Eid Card - Article No. 2502

Eid Card

عید کارڈ - تحریر نمبر 2502

ہم تو اپنے زمانے میں عید کارڈ اپنے ہاتھوں سے بناتے تھے اور ان پر اشعار بھی لکھتے تھے

منگل 18 اپریل 2023

مریم شہزاد
زینب کمپیوٹر پر سہیلیوں کے لئے عید کے موقعے پر پیغامات لکھ رہی تھی۔
”زینب بیٹا!کیا کر رہی ہو؟“ دادی جان نے پوچھا۔
زینب نے کہا:”کچھ نہیں دادی!عید مبارک کے پیغام لکھ رہی ہوں۔“
”پیغام میں کیا لکھ رہی ہو؟“
زینب نے کہا:”صرف عید مبارک لکھ رہی ہوں سمجھ میں نہیں آ رہا ہے اور کیا لکھوں گی۔

دادی نے کہا:”تم کو کیا پتا!ہم تو اپنے زمانے میں عید کارڈ اپنے ہاتھوں سے بناتے تھے اور ان پر اشعار بھی لکھتے تھے،عید کارڈ بازار میں بھی تیار ملتے تھے،اب پتا نہیں کہ ملتے ہیں یا نہیں!تمہاری امی اور پھوپھو بھی جب چھوٹی تھیں،وہ بھی عید کارڈ خود بناتی تھیں۔“
زینب نے کہا:”ہاں تو دادی جان!میں بھی تو کمپیوٹر پر خود ہی کارڈ بنا رہی ہوں۔

(جاری ہے)


دادی جان نے زینب کو سمجھایا:”ارے ایسے نہیں،بلکہ تم ایسا کرو میرے پاس ایک چارٹ پیپر،پینسل،ربر اور رنگین مارکر وغیرہ لے کر آؤ،میں تم کو بتاتی ہوں کہ عید کارڈ کیسے بناتے ہیں۔“
”لیکن میرے پاس چارٹ پیپر نہیں ہے۔“
”اچھا ایسا کرتی ہوں کہ تمہارے چچا سے کہہ دیتی ہوں،شام تک آ جائیں گے،پھر ہم افطار کے بعد بنائیں گے۔
ٹھیک ہے؟“
زینب خوش ہو کر بولی:”جی بالکل ٹھیک ہے۔“
شام کو مختلف رنگوں کے چارٹ پیپر آ گئے،پھر افطار کے بعد دادی نے مناسب سائز کے کارڈز کٹوائے۔زینب نے منہ بنایا:”یہ کیا یہ خالی کارڈ!بس اس پر عید مبارک لکھ دیں گے؟“
دادی جان نے اسے سمجھایا:”نہیں بھئی،ابھی اس پر پیاری سی ڈرائنگ بنائیں گے،پھر اس پر عید مبارک لکھیں گے،جس کو دینا ہے اس کا اور اپنا نام لکھیں گے،اور ایک اچھا سا عید کا شعر بھی لکھیں گے۔

زینب پریشان ہو گئی:”اُف اتنا سارا کام!اور میری تو اتنی ساری سہیلیاں ہیں،سب کے کارڈز بنانے میں تو میں تھک جاؤں گی۔“دادی بھی کچھ سوچنے لگیں پھر انھوں نے کہا:”تم ایسا کرو کہ صرف چار کارڈ بنا لو،ایک امی ابو کو دینا،ایک اپنی سب سے اچھی سہیلی کو اور دو دوسری سہیلیوں کو دے دو۔“
”چلیں ٹھیک ہے۔“
اب دادی نے کارڈ بنوانے شروع کیے۔
ان پر پیاری سی ڈرائنگ بنائی پھر ان میں رنگ بھرے اور ایک کارڈ پر اندر لکھوایا:”پیارے امی اور ابو کو بہت بہت عید مبارک۔“
اس کے بعد تین سہیلیوں کے کارڈ بنا کر دادی کو دکھائے اور پوچھا:”بس دادی!یہ عید کارڈ تیار ہو گئے؟“
دادی جان بولیں:”ہو تو گئے،لیکن اگر اس پر عید کے شعر بھی لکھ لو گی تو اور اچھا ہو گا۔“
”لیکن مجھے تو اشعار نہیں آتے۔

دادی نے اپنی پرانی ڈائری نکالی اور اس میں سے بہت سارے اشعار نکال کر کہا:”چلو ایسا کرتے ہیں میں ڈھونڈتی ہوں۔دادی نے کچھ اشعار ڈھونڈے اور زینب سے کہا:”کچھ اشعار تمہیں سناتی ہوں مثلاً:
ڈبے میں ڈبا،ڈبے میں کیک
میری سہیلی لاکھوں میں ایک
زینب نے کہا:”اور؟“
عید آتی ہے خوشیوں کا لے کر پیغام
میری پھول سی سہیلی کو میرا سلام
دادی نے کہا:”تمہاری بہترین سہیلی کا نام کیا ہے؟“
زینب نے بتایا:”میری سب سے اچھی سہیلی تو ایشا ہے۔

”اچھا شعر سنو۔“
عید آتی ہے بڑی دھوم دھام سے
ایشا اُچھلتی ہے عیدی کے نام سے
زینب ہنس پڑی تو دادی جان نے کہا:”ایک اور شعر سنو۔“
مہندی لگاتے لگاتے نیند آ گئی
صبح اُٹھ کر دیکھا تو عید آ گئی
اس طرح کے بہت سے اشعار نکال کر دادی جان نے زینب کو لکھوائے۔
زینب نے اپنے عید کارڈ کے لئے شعر چن لیے۔

جب اس نے چار کارڈ بنا لیے تو اسے خود اپنے کارڈ بہت پسند آئے۔عید میں ابھی چونکہ کئی دن باقی تھے،اس لئے اس نے تمام سہیلیوں کے لئے مختلف انداز کے عید کارڈ تیار کر لئے اور عید سے ایک دن پہلے اسکول میں تمام سہیلیوں کو کارڈ کے ساتھ مختلف ڈیزائن کے ہیئر کلپ،ہیئر بینڈ،رومال،بال پین،کانوں کے ٹوپس وغیرہ دیے۔سب سہیلیاں زینب کے اس پُرخلوص عمل سے بہت خوش ہوئیں اور مسکراتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔اس طرح سب سے اس کی دوستی مستحکم ہو گئی۔
عید کے دن زینب نے اپنی دادی جان کو بھی ایک خوبصورت تسبیح کے ساتھ عید کارڈ پیش کیا تو وہ بہت خوش ہوئیں اور زینب کو بہت سارا پیار کیا۔

Browse More Moral Stories