Shaheed Millat - Article No. 1697

Shaheed Millat

شہید ملت - تحریر نمبر 1697

قائد ملت لیاقت علی خان کا شمار ان عظیم ہستیوں میں ہوتا ہے جو پاکستان کے لئے پیدا ہوئیں ،پاکستان کے لئے زندہ رہیں اور پاکستان کے لئے ہی جان قربان کی ۔

منگل 31 مارچ 2020

ایمن شاہد، میر پور خاص
قائد ملت لیاقت علی خان کا شمار ان عظیم ہستیوں میں ہوتا ہے جو پاکستان کے لئے پیدا ہوئیں ،پاکستان کے لئے زندہ رہیں اور پاکستان کے لئے ہی جان قربان کی ۔وہ ملک کے صف اول کے رہنماؤں میں سے تھے اور قائد ملت کے نام سے مشہور تھے ۔قائد اعظم کے دست راست اور آل انڈیا مسلم لیگ کے سیکریٹری تھے۔
قائد ملت کرنال کے نواب خاندان میں 1895ء میں پیدا ہوئے تھے ۔
ان کا سلسلہ نسب ایران کے مشہور فرمانروانوشیرواں سے ملتاہے۔ ابتدائی تعلیم انھوں نے اُتر پردیش میں حاصل کی ۔بی اے علی گڑھ یونی ورسٹی سے کیا اور بیرسٹری کی تعلیم کے لئے انگلینڈ کی آکسفورڈ یونی ورسٹی میں داخل ہو گئے ۔1921ء میں انھوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی ۔وہ فطرتاً خاموش طبع اور محنتی انسان تھے ۔

(جاری ہے)

ان کے دل میں قوم کا گہرا درد تھا ۔ظاہر داری اور منافقت سے انھیں نفرت تھی۔


قائد اعظم نے ان کی قابلیت کی قدر کرتے ہوئے انھیں اپنا دست راست بنا لیا ۔1947ء کو پاکستان وجود میں آیا تو وہ ملک کے پہلے وزیر اعظم بنے ۔یوں ایک نہایت اہم ترین ذمے داری ان کے کاندھوں پر آن پڑی۔ انھوں نے اپنی قابلیت ،تدبیر اور سیاسی سوجھ بوجھ کا پورا پورا ثبوت دیا۔عالمی برادری میں بھی انھوں نے پاکستان کا نام بلند کیا۔ قائداعظم کی وفات کے بعد تو ان پر مزید ذمے داری پڑ گئی ۔
انھوں نے ہر مشکل کا مقابلہ نہایت مد برانہ اور تحمل مزاجی سے کیا۔ ان کی عظیم خدمات کے اعتراف کے طور پر قوم نے انھیں قائد ملت کا خطاب دیا ۔ان میں یقینی طور جرأت ،مستقل مزاجی اور بہترین انتظامی قابلیت موجود تھی ۔جس سے شب وروز کام لے کر انھوں نے آخری دم تک ملک وملت کی بے غرض خدمت انجام دی ۔انھوں نے امریکا کا دورہ کیا اور وزرائے اعظم کا نفرنس میں شامل ہو کر پاکستان کی حقیقت کو تسلیم کروایا ۔

بھارت نے جب پاکستانی سرحدوں پر فوج جمع کی تو آپ نے بھارت کو مکا دکھا کر اپنی قوم کو متحد ہونے کا پیغام دیا۔وہ مسلمانان عالم کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے کے خواہش مند تھے ۔16اکتوبر1951ء کو آپ راولپنڈی میں ایک اہم تقریر کرنے والے تھے ،آپ نے کھڑے ہو کر صرف یہ کہا تھا کہ میرے پیارے ہم وطنو!کہ سید اکبر نامی ایک شخص نے آپ پر فائرنگ کردی ۔جس کے نتیجے میں انھوں نے قوم کو ہمیشہ ہمیشہ چھوڑ گئے ۔کسی ملک کو ایسے مخلص اور قابل سیاست دان مشکل سے ملا کرتے ہیں ۔جب آپ زندہ تھے تو قائد ملت تھے پھر شہید ہونے کے بعد شہید ملت کہلائے ،آپ کو پاکستان سے اس قدر محبت تھی کہ جو شہادت کے وقت بھی آپ کی زبان سے جو جملہ نکلا وہ یہ تھا:”خدا پاکستان کی حفاظت کرے۔“

Browse More Moral Stories