
Chotay Magarmach Ki Muskarahat - Article No. 979
چھوٹے مگر مچھ کی مسکراہٹ
جینو اردگر پھیلے ہوئے پانیوں میں پائے جانے والے مگر مچھوں میں سب سے بھولا بھالا تھا۔ جب دوسرے مگر مچھ اوروں پر غرارتے اور دانت پیس پیس کر غصہ دکھاتے تو جینو ہر کسی کو مسکراکرملتا اُس کی ہنسی اُس کے بڑے منہ پر بڑی پھلی لگتی۔
بدھ 28 دسمبر 2016

جینو اردگر پھیلے ہوئے پانیوں میں پائے جانے والے مگر مچھوں میں سب سے بھولا بھالا تھا۔ جب دوسرے مگر مچھ اوروں پر غرارتے اور دانت پیس پیس کر غصہ دکھاتے تو جینو ہر کسی کو مسکراکرملتا اُس کی ہنسی اُس کے بڑے منہ پر بڑی پھلی لگتی ۔ ایک دن دوسرے مگرمچھوں نے اُسے روکا کہ اُسے اتنا مسکرانا نہیں چاہئے بلکہ دوسرے مگرمچھوں کی طرح چہرے پر ناراضگی کاتاثر رکھناچاہئے ۔ جینو بچارے نے سب سے وعدہ کیا کہ وہ کوشش کرے گا اور پھرایک ناراض ساچہرہ بنالیا۔ لیکن اُس کے چہرے کے تاثرات صرف دو سکینڈ برقرار رہے اور اُس کے چہرے کی مسکراہٹ واپس آگئی ۔ اُس نے سب سے پوچھا کہ وہ ناراض چہرے سے کیسا لگ رہا تھا دوسروں نے براسامنہ بناکر اُسے بتایا کہ ” بہت ہی بھونڈا “ اُن کا خیال تھا کہ جینو کبھی دوسرے مگر مچھوں کی طرح ظالم نہیں ہوسکتا ۔
(جاری ہے)
ایک دن کچھ دریائی گھوڑے دریا میں آئے وہ بہت بڑے بڑے اور تعداد میں بھی زیادہ تھے ۔
جینو نے دریائی گھوڑے کے ایک بچے کو دیکھا جو بڑا گول منول تھا۔ اُس کانام جگنو تھا۔ جگنو نے جینو سے کہا کہ وہ یہ شرط لھا سکتا ہے کہ وہ اتنے بلبلے نہیں بناسکتا اور پھر اُس نے پانی کے بلبلوں کاایک بادل بنا دیا۔ لیکن جینو نے یہی کام اُسے اپنے نتھنوں سے کردکھایا۔ پھرجگنو نے دریامیں غوطہ لگا لیا۔ لیکن جینو بھی یہ کام کرسکتاتھا وہ بھی آسانی سے پانی کے نیچے چلا گیااور پھر وہ تیرتے ہوئے دریاکنارے چلے گئے ۔ اس طرح وہ دونوں دوست سارادن کھیلتے رہے ۔ جینو نے زندگی میں اتنا مزاکبھی نہیں کیا تھا۔
وہ سب اکٹھے ہوکر سوچ رہے تھے کہ ان دریائی گھوڑوں سے چھٹکارہ کیسے حاصل کیاجاسکتا ہے ۔ پہلے انہوں نے دانت نکوس کرانہیں ڈراتا چاہا۔ لیکن دریائی گھوڑے مسکرائے تو مگرمچھوں نے دیکھا کہ اُن کے دانت زیادہ بڑے تھے ۔ پھر وہ دریائی گھوڑوں سے بدتمیزی پر اُترآئے اور انہیں بدبودار جانور کہا لیکن دریائی گھوڑوں نے بُرا نہیں منایا وہ اسے مگرمچھوں کا مذاق سمجھ رہے تھے جب دریائی گھوڑے تیرنے لگے تو مگر مچھوں نے اُن پر حملوں کردیا لیکن بڑے سکون سے گھوڑے دریاکی گہرائی میں چلے گئے جہاں مگر مچھوں کا جانا مشکل تھا۔
اب مگرمچھوں کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ کیا کریں لیکن جینو کے پاس ایک ترکیب تھی اُس نے نک چڑھوں سے پوچھا کہ وہ مسکرا کردریائی گھوڑوں کو پیارے سے کیوں نہیں کہتے کہ وہ یہاں سے چلے جائیں تو نک چڑھ مگر مچھوں کی ہنسی نکل گئی کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے ؟ لیکن جینو نے ان کا پیچھا نہیں چھوڑا تب نک چڑھوں نے اُسے یہ بھی کرنے کی اجازت دے دی۔ نک چڑھوں کاخیال تھاایسا ہو نہیں سکتا لیکن پھر ایسا ہوگیا۔ دریائی گھوڑے جینو کو پسند کرتے تھے انہیں ان کے چہرے کی مسکراہٹ بہت پسند تھی انہوں نے اس کی بات غور سے سنی جب جینو نے انہیں بتایا کہ نک چڑھے مگر مچھ ہلاگلا پسند نہیں کرتے ۔ اسی لئے وہ ہر وقت جلے بھنے رہتے ہیں تو انہوں نے جینو کو کہا کہ وہ ایک شرط پر یہ جگہ چھوڑ کردریا میں آگے چلے جاتے ہیں۔ اگروہ جگنو کے ساتھ روز کھیلنے وہاں آیا کرے گا اُس نے دریائی گھوڑوں کی یہ شرط مان لی ۔
مگرمچھ دریائی گھوڑوں کو جاتے دیکھ کربہت حیران تھے ۔ انہوں نے جینو سے کوئی بات نہیں کی لیکن وہ اب دل سے اس بات کو مان گئے تھے کہ ” لڑنے بھڑنے سے کہیں بہتر مسکراکربات کرنا ہے ۔
مزید اخلاقی کہانیاں

تنہا بندر
Tanha Bandar

بھینس کے بارے میں معلومات
Bhens K Bare Main Malomat

گدھے کے سر پر سینگ
Gadhey Ke Sar Par Seeng

ادھوری تعبیر
Udhoori Tabeer

اچھی سوچ
Achi Soch

کاہل شیر
Kahil Sher

ٹنکو کیسے بدلا
Tinku Kaise Badla

حقیقت
Haqiqat

انعام
Inaam

جھگڑالو بلی
Jhagralo Billi

بھوکا مسافر
Bhooka Musafir

بیٹی اللہ کی رحمت ہے․․․․․!
Baite B Allah Ki Remat Hai
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.