Achai Ka Inaam - Article No. 1692
اچھائی کا انعام - تحریر نمبر 1692
ابھی ریل کچھ دور تھی اس نے سوچا ریل میں پتا نہیں کتنے مسافر سوارہوں گے ،ان کی جان کو خطرہ ہے۔
بدھ 25 مارچ 2020
دعا مصطفی ،خیر پور میرس
کسی گاؤں میں عباس اپنے ماں باپ اور بہنوں کے ساتھ رہتا تھا۔وہ بہت ہی نیک ،سمجھ دار اور ایمان دار لڑکا تھا۔وہ لوگ بہت ہی غریب تھے ۔عباس اس گاؤں کے چودھری کی زمین پر کام کرتا تھا۔چودھری بڑا ہی کنجوس تھا۔وہ عباس کو کام کے بدلے تھوڑے سے پیسے دیتا جس سے ان لوگوں کی گزر بسر بہت مشکل سے ہو پاتی ۔
وہ جنوری کی ایک سرد شام تھی ۔عباس کھیت میں اکیلا کام کر رہا تھا۔سب کسان اپنے اپنے گھر جا چکے تھے ۔عباس نے یہ سوچ کر کام بند نہیں کیا کہ چلو تھوڑا کام ہے آج ہی مکمل کرلوں گا ۔تھوڑی دیر بعد سارا کام ختم ہو گیا۔عباس سامان باندھ رہا تھا کہ دور سے ریل کے آنے کی آواز سنائی دی ۔آواز قریب ہوتی جارہی تھی ۔عباس نے سوچا کہ چلو آج قریب جاکے ریل دیکھ لیں ۔
وہ وہاں پہنچا تو یہ دیکھ کر پریشان ہو گیا کہ ریل کی پٹڑی بیچ سے ٹوٹی ہوئی تھی ۔ابھی ریل کچھ دور تھی اس نے سوچا ریل میں پتا نہیں کتنے مسافر سوارہوں گے ،ان کی جان کو خطرہ ہے۔ یہ سوچ کر عباس بھاگتا ہوا اوپر چڑھ کر آوازیں دینے لگا ”ریل کی پٹڑی ٹوٹی ہوئی ،ریل کوروکو۔“
ریل کے ڈرائیور نے جب یہ آواز سنی تو جلدی سے ریل کو روک دیا اور باہر آکر پوچھنے لگا ”کیا بات ہے لڑکے!ریل کیوں رکوادی؟
تمھیں پتا ہے اس ریل میں وزیر اعلیٰ کی والدہ بھی موجود ہیں۔“
ڈرائیور یہ کہہ کر چپ ہو گیا تو عباس نے بتایا:”ارے چاچاجی!آگے ریل کی پٹڑی ٹوٹی ہوئی ہے ۔اگر میں وقت پر نہیں بتاتا تو آج ان لوگوں کی جان جا سکتی تھی ۔دیکھیے اس ریل میں کتنے مسافر سفر کررہے ہیں۔“
”مہر بانی بیٹا!تم نے ہماری جانیں بچا لیں۔“ڈرائیور چاچا نے کہا۔
”نہیں چاچا یہ تو ہمارا فرض ہے۔“
”اچھا بیٹا! آپ کے والد کا نام کیا ہے؟“
”میرے والد کا نام غلام محمد ہے۔“
اگلے دن عباس کھیت میں کام کررہا تھا کہ اچانک اس کی نظر کالے رنگ کی کارپر پڑی ۔اس کا دروازہ کھلا اور اس میں ایک سوٹ پہنے ایک آدمی اور دو گارڈ کھیتوں کی طرف آنے لگے ۔اس آدمی نے پوچھا:”یہاں غلام محمد کا بیٹا کام کرتاہے؟“
”جی میں ہوں غلام محمد کا بیٹا،فرمائیے۔“
عباس نے قریب آکر جواب دیا۔
اس آدمی نے عباس سے کہا:”تم نے میری ماں سمیت بہت سے انسانوں کی جان بچائی ہے اس لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ لوگوں کو حکومت کی طرف سے ایک اچھا گھر اور ایک بڑی رقم انعام کے طور پر دیا جائے ۔تمھاری تعلیم مفت ہو گی۔ملک کو تم جیسے ہونہار کی ضرورت ہے ۔چلو ہمیں اپنے والد سے ملواؤ۔“عباس بہت خوش تھا کہ اللہ پاک نے اس کی اچھائی کا بہترین صلہ دیا۔
