Kala Gora - Article No. 2429

Kala Gora

کالا گورا - تحریر نمبر 2429

اسے یہ کائیں کائیں اور کالی رنگت خدا نے دی ہے

بدھ 4 جنوری 2023

سلمان یوسف سمیجہ علی پور
”بیٹا!آپ اس سکول میں کب آئے ہو؟“ چھوٹے کوے کو کلاس میں کھڑا کرکے سر اُلو نے پوچھا۔
”سر جی!میں آج پہلے دن ہی سکول آیا ہوں“ چھوٹے کوے نے کائیں کائیں کرکے کہا۔
”اوئے بے سُرے!یہ کائیں کائیں کلاس روم میں نہیں چلے گی۔“ بی فاختہ جو ہر طرف امن دیکھنا چاہتی تھی،کلاس روم میں بھی امن دیکھنے کی خواہاں تھی۔

”فاختہ بہن!میری فطرت ہے،کائیں کائیں کرنا!“ چھوٹا کوا نرمی سے بولا۔
”سر!یہ کالا کلوٹا تو کلاس روم کا ماحول خراب کر رہا ہے،یہ تو ایک کالا دھبہ ہے“ گورا چٹا کبوتر اپنی گوری رنگت پر غرور کرتے ہوئے بولا۔
”اسے یہ کائیں کائیں اور کالی رنگت خدا نے دی ہے۔“ سر اُلو نے اُن کو سمجھاتے ہوئے کہا ”کسی کے نیک اعمال کو پرکھنا چاہئے،دیکھئے ذرا!یہ چھوٹا کوا دوسرے کوؤں کی نسبت کتنا اچھا ہے،اس میں ذرا بھی چڑچڑا پن نہیں ہے۔

(جاری ہے)

“ سب پرندے سر اُلو کی باتوں سے اُکتاہٹ محسوس کر رہے تھے۔
”سر!اس کالو سے کہیں کہ یہ کہیں اور جا کر بیٹھ جائے،مجھے اس سے گھِن آ رہی ہے۔“ کوا،گورے کبوتر کے ساتھ بیٹھا تھا جو اُسے بالکل بھی برداشت نہیں ہو پا رہا تھا۔
”یہ تو یہیں بیٹھے گا،تم کسی اور جگہ پر بیٹھنا چاہتے ہو تو شوق سے بیٹھ جاؤ۔“ سر اُلو کوے کی طرفداری کرتے ہوئے بولے۔

کبوتر منہ بسور کر رہ گیا،وہ اس جگہ سے نہیں اُٹھ سکتا تھا کیونکہ یہ اُس کی پسندیدہ جگہ تھی اور یہاں لیکچر بھی صحیح طریقے سے سمجھ آتے تھے۔سو وہ وہیں بیٹھا رہا اور کوے سے گھِن کھاتا رہا۔کوا،پرندوں کی باتوں کے منہ توڑ جواب اس لئے نہیں دے رہا تھا کہ وہ ایک بہت اچھا کوا تھا اور پرندوں سے اترا کر بات کرنا اس کی عادت نہیں تھی۔سر اُلو،کوے کے اخلاق و کردار سے واقف تھے،اُس کی طرفداری کرنے کی یہی وجہ تھی۔

”یہ کوا اچھا ہے،آہستہ آہستہ یہ سبھی طالب علم پرندوں کو اپنی طرح اچھا بنا دے گا۔“ سر اُلو اطمینان سے سوچتے ہوئے لیکچر دینے لگے۔چھوٹا کوا باقاعدگی سے سکول آتا اور سبھی سے اچھا برتاؤ رکھتا،مشکلات میں اُن کے کام بھی آتا۔جس کی وجہ سے سبھی اُسے اچھا جاننے لگے۔گورا کبوتر اُس کا اچھا دوست بن گیا اور وہ اپنی گوری رنگت پر نہیں اس بات پر فخر کرتا تھا کہ کوا اُس کا بہترین دوست ہے اور وہ اُس کے ساتھ بیٹھتا ہے۔کوے نے اپنے اخلاق سے سب کے دل جیت لئے۔واقعی!اچھے اعمال ہوں تو رنگت کی اہمیت نہیں۔

Browse More Moral Stories