Gulab Ki Shehzadi - Article No. 2413

Gulab Ki Shehzadi

گلاب کی شہزادی - تحریر نمبر 2413

شہزادی کے بڑے بڑے خوبصورت سرخ بال تھے۔وہ گلاب کے پھولوں کو بہت پسند کرتی تھی۔لہٰذا ہر کوئی اسے گلاب کی شہزادی کہتا تھا۔

پیر 12 دسمبر 2022

افراح عمران،کراچی
بہت عرصے پہلے کی بات ہے،ایک شان دار محل میں ایک خوبصورت شہزادی رہتی تھی۔شہزادی کے بڑے بڑے خوبصورت سرخ بال تھے۔وہ گلاب کے پھولوں کو بہت پسند کرتی تھی۔لہٰذا ہر کوئی اسے گلاب کی شہزادی کہتا تھا۔ہر روز شام کے وقت شہزادی بالکونی میں جا کر تالی بجاتی۔تالی کی آواز پر گانے والی ایک سنہری چڑیا اُڑ کر اس کے کندھوں پر بیٹھ جاتی۔

جب چڑیا پیاری سی آواز میں گانا شروع کرتی تو شہزادی بھی اس کے ساتھ گانے لگتی۔رعایا ان کی خوبصورت آواز پر صبح ہونے تک سکون کی نیند سوتے رہتے۔
یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا۔ایک دن کسی چڑیل کو شہزادی کے خوبصورت بالوں کے بارے میں پتا چل گیا۔نہ جانے کیا سوچ کر اس نے فیصلہ کر لیا کہ وہ شہزادی کے بالوں کو کالا کر دے گی۔

(جاری ہے)

چڑیل نے اپنی جادوئی چھڑی کو استعمال کرتے ہوئے ایک منتر پڑھا تو شہزادی کے بال سرخ سے کالے ہو گئے۔


اگلے روز جب شہزادی روز کی طرح بالکونی میں گئی اور چڑیا کے ساتھ خوبصورت آواز میں گانا شروع کیا،مگر اس بار لوگ جاگتے رہے۔شہزادی کو معلوم ہوا تو وہ بہت پریشان ہوئی۔اس نے چڑیا سے پوچھا کہ اسے کیا کرنا چاہیے۔
چڑیا کی بتائی ہوئی ترکیب پر عمل کرتے ہوئے اس نے گلاب کی پتیوں کو پانی میں ڈالا اور تھوڑی دیر بعد اس پانی سے اپنے بال دھوئے تو اس کے بال پہلے کی طرح سرخ اور خوبصورت ہو گئے اور روز کی طرح جب وہ شہزادی چڑیا کے ساتھ گانا گاتی تو رعایا میٹھی نیند سو جاتی۔
چڑیل کو اس بات کی خبر ہوئی تو اسے بہت غصہ آیا اور اس نے پھر وہ ہی منتر پڑھا،لیکن اس بار چڑیل نے ہر طرف سے گلاب کے پھول توڑ لیے تھے،تاکہ شہزادی اپنے بال پہلے جیسے سرخ نہ کر سکے۔یوں شہزادی کے بال پھر سے کالے ہو گئے اور اس رات رعایا کی نیند پھر سے اُڑ گئی۔
شہزادی بالکونی میں کھڑی ہو کر رونے لگی کہ اب اس کے بال پہلے جیسے کبھی نہیں ہو سکتے اور یوں اس کے آنسو کا ایک قطرہ نیچے جا کر فرش پر گرا۔
ایک نوجوان جو وہاں سے گزر رہا تھا اس خوبصورت شہزادی کو بالکونی میں روتا دیکھ کر رُک گیا۔اس کے پاس ایک صندوق تھا جس میں سے اس نے سرخ رنگ کا ایک بال نکالا اور اس کو آنسو کے قطرے پر رکھا جو شہزادی کی آنکھوں سے گرا تھا۔دیکھتے ہی دیکھتے وہ سرخ رنگ کا بال گلاب کے پھول میں بدل گیا۔شہزادی یہ دیکھ کر بہت حیران ہوئی اور اس نے جلدی سے اس گلاب کے پھول کو پانی میں ڈال کر اس سے اپنے بال دھوئے اور یوں اس چڑیل کا جادوئی اثر ختم ہو گیا۔
شہزادی کے بال پہلے کی طرح سرخ ہو گئے اور ہر طرف گلاب کے پھول کھل گئے۔بادشاہ نے نوجوان سے جب پوچھا کہ اس کے پاس یہ بال کہاں سے آیا تو اس نے بتایا کہ شہزادی سے بچپن میں اس کی بہت دوستی تھی۔ہم نے دوستی کو قائم رکھنے کے لئے ایک دوسرے کے بال توڑ کر اپنے پاس سنبھال کر رکھے تھے۔پھر میں سفر پر چلا گیا تھا،کئی برسوں بعد اب واپس آیا ہوں۔یہ سن کر بادشاہ خوش ہوا اور دونوں کی شادی کر دی۔

Browse More Moral Stories