کسی گاؤں میں عباس اپنے ماں باپ اور بہنوں کے ساتھ رہتا تھا۔وہ بہت ہی نیک ،سمجھ دار اور ایمان دار لڑکا تھا۔وہ لوگ بہت ہی غریب تھے ۔عباس اس گاؤں کے چودھری کی زمین پر کام کرتا تھا۔چودھری بڑا ہی کنجوس تھا۔وہ عباس کو کام کے بدلے تھوڑے سے پیسے دیتا جس سے ان لوگوں کی گزر بسر بہت مشکل سے ہو پاتی ۔
وہ جنوری کی ایک سرد شام تھی ۔عباس کھیت میں اکیلا کام کر رہا تھا۔سب کسان اپنے اپنے گھر جا چکے تھے ۔عباس نے یہ سوچ کر کام بند نہیں کیا کہ چلو تھوڑا کام ہے آج ہی مکمل کرلوں گا ۔تھوڑی دیر بعد سارا کام ختم ہو گیا۔عباس سامان باندھ رہا تھا کہ دور سے ریل کے آنے کی آواز سنائی دی ۔آواز قریب ہوتی جارہی تھی ۔عباس نے سوچا کہ چلو آج قریب جاکے ریل دیکھ لیں ۔
(جاری ہے)
ریل کے ڈرائیور نے جب یہ آواز سنی تو جلدی سے ریل کو روک دیا اور باہر آکر پوچھنے لگا ”کیا بات ہے لڑکے!ریل کیوں رکوادی؟
تمھیں پتا ہے اس ریل میں وزیر اعلیٰ کی والدہ بھی موجود ہیں۔“
ڈرائیور یہ کہہ کر چپ ہو گیا تو عباس نے بتایا:”ارے چاچاجی!آگے ریل کی پٹڑی ٹوٹی ہوئی ہے ۔اگر میں وقت پر نہیں بتاتا تو آج ان لوگوں کی جان جا سکتی تھی ۔دیکھیے اس ریل میں کتنے مسافر سفر کررہے ہیں۔“
”مہر بانی بیٹا!تم نے ہماری جانیں بچا لیں۔“ڈرائیور چاچا نے کہا۔
”نہیں چاچا یہ تو ہمارا فرض ہے۔“
”اچھا بیٹا! آپ کے والد کا نام کیا ہے؟“
”میرے والد کا نام غلام محمد ہے۔“
اگلے دن عباس کھیت میں کام کررہا تھا کہ اچانک اس کی نظر کالے رنگ کی کارپر پڑی ۔اس کا دروازہ کھلا اور اس میں ایک سوٹ پہنے ایک آدمی اور دو گارڈ کھیتوں کی طرف آنے لگے ۔اس آدمی نے پوچھا:”یہاں غلام محمد کا بیٹا کام کرتاہے؟“
”جی میں ہوں غلام محمد کا بیٹا،فرمائیے۔“
عباس نے قریب آکر جواب دیا۔
اس آدمی نے عباس سے کہا:”تم نے میری ماں سمیت بہت سے انسانوں کی جان بچائی ہے اس لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ لوگوں کو حکومت کی طرف سے ایک اچھا گھر اور ایک بڑی رقم انعام کے طور پر دیا جائے ۔تمھاری تعلیم مفت ہو گی۔ملک کو تم جیسے ہونہار کی ضرورت ہے ۔چلو ہمیں اپنے والد سے ملواؤ۔“عباس بہت خوش تھا کہ اللہ پاک نے اس کی اچھائی کا بہترین صلہ دیا۔
Browse More Moral Stories
بیٹے کی ذہانت
Beete Ki Zehanat
بادشاہ کا دشمن
Badshah Ka Dushman
کتنی چلی سائیکل
Kitni Chali Cycle
نوٹ بیتی
Note Beeti
بابا بیرو:
Baba Berro
مرا ہوا سانپ
Maara Hua Sanp
Urdu Jokes
باپ بیٹے سے
Baap bete se
زبان کی اہمیت
zuban ki ahmiyat
میزبان مہمان سے
mezban mehman se
راہ گیر
Rah Geer
بچہ عورت سے
Bacha aurat se
عظیم انگریزی مصنف
Azeem angrez musanif
Urdu Paheliyan
پہلے شوق سے کھائیے
pehle shok sy khaiye
ایک استاد ایسا کہلائے
ek ustad aisa kehlaye
باتوں باتوں میں وہ کھایا
bato bato mein woh khaya
اس کے ہوتے کچھ نہ کھایا
uske hote kuch na khaya
دیکھی ہم نے ایک مشین
dekhi hum ne ek machine
تیز یا ہلکی چال دکھا کر
tez ya halki chaal dikha kar
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos