Purani Ustaani - Article No. 2065

Purani Ustaani

پُرانی استانی - تحریر نمبر 2065

فرقان کی نانی ایک بڑے اسکول میں اُستانی رہ چکی تھیں۔وہ عام اُستانیوں سے بہت مختلف تھیں۔وہ بہت دلچسپ انداز سے بچوں کی تربیت کرتی تھیں۔

جمعہ 17 ستمبر 2021

نادیہ ناز غوری
”کیا بات ہے فرقان بیٹا!بہت خوش لگ رہے ہو؟“فرقان اسکول سے واپس آیا تو اس کی امی نے پوچھا۔
”امی!آج سے گرمیوں کی چھٹیاں ہو گئی ہیں۔اب میں دیر تک سوؤں گا اور خوب کھیلوں گا۔اب اسکول جانے کی کوئی فکر نہیں ہے۔“فرقان نے لاڈ سے امی کے گلے میں بانہیں ڈال کر بتایا۔
”اور چھٹیوں کا کام کون کرے گا؟“فرقان کی امی نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔

”امی!پورے دو مہینوں کی چھٹیاں ہیں،یعنی ساٹھ دن۔بہت سارے دن ہیں۔کام بھی ہو ہی جائے گا۔گرمیوں کی چھٹیاں تفریح کے لئے ہوتی ہیں۔“فرقان نے امی کو سمجھانے والے انداز میں بتایا۔
فرقان ہر سال گرمیوں کی چھٹیاں اپنی نانی کے گھر گزارتا تھا۔اس سال بھی فرقان اپنی امی کے ساتھ نانی کے گھر گیا۔

(جاری ہے)

فرقان کی نانی ایک بڑے اسکول میں اُستانی رہ چکی تھیں۔

وہ عام اُستانیوں سے بہت مختلف تھیں۔وہ بہت دلچسپ انداز سے بچوں کی تربیت کرتی تھیں۔ فرقان کی نانی نے فرقان کی اسکول کی کاپیاں دیکھیں تو ہر مضمون کی کاپی پر”لکھائی صاف کریں“،”لکھائی پر توجہ دیں“،”لکھائی اچھی کرنے کے لئے خوش خطی کی مشق کریں“جیسی ہدایات پڑھ کر افسردہ ہو گئیں۔
”بھئی،ہمارے زمانے میں تو اسکول میں باقاعدہ تختی لکھائی جاتی تھی۔
“نانی اپنا ماضی یاد کرتے ہوئے بولیں۔”اسکول میں تختی لکھوائی جاتی تھی!“فرقان نے حیرت سے کہا۔
”ہاں بیٹا!ہم باقاعدگی سے تختی لکھا کرتے تھے۔سیاہی خود بناتے تھے اور تختی گاچنی مٹی مل کر اسے تیار کرتے تھے،پھر سرکنڈے کے قلم سے اس تختی پر لکھا کرتے تھے۔اس زمانے میں ایسی بہت سی دکانیں ہوتی تھیں،جہاں صرف خطاطی کے لئے استعمال ہونے والا سامان ملتا تھا،یعنی کاغذ،سیاہی اور خاص قسم کے قلم وغیرہ۔
ہمارے زمانے میں ہر طالب علم خوش خط ہوا کرتا تھا۔اس زمانے میں خوش خط ہونا قابلیت اور ایک معیار سمجھا جاتا تھا۔“نانی نے ماضی کی یادیں بیان کرتے ہوئے کہا۔
”نانی!کیا آج بھی تختی لکھ کر لکھائی بہتر کی جا سکتی ہے؟“فرقان نے تجسس سے پوچھا۔
”کیوں نہیں بیٹا!ہم اپنی روایات کو آج بھی زندہ کر سکتے ہیں۔“نانی نے جواب دیا۔

