور دروازہ کھولا تو اندر ایک لڑکی بے ہوش پڑی تھی آمنہ نے اسکے اوپر پانی چھڑکا تو وہ ہوش میں آگئی اس نے بتایا کہ اس کا نام عائشہ ہے وہ ڈبے جو تم تینوں کو راستے میں ملے وہ جادوگرنی کی چھڑی کی مدد سے میں نے ہی پھیلائے تھے جب جادوگرنی نے دیکھا کہ میں نے اسکی چھڑی پکڑی ہے تو اس نے مجھے بے ہوش کردیا یہ سن کر مناہل نے کہا اب تم ہمارے ساتھ رہنا ہمارے ساتھ ہمارے گاﺅں چلو عائشہ یہ سن کر بہت خوش ہوئی اور تینوں کاشکریہ ادا کیا اور چاروں لڑکیوں نے گاﺅں کا رخ کیا اور صحیح سلامت گاﺅں پہنچ گئیں۔

Browse More Moral Stories