Qaid Ki Aziyat - Article No. 2790

قید کی اذیت - تحریر نمبر 2790
آج کے بعد کبھی بھی تتلیوں کو قید نہیں کروں گا، کیونکہ میں جان گیا ہوں کہ قید کتنی بُری چیز ہے
جمعرات 19 جون 2025
بنٹی ایک بہت ہی پیارا بچہ تھا۔وہ یوں تو اپنے والدین اور اساتذہ کا بہت فرمانبردار تھا، لیکن اس کی ایک بہت ہی بُری عادت تھی کہ اسے جہاں بھی کوئی تتلی نظر آتی وہ اسے پکڑ لیتا۔اس نے کئی تتلیاں اسی طرح شیشے کے مرتبانوں میں قید کر کے اپنے کمرے میں رکھی ہوئی تھیں۔اس کی امی نے کئی بار اسے روکا اور سمجھایا کہ بے زبان جانوروں کو قید کرنا بہت بُری بات ہے، لیکن بنٹی ہر بار ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتا۔
ایک دن بنٹی اپنے گھر کی چھت پر کھیل رہا تھا کہ اس دوران اس کی گیند اسٹور میں چلی گئی اور وہ جیسے ہی اس کے پیچھے کمرے میں داخل ہوا تو دروازہ ہوا کے زور سے بند ہو گیا۔بنٹی نے دروازہ کھولنے کی کوشش کی، لیکن وہ اس کے بہت زور لگانے پر بھی نہ کھلا۔
(جاری ہے)
بنٹی نے پریشانی میں امی کو آوازیں دیں، لیکن وہ بھی نہ آئیں۔بنٹی گھبرا کر رونے لگا۔کچھ دیر گزری تھی۔
”بنٹی․․․․بنٹی! کہاں ہو!“ اچانک اسے امی کی آواز سنائی دی۔
بنٹی نے فوراً دروازہ بجایا اور امی کو آواز دی۔جیسے ہی دروازہ کھلا وہ امی سے لپٹ گیا۔
”امی! میں آج کے بعد کبھی بھی تتلیوں کو قید نہیں کروں گا، کیونکہ میں جان گیا ہوں کہ قید کتنی بُری چیز ہے۔“
بنٹی امی سے یہ کہتا ہوا اپنے کمرے کی طرف دوڑا اور چند لمحوں بعد وہ تمام تتلیوں کو خوشی خوشی آزاد کر رہا تھا۔
Browse More Moral Stories

اپنی کلہاڑی، اپنا پاوٴں
Apni Kulhari Apna Paoon

سنہری تھیلی
Sunehri Theeli

سچی خوشی
Sachi Khushi

بھائی میاں کی دعوت
Bhai Mian Ki Dawat

دو گہرے دوست
2 Gehre Dost

افریقہ بارے جو آپ نہیں جانتے
Africa Bare Ju Ap Nahi Jante
Urdu Jokes
سلیم امجد سے
Saleem Amjad se
مرغی بچ گئی
murgi bach gayi
مریض
Mareez
حسین ٹائپسٹ
Haseen Typist
ایک بچہ بسکٹ کھا رہا تھا
aik bacha biscuits kha raha tha
کون دھوئے گا
kaun dhoyeage
Urdu Paheliyan
رنگ برنگی چھیل چھبیلی
rang birangi chel chabeli
مٹی میں سے نکلی گوری
matti me se nikli gori
جاگو تو وہ پاس نہ آئے
jagu tu wo paas na aaye
جب آیا چپکے سے آیا
jab aaye chupke se aaya
گرچہ وضو کرتا نہیں دیتا ہے اذانیں
wuzu wo karta nahi deta hai azan
روشنی یا اندھیرا لاتا ہے
roshni ya andhera lata hy