Koyel Ka Inteqam - Article No. 2167

Koyel Ka Inteqam

کوئل کا انتقام - تحریر نمبر 2167

کسی کے ساتھ ظلم نہیں کرنا چاہئے ورنہ اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا

منگل 18 جنوری 2022

فاطمہ ساجد‘پھولنگر
پیارے بچو!کیا آپ کو معلوم ہے کہ کوئل اپنا گھونسلہ نہیں بناتی بلکہ کوے کے گھونسلے میں انڈے دیتی ہے۔جب اُس کے بچے اُڑنے کے قابل ہوتے ہیں تو انہیں اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔خدا کی قدرت کہاں”کائیں کائیں“ اور کہاں سریلی آواز کُوکُو۔آئیے آپ کو بتائیں کہ وہ ایسا کیوں کرتی ہے۔
ہرے بھرے جنگل میں بہت سے درندے و چرندے اور پرندے بڑی پُرسکون زندگی بسر کر رہے تھے۔
صبح چڑیوں کی چہچہاہٹ اور شام کو پرندوں کی سریلی آوازیں سنائی دیتیں۔کچھ دنوں سے کوئی پرندوں کے گھونسلے سے انڈے توڑ کر کھا جاتا اور ننھے منے بچے اُٹھا کر لے جاتا۔پرندے پریشان تھے،ہر کوئی دوسرے پر شک کرتا کوئل اُس وقت گھونسلہ بناتی تھی تو کوئی اُس کے گھونسلے سے بھی انڈے توڑ کر کھا جاتا۔

(جاری ہے)

اس معاملے کو سلجھانے کیلئے ایک میٹنگ بلائی گئی لیکن کوا نہیں آیا،سب کا شک اُسی پر گیا مگر ثبوت نہ تھا۔

آخرکار فیصلہ ہوا کہ پرندوں میں الو سب سے ذہین ہے،یہ معاملہ اُس سے حل کرواتے ہیں۔وہ سب الو کے پاس گئے پہلے اُس نے غصہ کیا کہ میرے پاس رات کو آنا کیونکہ میں رات کا بادشاہ ہوں مگر جب پرندوں نے درخواست کی کہ ہماری پریشانی دور کرنے میں مدد کریں تو الو میاں نے سب کی باتیں سنیں اور فیصلہ کیا کہ کوا ہی ایسی حرکت کر سکتا ہے مگر ثبوت کے بعد اُسے پوچھیں گے۔
اُس نے طوطے میاں کی ڈیوٹی لگائی کیونکہ اُس کا رنگ گہرا سبز تھا اور وہ درخت پر بیٹھا نظر نہیں آتا،اس لئے وہ کوے پر نظر رکھے۔باقی جانوروں سے کہا کہ وہ نارمل رہیں۔
اب دوسرے جانوروں کے ساتھ طوطے میاں ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے۔آخر بے صبرا کوا زیر دام آ ہی گیا۔وہ بلبل کے انڈے توڑ کر کھا رہا تھا اور اُس کے چھلکے گھونسلے سے نیچے پھینک رہا تھا۔
طوطا اچانک اُس کے سر پر پہنچ گیا اور کہا اُس کی چوری پکڑی گئی ہے۔سب جانوروں نے اُسے الو کی عدالت میں پیش کیا۔الو نے اُسے پوچھا؟وہ ایسا کیوں کرتا ہے؟کوے نے کہا ایک دن میں بہت بھوکا تھا۔مجھے کھانے کو کچھ نہ ملا۔مجبوراً فاختہ کے گھونسلے میں ننھے منے بچے دیکھ کر انہیں کھانے کا خیال آیا۔یہ مجھے لذیذ لگے پھر یہ آسان شکار بن گئے۔میں نے گھونسلوں سے انڈے توڑ کر پئے اور ننھے بچے کھائے مجھ سے غلطی ہوئی مجھے معاف کر دیا جائے۔
یہ غلطی نہیں بلکہ جرم ہے،تمہیں پتہ نہیں کہ اولاد اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے اور تم نے انہیں کھانا شروع کر دیا۔کوئل کو بہت غصہ آیا تھا‘اُس نے کہا اسے پھانسی دینی چاہئے یا پھر جنگل بدر کر دینا چاہئے۔الو میاں نے کہا ٹھہرو کوا غلطی تسلیم کر رہا ہے،بہتر ہے اسے معاف کر دیا جائے آئندہ ایسی حرکت نہیں کرے گا۔
فاختہ نے آنسو پونچھتے ہوئے کہا‘ایسے جانور معاف کرنے کے قابل نہیں ہوتے انہیں مار دینا چاہئے۔
کوا چونکہ ہمارے جنگل کا باسی ہے اس لئے اس کو اپنے بچوں کا خون معاف کرتی ہوں۔بلبل نے تائید کی۔دوسرے پرندوں نے بھی ہاں میں ہاں ملائی‘کوا ایک ہوشیار جانور ہے یہ سانپ‘نیولے اور انسان سے ہمیں خبردار کرتا ہے۔شور مچا کر اُن کی توجہ اپنی طرف کر لیتا ہے اور ہم اُڑ کر دوسری طرف چلے جاتے ہیں اور․․․․․“
مجھے آپ کا فیصلہ منظور نہیں اس ظالم کو سزا نہیں ملے گی تو ظلم بڑھتا رہے گا میری سریلی آواز پر نہ جائیں اس سریلے پن میں ایک درد ہے جو اس ظالم نے دیا ہے۔
اس ظالم سے انتقام لوں گی‘کوئل یہ کہہ کر اُڑ گئی۔کوئل نے فیصلہ کیا کہ آئندہ وہ اپنا گھونسلہ نہیں بنائے گی بلکہ کوے کے گھونسلے میں انڈے دے گی،پھر اُس نے ایسا ہی کیا۔وہ ایک ایک کرکے کوے کے انڈے نیچے پھینکتی اور خود ہی انڈے دیتی رہی۔مادہ کوا ان انڈوں کو سیتی ریتی ہے‘جب بچے نکل آتے ہیں،کوا انہیں خوراک کھلا کر بڑا کرتا ہے،جب وہ اُڑنے کے قابل ہوتے ہیں تو کوئل انہیں اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔
یوں وہ کوے سے انوکھا انتقام لیتی ہے۔اب کوے کی بدقسمتی دیکھئے کہ وہ کوئل کے بچوں کو پالتا ہے۔اُس کے اندے ضائع ہو جاتے ہیں مگر اُسے کچھ نہیں ملتا۔
پیارے بچو!اس بات سے یہ سبق ملتا ہے کہ کسی کے ساتھ ظلم نہیں کرنا چاہئے ورنہ اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔اللہ تعالیٰ ہمیں اچھا بننے کی توفیق دے۔
آمین

Browse More Moral Stories