Saba Ka Masla - Article No. 2174

Saba Ka Masla

صبا کا مسئلہ - تحریر نمبر 2174

میرا کوئی دوست نہیں مجھے کوئی دوست بنانا پسند نہیں کرتا کیونکہ میرا رنگ کالا ہے

بدھ 26 جنوری 2022

روبینہ ناز،کراچی
”صبا یہ تم ہر وقت پریشان اور اُداس کیوں رہتی ہو؟“
یہ شائستہ تھی جو خاموش بیٹھی صبا کو دیکھ کر روزانہ سوچتی اور آج اُس نے پوچھ ہی لیا۔
”نہیں تو“ یہ کہتے ہوئے اُس کی آنکھیں نم ہونے لگیں۔ضرورت مند کو جب مسیحا نظر آتا ہے تو اُس کی آنکھیں اسی طرح بھیگنے لگتی ہیں۔
شائستہ نے سب بھانپ لیا اور وہ کہنے لگی ”صبا میں تمہاری دوست ہوں۔
مجھے اپنا سمجھو اور اپنا مسئلہ شیئر کرو۔شاید میں تمہارے لئے کچھ کر سکوں۔“
صبا نے جواب دیا:”نہیں میرا کوئی دوست نہیں مجھے کوئی دوست بنانا پسند نہیں کرتا کیونکہ میرا رنگ کالا ہے۔“
”اوہ تو یہ بات ہے“ شائستہ معاملے کی طے تک پہنچ گئی۔وہ ایک ماہ پہلے ہی اس سکول میں آئی تھی۔

(جاری ہے)

اگلے روز شائستہ بریک میں صبا کو لے کر گراؤنڈ میں آئی اور اُسے بچوں کی کہانی والا صفحہ دکھایا اور انگلی رکھ کر ایک کہانی پڑھنے کو کہا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ ایک کوا اپنے کالے رنگ کی وجہ سے بہت پریشان رہتا تھا اور سوچتا تھا کہ اُس سے کوئی پیار نہیں کرتا،نہ پرندے اور نہ دیگر جانور شاید اس کی کالی رنگت ہے۔

چنانچہ وہ لبوں پر ہر وقت اللہ سے شکوے کرتا رہتا تھا۔
ایک دن وہ دانے کی تلاش میں گھوم رہا تھا کہ اُس کی ملاقات ایک خوبصورت کبوتر سے ہوئی کوا اُس کی تعریف کرنے لگا اور اپنی قسمت کو کوسنے لگا کبوتر نے اُسے سمجھایا”ہماری خوبصورتی اُلٹا ہمیں نقصان دیتی ہے۔لوگ اس وجہ سے ہمیں پکڑ کر پنجرے میں بند کر دیتے ہیں۔ ہم اپنے کسی دوست سے نہیں مل سکتے مگر تم کو یہ خطرہ برداشت نہیں کرنا پڑتا،تم آزاد ہو اور خوشگوار فضاؤں میں سانس لیتے ہو۔
خدا کے ہر کام میں مصلحت ہوتی ہے۔اس پر اُس کا شکر ادا کیا کرو۔کوا کبوتر کی بات سمجھ گیا اور اُس کو اپنے چھوٹے سے دماغ میں ہمیشہ کیلئے محفوظ کر لیا۔ کہانی پڑھتے ہی صبا شائستہ کے گلے لگ گئی اور پھر اُس نے اپنی سہیلی کا شکریہ ادا کیا کہ اُس نے کتنی آسانی سے اُس کا مسئلہ حل کر دیا اور پھر صبا نے شائستہ سے درخواست کی کہ یہ صفحہ ہر ہفتہ پڑھنے کے بعد مجھے پڑھنے کیلئے دیا کرو۔

Browse More Moral Stories