Rehamdil Batakh Aur Shareer Kawwa - Article No. 2218

Rehamdil Batakh Aur Shareer Kawwa

رحمدل بطخ اور شریر کوا - تحریر نمبر 2218

بطخ نے کوے کی حالت دیکھ کر سب پرندوں کے مشورے سے اسے معاف کر دیا

منگل 29 مارچ 2022

کسی ملک میں ایک خوبصورت باغ تھا،یہ باغ خوبصورت رنگ برنگے پھولوں سے بھرا ہوا تھا،اس باغ کی ایک خاص بات یہ تھی کہ یہاں رہنے والے پرندوں نے اپنے بہت اچھے اچھے گھر بنائے ہوئے تھے،ہر پرندے کی کوشش تھی کہ اس کا گھر سب سے زیادہ پیارا نظر آئے، مورنی کا گھر تو اتنا خوبصورت تھا کہ سب پرندے رشک کرتے تھے،اس نے اپنے گھر کو موتیوں،پھولوں اور سنہری تاروں سے سجا رکھا تھا۔

اور چڑیا تو پتہ نہیں کہاں کہاں سے مختلف قسم کی چیزیں لے آتی تھیں اس کا گھر بھی دیکھنے کے لائق تھا،طوطے کے گھر ہر ہفتے پارٹی ہوتی تھی سب پرندے وہاں جمع ہو کر خوب ہلہ گلہ کرتے،سب پرندے آپس میں دوست تھے،اور بطخ رانی کی تو کیا ہی بات تھی،جیسی وہ برف کی طرح سفید تھی اسی طرح اس کا گھر تھا،اس کے گھر میں ہر چیز سفید تھی،سفید پھولوں کی سجاوٹ،سفید موتی،رات کو اس کا گھر چاندنی میں اور بھی خوبصورت نظر آتا تھا۔

(جاری ہے)