”میرے ہم جماعت میری خراب لکھائی کے سبب میرا مذاق اُڑاتے ہیں۔نانی جان!کیا آپ مجھے خوش خطی سکھائیں گی؟“فرقان نے اشتیاق سے پوچھا۔
”ضرور!کیوں نہیں۔بیٹا!گرمیوں کی چھٹیاں صرف تفریح کے لئے نہیں ہوتیں۔ان میں کوئی نہ کوئی مفید کام یا ہنر ضرور سیکھنا چاہیے۔ہم کل ہی خوش خطی کا آغاز کریں گے۔“نانی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔

اگلے دن فرقان کی نانی نے بازار سے خطاطی کا سامان منگوا لیا۔
”بیٹا!خوبصورت لکھائی ایک فن ہے اور شخصیت کی آئینہ دار بھی ہوتی ہے۔تھوڑی سی توجہ اور محنت سے لکھائی خوبصورت بنائی جا سکتی ہے۔
اس قلم سے تختی پر ”بسم اللہ الرحمن الرحیم“ لکھو۔نانی نے فرقان کو تختی دیتے ہوئے کہا۔
فرقان نے جلدی سے لکھ کر دادی کو دکھایا۔

”بیٹا!جلدی جلدی لکھنے کے بجائے،ہر لفظ ٹھہر ٹھہر کر،توجہ سے،دل لگا کر لکھو۔بیٹا!الفاظ بے جان نہیں ہوتے۔الفاظ،لکھنے والے کی توجہ اور محبت کو محسوس کرتے ہیں۔“دادی نے فرقان کی اصلاح کی اور دوبارہ لکھوایا۔اس بار فرقان نے پہلے سے بہتر لکھا۔نانی نے فرقان کو شاباش دی۔اس طرح روزانہ وہ فرقان کو خوش خط لکھواتیں۔
ایک ماہ میں فرقان کی لکھائی بہت اچھی ہو گئی۔
فرقان بہت خوش تھا کہ نانی نے کتنے آسان طریقے اور توجہ سے اسے خوش خطی سکھا دی۔ فرقان نے اپنا چھٹیوں کا کام مکمل کیا۔اسے اسکول کھلنے کا انتظار تھا۔وہ اپنی استانی اور جماعت کے ساتھیوں کو اپنی خوش خطی دکھانا چاہتا تھا۔
چھٹیوں کے بعد،آج فرقان کا اسکول میں پہلا دن تھا۔آج تمام طالب علموں کو چھٹیوں کا کام جمع کروانا تھا۔جب فرقان نے مس سنبل کو اپنا ہوم ورک دیا،تو وہ فرقان کی خوبصورت لکھائی دیکھ کر حیران رہ گئیں اور پرنسل صاحبہ کو فرقان کی خوش خطی دکھائی۔
وہ بھی فرقان کی خوش نویسی دیکھ کر بہت متاثر ہوئیں اور فرقان سے اس تبدیلی کی وجہ پوچھی۔فرقان نے انھیں سارا ماجرا بتایا۔
پرنسپل صاحبہ دلچسپی سے سنتے ہوئے سوچ میں پڑ گئیں۔انھوں نے فرقان کی لکھائی کی تعریف کی۔
اگلے دن انھوں نے اعلان کیا کہ اس سال امتحان میں خوش خطی سے پرچہ حل کرنے والے بچوں کو ہر پرچے پر اضافی نمبر دیے جائیں گے۔

اسکول سے واپس آکر فرقان نے نانی کو فون پر بتایا:”نانی!اسکول میں سب لوگ میری لکھائی سے متاثر ہوئے اور پرنسپل نے خوش خطی سے پرچہ حل کرنے والوں کو اضافی نمبر دینے کا اعلان کیا ہے۔“
”یعنی آپ کے اضافی نمبر پکے!“نانی نے خوشی سے کہا۔
”جی نانی!اور آپ کا انعام بھی پکا۔“فرقان نے شرارت سے جواب دیا۔
اُدھر نانی کی مسکراہٹ گہری ہو گئی،کیونکہ ان کی محنت وصول ہو گئی تھی۔

Browse More Moral Stories