Mangita Or Larena - Pehli Qist - Article No. 1839

Mangita Or Larena - Pehli Qist

منگیتا اور لارینا پہلی قسط - تحریر نمبر 1839

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی علاقے میں ایک مچھیرا اپنی دو بیٹیوں منگیتا اور لارینا کے ساتھ رہتا تھا

پیر 23 نومبر 2020

صائم جمال
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی علاقے میں ایک مچھیرا اپنی دو بیٹیوں منگیتا اور لارینا کے ساتھ رہتا تھا۔ یہ سر سبز علاقہ تھا اس میں بہت خوبصورت جھیلیں بھی تھیں۔اس علاقے کا نام ”لازون“ تھا۔ منگیتا بڑی بیٹی تھی اور وہ سبھی سے محبت سے پیش آتی وہ بہت رحم دل تھی جبکہ چھوٹی لارینا اپنی بہن سے بہت مختلف تھی وہ دوسرے لوگوں کے لئے بے رحمتی کا مظاہرہ کرتی،تتلیاں پکڑتی اور انہیں بوتل میں بند کر دیتی اور اکثر اپنی بہن سے بے ادبی سے بات کرتی۔
منگیتا گھر کا سارا کام کرتی اور اس بات کا خیال رکھتی کہ کھانا وقت پر پک جائے جب سے اُن کی والدہ کا انتقال ہوا سارے گھر کی ذمہ داری منگیتا پہ آگئی جبکہ لارینا تو کسی کام کو ہاتھ تک نہ لگاتی۔

(جاری ہے)

منگیتا کی کوشش ہوتی اس کا والد تھکا ہارا کام ختم کرکے جب گھر آئے تو کھانا تیار ہو۔لارینا نے کبھی بھی کسی کام میں اپنی بہن کی مدد نہیں کی تھی وہ اپنے والد کے متعلق ذرا بھی پروا نہ کرتی کہ کیسے وہ ان دونوں بہنوں کے لئے سارا دن مچھلیاں پکڑ کر بیچ کر آتا اُن کی ضروریات پوری کرنے کے لئے لارینا اپنا زیادہ وقت جھیل پر بیٹھ کر گزارتی اپنے بال بناتے ہوئے اپنے عکس کو دیکھتے ہوئے ”کیا میں شہر کی سب سے خوبصورت لڑکی ہوں؟“
آہاہا میں بھی کسی سے مذاق کر رہی ہوں۔

پوری سلطنت میں مجھ سے زیادہ خوبصورت کوئی بھی نہیں ہے،اس چھوٹے سے قصبے لازون کی کیا بساط ہے۔ہا․․․․․․ہا․․․․ہا۔لارینا نے بلند فخر یہ قہقہہ لگایا۔ ایک دن مچھیرا بہت بیمار ہو گیا اور گزر گیا۔ منگیتا بہت غم زدہ ہو گئی وہ گھنٹوں روتی اور ماتم مناتی رہی پر جلد ہی اسے یہ علم ہو گیا کہ اس کے گھر کی پوری ذمہ داری اب اس کے کندھوں پر آگئی ہے اس نے اپنا ہوش سنبھالا اور اپنے فیصلے کے بارے میں جا کر لارینا کو بتایا ہمیشہ کی طرح لارینا جھیل پر بیٹھی تھی اپنی خوبصورتی کو اتراتے ہوئے ”بہن!میں تم سے اس وقت ایک اہم موضوع پر بات کرنے آئی ہوں۔

منگیتا بولی:”آہ․․․․!چلی جاؤ کیا تم دیکھ نہیں رہی ہو کہ میں کتنی مصروف ہوں۔“لارینا نے چلا کر کہا ”میں تمہارا زیادہ وقت نہیں لوں گی۔ ایک منٹ بات سن لو۔“منگیتا نے التجا آمیز لہجے میں کہا”کیا بات ہے جلدی بولو“لارینا نے کہا”تمہیں پتہ ہے اب ابا ہمارے پاس نہیں رہے اب ہمارے لئے کمانے والا کوئی نہیں رہا اس لئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب میں ہر روز مچھلی پکڑ کر بازار میں جا کر بیچوں گی مجھے علم نہیں کہ یہ ہمارے گزارے کے لئے کافی ہو گا یا نہیں پر میں اپنی پوری کوشش کروں گی۔
“منگیتا نے کہا۔
”ٹھیک ہے اب جو کچھ بھی ہو تم مجھے اب اکیلا چھوڑ دو“ لارینا بے رُخی سے بولی”نہیں مجھ سے اس قدر بے رُخی دکھانے کی ضرورت نہیں ہے میں تم سے محبت کرتی ہوں تمہاری بڑی بہن ہوں یہ بات تم اچھی طرح سے جانتی ہو۔“
”مجھے تمہاری محبت کی ضرورت نہیں ہے بہن ،میں غلط گھر میں پیدا ہوئی تھی پر یہ تم جان لو حالات ہمیشہ ایسے نہیں رہیں گے میرے مقدر میں ایک روز ملکہ بننا لکھا ہے اور اس حقیر شہر اور تمام لوگوں کو پیچھے چھوڑ دینا ہو گا مجھے میرا خوبصورت شہزادہ آئے گا مجھے لینے کے لئے ضرور تم دیکھو گی۔
“لارینا فکر یہ انداز میں گویا ہوئی۔
منگیتا نے آہ بھری میرے لئے تمہاری خوشی کے علاوہ اور کوئی تمنا نہیں ہے میری بہن یہ کہہ کر منگیتا گھر واپس آگئی۔دن گزرتے گئے اور منگیتا نے بہت زیادہ محنت کی اپنے اور اپنی بہن کے گزارے کے لئے اُس نے اپنے باپ کا کام سنبھال لیا۔ایک دن وہ بہت کم پیسے لے کر واپس آئی تو اُسے بہت فکر ہوئی۔
”لارینا!مجھے معاف کرنا․․․․․․پر جو میں کماتی ہوں وہ ہم دونوں کا پیٹ بھرنے کے لئے کافی نہیں ہے کیا کل سے تم مچھلی بیچنے میں میری مدد کرو گی؟کیا․․․․․؟؟؟تم نے ابھی ابھی کیا کہا لارینا طنزاً بولی۔
میں کہہ رہی ہوں کہ تم مچھلی بیچنے میں میری مدد کرو تاکہ ہم گزارے کے لئے معقول پیسے کما سکیں،مہربانی کرکے۔
”ضرور تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہو گا میں مستقبل کی ملکہ ہوں اور تم چاہتی ہوکہ میں ایک محنت کش عورت بن جاؤں ،بالکل بھی نہیں۔“․․․․ ”بہن!پر بات تو سنو“منگیتا نے التجا کی۔
میں جھیل پر جا رہی ہوں اور یہ کہہ کر لارینا جھیل کی طرف چل دی۔
منگیتا بہت مایوس ہو گئی وہ بیٹھ گئی اور رونے لگی میں سب کیسے کر پاؤں گی۔ لارینا گھر سے باہر نکلی تو دروازے پر اس نے ایک بڑھیا کھڑی دیکھی۔”تمہیں کیا چاہئے بڑھیا؟“لارینا نے حقارت سے کہا”او پیاری بچی!میں بھوکی اور پیاسی ہوں اور میلوں چل کر آئی ہوں کیا تم مجھے کچھ کھانے کو دے سکتی ہو؟“کیا میں تمہیں خادمہ لگتی ہوں میرے سامنے سے ہٹ جاؤ۔
لارینا نے بوڑھی عورت کو دھکا دیا اور اپنے راستے پر چل دی۔بوڑھی عورت رونے لگی”یا خدا!میری مدد فرما“
بوڑھی عورت کی پکا ر سن کر منگیتا فوراً اپنے گھر سے باہر آئی وہ بوڑھی عورت کو زمین پر گرے دیکھ کر خوفزدہ ہو گئی اور اپنے ہاتھ آگے کرکے بوڑھی عورت کو کھڑا کیا اور اسے اپنے ساتھ گھر کے اندر لے آئی۔بوڑھی خاتون نے اسے بتایا کہ کیسے لارینا نے اس کو دھکادے کر گرایا۔
منگیتا یہ سن کر بہت پریشان ہوئی۔میں معافی چاہتی ہوں اپنی بہن کی اس حرکت پہ وہ کبھی کبھی تھوڑی بے رحم ہو جاتی ہے مجھے افسوس ہے۔”کوئی بات نہیں تم رحمدل لگتی ہو،کیا تم مجھے پینے کے لئے پانی اور کھانے کے لئے تھوڑی روٹی دو گی؟“ بوڑھی عورت نے التجا کی۔
منگیتا نے اپنے حصے کا کھانا اور پانی بوڑھی عورت کو پیش کیا۔بوڑھی عورت نے خوشی خوشی پانی پیا اور کھانا کھایا۔
بہت بہت شکریہ میری بچی تم ایک رحمدل انسان ہو ،یہ کہہ کر بوڑھی عورت چلی گئی۔پھر منگیتا خالی پیٹ بستر پر آکر لیٹ گئی اُس نے صبح سے کچھ نہیں کھایا تھا۔صبح کا ناشتہ صرف ایک بندے کا تھا اس نے وہ اپنی بہن لارینا کو دے دیا اور خود بغیر ناشتہ کے کام پر چلی گئی اب بڑی مشکل سے منگیتا کو نیند آئی۔کچھ دنوں بعد کام کی زیادی کی وجہ سے منگیتا بیمار پڑ گئی اور ہمیشہ کی طرح لارینا نے کوئی پروا نہ کی اور جھیل پر چلی گئی جانے سے پہلے منگیتا نے اُس سے کہا کہ گھر میں کوئی جمع پونجی نہیں ہے مہربانی کرکے مچھلی بیچنے چلی جاؤ گزارا کیسے ہو گا میری بہن“میں کہیں نہیں جا رہی میں آخری بار تم سے کہہ رہی ہوں“یہ کہہ کر لارینا گھر سے باہر آئی تو اسے دروازے پر دوبارہ وہ بوڑھی خاتون نظر آئی۔
”پھر سے تم آگئی اب تمہیں کیا چاہئے؟“میں نے سنا ہے کہ منگیتا بیمار ہے میں اس کے لئے یہ بیج لائی ہوں یہ کھا کر وہ ٹھیک ہو جائے گی مجھے اندر جانے دو تاکہ میں ہر گھنٹے بعد اسے ایک بیج دے سکوں اور اس کی تیمارداری کر سکوں تم دیکھو گی کہ وہ صبح تک ٹھیک ہو جائے گی۔“لارینا نے اپنے دانت پیسے کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ منگیتا ٹھیک ہو ۔اُس نے مسکرانے کا دکھاوا کیا ”تمہیں خود کو تکلیف دینے کی کیا ضرورت ہے وہ میری بہن ہے مجھے وہ بیج دے دو میں اُسے خود کھلا دوں گی اور اس بات کا خیال رکھوں گی کہ اس کا اچھے سے خیال رکھوں“․․․․․لارینا نے مکارانہ مسکراہٹ سے بڑھیا کو کہا۔
(جاری ہے)

Browse More Moral Stories