Samundari Pariyaan - Qist 2 - Article No. 1768
سمندری پریاں (قسط 2) - تحریر نمبر 1768
پریوں کے لئے یہ کام کم نہ تھے،امن وامان پیدا کرنا چھوٹی سی بات نہیں
منگل 21 جولائی 2020
اب تک وہاں کوئی ایسا نہ تھا،جو ان باتوں کا انتظام کرتا،ظالموں سے مظلوموں کو بچاتا اور جسے سمندر کی سطح پر امن قائم کرنے کا خیال آتا۔ پریوں کے لئے یہ کام کم نہ تھے،امن وامان پیدا کرنا چھوٹی سی بات نہیں،لیکن تم جانتے ہو کہ پریوں کے پاس وقت کی کمی نہیں اور وہ کبھی تھکتی نہیں،اس لئے مصروف ہو کر وہ اتنی خوش ہوئیں کہ پورے ایک مہینے تک چاندنی رات میں بھی کھیلنے کودنے کے لئے سمندر کے کنارے پر نہ آئیں۔جب تیس راتیں لگاتار گزر گئیں اور کوئی پری باہر نہ آئی تو آخر کار بادشاہ کو فکر ہوئی کہ کہیں کوئی مصیبت تو نہیں آگئی،کیا بات ہے کہ پریاں سمندر سے باہر نہیں آئیں۔اس نے ان کی خبر لینے کے لئے اپنا الیچی بھیجا۔
الیچی سمندر میں پریوں کے پاس پہنچا۔
(جاری ہے)
ان کا حال پوچھا اور بادشاہ کا پیغام دیا۔پریوں نے کہا”بادشاہ سلامت کی خدمت میں ہماری طرف سے عرض کر دینا کہ ہمیں بھی اپنی سہیلیوں سے اتنے دن تک نہ ملنے کا بہت افسوس ہے۔
ہم کو یہاں آکر اتنی خوشی اور اس قدر مصروفیت رہی کہ معلوم نہ ہوا کہ کتنا وقت گزر گیا۔آج رات ہم ضرور حاضر ہوں گے اور اب تک جو گزرا ہے ،وہ سنائیں گے۔“رات ہوئی تو پریاں سمندر کے کنارے پانی سے باہر نکل آئیں۔سارا پرستان ان سے ملنے کے لئے جمع ہو گیا اور جب انھوں نے سمندر کی تہہ کے عجیب وغریب حالات اور وہاں کی مخلوق کا ذکر کیا تو بادشاہ ،ملکہ اور تمام درباری پریاں حیران رہ گئیں اور بڑی دلچسپی لی۔
بادشاہ نے کہا،تم بڑی اچھی نیک دل پریاں ہو۔تم کو اس کا صلہ ملنا چاہیے۔چونکہ تمہاری مصروفیت بہت زیادہ ہے اور تمہارا رہنا بھی ٹھہرا دور دراز،اس لئے مناسب ہے کہ تم اپنا بادشاہ بھی الگ بنا لو اور لہروں کے نیچے اپنی سلطنت قائم کرلو۔شاہی خاندان میں سے ایک شہزادہ تمہارا بادشاہ بن سکتا ہے ،تم اس کے رہنے کے لئے ایک محل بناؤ،جس میں جا کر وہ رہے اور تم پر حکومت کرے۔سمندر کی پریاں خوش ہو گئیں۔انہوں نے بادشاہ کا شکریہ ادا کیا کہ انھیں اپنا علیحدہ بادشاہ ملا اور اپنی الگ سلطنت حاصل ہوئی۔وہ اپنے نئے بادشاہ کے محل کی تعمیر کرنے کے لئے سمندر میں چلی گئیں۔سمندر کی تہ میں پہنچتے ہی پریوں نے محل کا ڈول ڈال دیا۔ایک مہینے کے اندر ہی محل تیار ہو گیا۔محل کے دور دیوار چمکیلی سیپ کے تھے اور اس کی چھتیں سفید باریک چاندنی جیسی ریت کی۔دیواروں پر رنگ رنگ کی نازک نازک سمندری بیلیں چڑھی ہوئی تھیں۔کہیں سرخ،کہیں سبزی مائل زرد تو کہیں قرمزی۔جتنے کمرے تھے ،اتنے ہی رنگ کی آرائش ۔تخت شاہی اور دربار کی نشستیں عنبر کی۔تاج بڑے بڑے موتیوں کا۔سفید محل کے چاروں طرف سمندر کے پھولوں کے درختوں سے آراستہ باغات تھے۔جگہ جگہ فوارے ،جو رات دن چلا کرتے ۔رات کی روشنی کے لئے چمکتی ہوئی مچھلیاں تھیں،جو ہر طرف اپنے چمکیلے جسموں سے روشنی پھیلاتی پھرتیں اور جہاں ہر وقت اجانے کی ضرورت تھی۔(جاری ہے)
Browse More Moral Stories
یا اللہ تیرا شکر ہے
Ya Allah Tera Shukar Hai
نیلا گیدڑ
Neela Geedar
مٹھو کی ندامت
Mithu Ki Nidamat
ابھی نہیں
Abhi Nahi
خواہش اور قربانی (پہلا حصہ)
Khwahish Aur Qurbani - Pehla Hissa
عجیب عجیب درخت
Ajeeb Ajeeb Darakht
Urdu Jokes
کمرہ امتحان
kamra e imtihan
ناشر نے معذرت کرتے ہوئے
nashir ne moazrat karte hue
سکول
School
ایک مقدمے کی سماعت
aik muqadmay ke samaat
ماسٹر صاحب فیل؟
master sahib fail ?
ایک دوست دوسرے سے
Aik Dost dusre dost se
Urdu Paheliyan
اک شے سب کی دیکھی بھالی
ek shay sab ki dekhi bhali
خشکی پر نہ اس کا پاؤ
khuski par na us ka paon
اک ہے چیز بڑی انمول
ek hi cheez badi anmol
پانی سے ابھرا شیشے کا گولا
pani se bhara sheeshe ka gola
ایک جگہ پر چکر کھائے
aik jaga par chakkar khaye
لکڑی کی ڈبیہ جب ہاتھ آئی
lakdi ki dibiya jab hath ai