Jo Hua Acha Hua - Article No. 2467
جو ہوا اچھا ہوا - تحریر نمبر 2467
دیکھنا اس میں اللہ تعالیٰ کی کوئی نہ کوئی مصلحت ضرور ہے
پیر 27 فروری 2023
مسفرہ نور،کراچی
حمزہ میاں جہاں کوئی اچھی بُری بات ہوتے دیکھتے تو کہتے،جو ہوا اچھا ہی ہوا۔دیکھنا اس میں اللہ تعالیٰ کی کوئی نہ کوئی مصلحت ضرور ہے۔ایک دن کوئی بھوکا کتا حمزہ میاں کے محلے میں آ گیا حمزہ میاں نے گھر میں پڑی ہڈیاں پھینکنے کی غرض سے کتے کو ڈال دیں۔کتا ہڈیاں پا کر خوشی سے نہال ہو گیا اور حمزہ میاں کے دروازے پر ہی بیٹھ گیا۔
دوپہر کا وقت تھا۔حمزہ میاں کے پڑوسی ابرار بھائی جو قصائی تھے،گھر کے صحن میں گائے کی چربی رکھ کر چلے گئے۔گھر والے سو رہے تھے۔حمزہ میاں کا کتا دیکھ رہا تھا۔ابرار بھائی کی چھت پر کودا اور چھت سے ان کے صحن میں۔کتے نے چربی پورے صحن میں پھیلا دی۔ابرار بھائی نے شام کے وقت صحن میں پہلا ہی قدم رکھا تھا کہ چربی سے فرش چکنا ہونے کی وجہ سے ان کا پاؤں پھسل گیا اور وہ دھڑام سے گر گئے۔
رات کے دو بج رہے تھے۔سب اپنے اپنے گھروں میں خواب خرگوش کے مزے لے رہے تھے۔ایک چور ابرار بھائی کے گھر میں داخل ہونے لگا۔پورے گھر کا جائزہ لینے کے بعد اس نے پیچھے سے کودنے کا فیصلہ کیا۔چور نے جیسے ہی چھلانگ لگائی،وہ پھسل کر دیوار سے جا ٹکرایا۔اسے کیا پتا تھا کہ یہاں چربی ہی چربی ہے۔چور درد سے چیخنے چلانے لگا۔ابرار بھائی کے گھر والے اُٹھ بیٹھے اور بھاگتے ہوئے آئے۔دیکھا تو صحن میں ایک آدمی گرا پڑا تھا۔چور نے سب کو دیکھ کر بھاگنے کی کوشش کی،لیکن درد سے اُٹھ نہیں پایا۔حمزہ میاں بھی وہیں آ گئے۔انھوں نے کہا،جو ہوا اچھا ہوا۔اللہ پاک کی یہی مصلحت تھی ورنہ چور چوری کر جاتا تو زیادہ نقصان ہوتا۔
حمزہ میاں جہاں کوئی اچھی بُری بات ہوتے دیکھتے تو کہتے،جو ہوا اچھا ہی ہوا۔دیکھنا اس میں اللہ تعالیٰ کی کوئی نہ کوئی مصلحت ضرور ہے۔ایک دن کوئی بھوکا کتا حمزہ میاں کے محلے میں آ گیا حمزہ میاں نے گھر میں پڑی ہڈیاں پھینکنے کی غرض سے کتے کو ڈال دیں۔کتا ہڈیاں پا کر خوشی سے نہال ہو گیا اور حمزہ میاں کے دروازے پر ہی بیٹھ گیا۔
دوپہر کا وقت تھا۔حمزہ میاں کے پڑوسی ابرار بھائی جو قصائی تھے،گھر کے صحن میں گائے کی چربی رکھ کر چلے گئے۔گھر والے سو رہے تھے۔حمزہ میاں کا کتا دیکھ رہا تھا۔ابرار بھائی کی چھت پر کودا اور چھت سے ان کے صحن میں۔کتے نے چربی پورے صحن میں پھیلا دی۔ابرار بھائی نے شام کے وقت صحن میں پہلا ہی قدم رکھا تھا کہ چربی سے فرش چکنا ہونے کی وجہ سے ان کا پاؤں پھسل گیا اور وہ دھڑام سے گر گئے۔
(جاری ہے)
رات کے دو بج رہے تھے۔سب اپنے اپنے گھروں میں خواب خرگوش کے مزے لے رہے تھے۔ایک چور ابرار بھائی کے گھر میں داخل ہونے لگا۔پورے گھر کا جائزہ لینے کے بعد اس نے پیچھے سے کودنے کا فیصلہ کیا۔چور نے جیسے ہی چھلانگ لگائی،وہ پھسل کر دیوار سے جا ٹکرایا۔اسے کیا پتا تھا کہ یہاں چربی ہی چربی ہے۔چور درد سے چیخنے چلانے لگا۔ابرار بھائی کے گھر والے اُٹھ بیٹھے اور بھاگتے ہوئے آئے۔دیکھا تو صحن میں ایک آدمی گرا پڑا تھا۔چور نے سب کو دیکھ کر بھاگنے کی کوشش کی،لیکن درد سے اُٹھ نہیں پایا۔حمزہ میاں بھی وہیں آ گئے۔انھوں نے کہا،جو ہوا اچھا ہوا۔اللہ پاک کی یہی مصلحت تھی ورنہ چور چوری کر جاتا تو زیادہ نقصان ہوتا۔
Browse More Moral Stories
میرا پہلا روزہ
Mera Pehla Roza
چور پکڑا گیا
Chor Pakra Gaya
غریب ہونا جرم نہیں
Ghareeb Hona Jurm Nehin
انجان چوہا
Anjan Chuha
جس کا کام اُسی کو ساجھے
Jis Ka Kaam Usi Ko Sajahy
سوہا شہزادی
Soha Shehzadi
Urdu Jokes
سکول
school
سپاہی عورت سے
sipahi aurat se
آدم خور
Adam Khor
بارش
barish
ضرورت نوکری
zaroorat nokari
استاد شاگرد سے
Ustad shagid sai
Urdu Paheliyan
دن کو سوئے رات کو روئے
din ko soye raat ko roye
کوئی نہ چھین سکے اک شے
koi na cheen sake ik shay
دریا کوہ سمندر دیکھے
darya kohe samandar dekhe
جانے بوجھے ایک خدائی
jany bojhy ek khudai
شوں شوں کرتی نار اک نکلی
sho sho karti naar ek nikli
ننھا منا بڑا دلیر
nanha munna bada daler
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos