Pehchan - Article No. 2392

پہچان - تحریر نمبر 2392
قاسم دل ہی دل میں بہت شرمندہ تھا کہ حمزہ اس کی وجہ سے زخمی ہوا تھا اور آج حمزہ بروقت اس کے کام آیا
ہفتہ 12 نومبر 2022
جوں جوں ملکی انتخابات نزدیک آ رہے تھے سیاسی سرگرمیاں عروج پر تھیں۔بڑوں کے ساتھ نوجوان بھی پُرجوش تھے۔جہاں چند لوگ اکھٹے ہوتے سیاست پر بحث شروع ہو جاتی۔قاسم اور اس کے دوست بھی اپنی پسندیدہ سیاسی جماعت کے لئے بہت جوشیلے جذبات رکھتے تھے۔
ایک بار اسکول میں وقفے کے دوران ان کے گروپ کی دوسرے گروپ سے سیاسی بحث چھڑ گئی۔ان کی پارٹی کو دوسرے گروپ والوں نے بُرا بھلا کہا۔انھوں نے بھی مقابل گروہ کو بُرا بھلا کہا۔بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔مکوں اور گھونسوں کے دوران ایک بچہ شدید زخمی ہو گیا۔اس کو فوراً ہسپتال لے جایا گیا۔قاسم اور اس کے دوستوں کو پرنسپل سے خوب ڈانٹ پڑی۔ان کے والدین کو بلایا گیا۔بے چارے والدین الگ پریشان ہوئے۔
(جاری ہے)
حمزہ جو زخمی ہوا تھا،جلد صحت یاب ہو کر گھر آ گیا۔
یوں معاملہ رفع دفع ہوا۔حمزہ،قاسم کے محلے میں ہی رہتا تھا۔قاسم کی والدہ دمے کی مریضہ تھیں۔ایک بار قاسم اور اس کی والدہ گھر پر اکیلے تھے کہ اچانک اس کی والدہ کی طبیعت خراب ہو گئی۔ان کا انہیلر بھی نہیں مل رہا تھا۔قاسم پریشان ہو گیا کہ کس سے مدد مانگے۔اسی پریشانی میں وہ گھر سے باہر نکلا تو حمزہ گلی میں آتا دکھائی دیا۔حمزہ نے قاسم کے چہرے پر پریشانی دیکھی تو خود آگے بڑھ کر پوچھا:”قاسم!کیا معاملہ ہے تم اتنے پریشان کیوں ہو؟“قاسم نے ساری بات کہہ سنائی۔
حمزہ نے قاسم سے کہا:”بھائی!پریشان نہ ہو۔اپنی والدہ کا خیال رکھو،میں ابھی اسٹور سے انہیلر لے کر آتا ہوں۔“
یوں بروقت حمزہ کی مدد سے قاسم کی والدہ کی طبیعت بحال ہوئی اور ان کی زندگی بچ گئی۔قاسم دل ہی دل میں بہت شرمندہ تھا کہ حمزہ اس کی وجہ سے زخمی ہوا تھا اور آج حمزہ بروقت اس کے کام آیا۔
قاسم جس سیاسی جماعت کو عوام کا ہمدرد سمجھتا تھا،آج شہر میں جلسہ کرنے والی تھی۔وہ اور اس کے دوست جلسے میں جانے والے تھے۔صبح سے ہی وہ بہت پُرجوش تھے۔انھوں نے خوب تیاریاں کیں۔بینرز بنائے اور جھنڈے اُٹھائے۔جب وہاں پہنچے تو جلسہ گاہ کے گیٹ بند ہو چکے تھے۔انھیں کسی نے جلسے میں گھسنے ہی نہیں دیا۔وہ جتنے ولولے کے ساتھ گئے تھے اتنی ہی مایوسی سے لوٹ آئے۔
اس دن کے بعد سے قاسم کو عقل آ گئی کہ ہم جن سیاستدانوں کی وجہ سے اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ تعلقات خراب کر لیتے ہیں ان کی نظر میں ہماری اہمیت کیڑے مکوڑوں سے زیادہ نہیں۔وہ تو ہمیں جانتے تک نہیں۔نہ کسی مصیبت میں ہماری کوئی مدد کر سکتے ہیں۔یہ ہے سیاست دانوں کی اصلی صورت۔اس نے حمزہ سے جا کر معافی مانگی اور آئندہ کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کی۔
Browse More Moral Stories

آزادی کی کہانی دادا جان کی زبانی (پہلا حصہ)
Azadi Ki Kahani Dada Jaan Ki Zubani - Pehla Hissa

سونے کی تین ڈلیاں
Soone Ki 3 Daliyaan

بلاعنوان انعامی کہانی
Bila Unwan Inaami Kahani

بیٹی کا ٹفن
Beti Ka Tiffin

اور دنبے نے معاف کر دیا
Aur Dunbe Ne Maaf Kar Diya

اچھا پاکستان
Acha Pakistan
Urdu Jokes
ایک دیہاتی
aik dehati
جیسے کو تیسا
jaise ko taisa
رس بھری
rasbhari
مزدور
Mazdoor
ایک شخص
Aik shakhs
دوست
Dost
Urdu Paheliyan
چٹے پتھر تڑتڑ برسے
chitty pathar tartar barse
لاتیں کھائے بھاگی جائے
laten khae bhagi jae
بے شک پاؤں کے نیچے آئیں
beshak paon ke neeche aaye
جب بھی وہ میدان میں آئے
jab bhi wo medan me ae
بکھر بال کمر میں پیٹی
bikhre baal kamar me peti
لکھنے کا ہے ڈھنگ نرالا
likhne ka hai dhang nirala