بطخ رانی کی عادت بھی بہت اچھی تھی،سب پرندے اس کو بہت پسند کرتے تھے،کسی پرندے کو کوئی مسئلہ ہوتا تو بطخ رانی اس کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرتی،اس باغ میں صرف’کوا‘ایک ایسا پرندہ تھا جسے کوئی پسند نہیں کرتا تھا،اس کی عادات ہی ایسی تھیں۔ہر کوئی اس کو سمجھاتا کہ تم بھی اپنا گھر بناؤ،لیکن کوا اتنا لاپرواہ تھا کہ اس نے اپنا گھر نہیں بنایا تھا،اِدھر اُدھر اُڑتا پھرتا رہتا تھا جب کبھی آوارہ گردی سے اُکتا جاتا،یا آندھی اور بارش ہوتی تو کسی نہ کسی پرندے کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹاتا کہ پلیز مجھے اندر آنے دو۔
ایک دن موسم بہت خراب تھا،تیز ہوا چل رہی تھی،بارش بھی ہو رہی تھی سب پرندے اپنے اپنے گھروں میں سکون سے تھے،اچانک بطخ رانی کے گھر کا دروازہ کسی نے زور سے کھٹکھٹایا،بطخ سمجھ تو گئی کہ کون ہو گا لیکن پھر بھی پوچھا کہ کون ہے․․․؟پلیز مجھے اندر آنے دو․․․․!باہر سے کوے کی آواز آئی،میں بارش میں بھیگ گیا ہوں،بجلی بھی چمک رہی ہے،مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے،بارش رُکتے ہی چلا جاؤں گا۔
لیکن میرے گھر میں بہت سامان ہے،بالکل جگہ نہیں ہے،تم کسی اور پرندے کے گھر چلے جاؤ،بطخ نے کہا․․․․!سب نے انکار کر دیا ہے․․․․پیاری بطخ تم مجھے اندر آنے دو،کوے نے منت کی۔
اصل میں کوا جس گھر میں بھی جاتا وہاں کوئی نہ کوئی چیز خراب کر دیتا تھا اس لئے سب اس سے بچتے تھے،اس ہی لئے اب وہ بطخ کی منتیں کر رہا تھا،اسے پتہ تھا کہ بطخ بہت رحم دل ہے،اچھا آ جاؤ․․․․بطخ نے دروازہ کھولتے ہوئے کہا․․․․․!لیکن میری کوئی چیز خراب نہ کرنا،میرے ڈرائنگ روم کے قالین پر سو جاؤ اور ڈائینگ ٹیبل پر رکھی چیزوں کو ہاتھ نہ لگانا اس پر میں نے کھانے کا سامان رکھا ہے کیونکہ کل میری سالگرہ ہے سب پرندے آئیں گے۔
تم فکر نہ کرو پیاری بطخ․․․․!کوے نے کہا،میں کسی چیز کو ہاتھ نہیں لگاؤں گا۔
اچھا ٹھیک ہے،شب بخیر․․․․اب سو جاؤ․․․․!بطخ نے کہا اور اپنے سونے کے کمرے میں چلی گئی․․․․
صبح جب بطخ کی آنکھ کھلی تو وہ بہت خوش تھی،اس نے اپنے کمرے کی کھڑکی سے دیکھا موسم بہت خوشگوار تھا،گزشتہ روز کی بارش کے بعد سارا باغ نکھرا نکھرا لگ رہا تھا،آج سالگرہ کی تقریب کا بہت مزا آئے گا،سب پرندے گانے گائیں گے اور مزے کے کھانے کھائیں گے،بطخ نے سوچا اور ڈرائنگ روم کی طرف بڑھی تاکہ کوے کو جگائے،لیکن یہ کیا․․․؟کوا سب کچھ کھا کر اور خراب کرنے کے بعد اُڑ چکا تھا․․․․․بطخ بیچاری بہت پریشان ہو گئی کہ اب کیا کرے․․․․؟اس کے مہمان آنے والے تھے،اس کی سالگرہ کا مزا خراب ہو چکا تھا،وہ بیٹھ کر رونے لگی،اتنے میں اس کے مہمان پرندے آ گئے وہ گفٹ بھی لائے تھے اور خوشی سے گانے گا رہے تھے․․․․پیاری بطخ کیک کاٹو تمہارا کیک مزے کا ہوتا ہے،مورنی نے کہا․․․․!لیکن بطخ اُداس بیٹھی تھی،جب پرندوں کو بطخ کی اُداسی کی وجہ معلوم ہوئی تو انہیں کوے پر بہت غصہ آیا اور انہوں نے کوے سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا کہ آئندہ اسے باغ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

پھر سب پرندوں نے مل کر بطخ کی سالگرہ کی تقریب کا انتظام کیا،مورنی بہت سلیقہ مند تھی،اس نے جلدی سے کیک بنا لیا،طوطا بہت سے امرود لے آیا،چڑیا اور بلبل بھی پھل لے آئے،اس طرح چاٹ بنا لی گئی بطخ نے کیک کاٹا سب پرندوں نے بہت انجوائے کیا۔کھانے کے بعد میوزیکل پروگرام ہو رہا تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی،مور نے جا کر دروازہ کھولا تو کوا زخمی حالت میں کھڑا تھا اس کے پر ٹوٹ چکے تھے وہ رو رہا تھا۔
بطخ سے معافی مانگنا چاہتا تھا،اس نے بتایا کہ جب وہ بطخ کی چیزیں کھا کر اُڑا تو اس پر ایک عقاب نے حملہ کر دیا وہ مقابلہ نہیں کر سکا اور نیچے گر گیا جہاں ایک بلی نے پر نوچ لیے،بہت مشکل سے جان بچا کر یہاں تک پہنچا،سچ ہے برائی کا بدلہ ضرور ملتا ہے،بطخ نے کوے کی حالت دیکھ کر سب پرندوں کے مشورے سے اسے معاف کر دیا․․․!

Browse More Moral Stories