Surakh Cover Ki Note Book - Article No. 1802

Surakh Cover Ki Note Book

سرخ کور کی نوٹ بک - تحریر نمبر 1802

مس سے اسے بہت ڈانٹ پڑی دراصل غزالہ اور ماہ نور کی کاپی کا کور سرخ رنگ کا تھا اور ماہ نور نے غلطی سے اپنی کاپی کو الماری میں رکھ دیا اور یہ سمجھ کر یہ غزالہ کی ہے

ہفتہ 12 ستمبر 2020

روبینہ ناز
ماہ نور محنتی اور قابل ہونے کے ساتھ اپنے والدین کی لاڈلی بیٹی تھی۔اور چہارم کلاس کی طالبہ تھی۔لیکن ذہین کے ساتھ وہ انتہائی شرارتی بھی تھی۔اپنی کلاس فیلو اور سہیلیوں کو تنگ کرنا گویا ماہ نور کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔
ایک دن سکول میں بریک کے وقت ماہ نور نے اپنی کلاس فیلو ثانیہ کا لنچ باکس چھپا دیا تو ثانیہ کافی دیر تک اپنا لنچ باکس تلاش کرتی رہی اور آخر نہ ملنے پر تھک کر بیٹھ گئی۔
دوسری جانب ماہ نور ثانیہ کی حالت پر بہت دیر ہنستی رہی اور چھٹی ہونے کے قریب ثانیہ کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چپکے سے اس کا لنچ باکس اس کے بیگ میں ڈال دیا۔اگلے دن اتوار اور بچوں کا پسندیدہ دن تھا۔باقی تمام بچوں کی مانند ماہ نور بھی اپنی سہیلیوں کے ہمراہ سارا دن کھیل کود میں مگن رہی اور اپنی شرارتیں بھی انجام دیتی رہی اور پھر شام کو حسب معمول محلے کی بچیاں جو ماہ نور کی ہم جماعت تھیں وہ ماہ نور کی امی کے پاس ٹیوشن پڑھنے آگئیں۔

(جاری ہے)


ویسے تو ان سب کو اتوار کے دن چھٹی ہوتی مگر چونکہ سوموار کو ان کی کلاس میں مس صدف کی نگرانی میں خوش خطی کا مقابلہ تھا۔چنانچہ سب بچیوں نے جن میں ماہ نور بھی شامل تھی۔نے ماہ نور کی امی سے مدد لیتے ہوئے بہت خوبصورتی سے اپنی نوٹ بکس پر ہوم ورک لکھا۔جب سب نے اپنی اپنی نوٹ بکس پر لکھ لیا۔تو ماہ نور کی امی کے کہنے پر ایک بچی نے ان پانچوں بچیوں کی کاپیاں جمع کی اور ماہ نور کی امی کے سامنے رکھ دی۔
کاپیاں چیک کرنے کے بعد ماہ نور کی امی کسی کام سے گئی تو امی سب کو باتوں میں مشغول پاکر ماہ نور نے چپکے سے سرخ کو ر والی ایک کاپی اٹھائی اور الماری میں رکھ دی یہ سوچ کر کہ یہ غزالہ کی کاپی ہے اور خود کھیل کود میں مگن ہو گئی اگلے دن ماہ نور سکول گئی اور بستہ چیک نہ کیا کہ سب اشیاء موجود ہیں کہ نہیں منصوبے کے مطابق پہلے پریڈ میں مس صدف نے تمام بچیوں سے خوش خطی دکھانے کو کہا ماہ نور کی باری آنے پر اس نے پورا بیگ چھان مارا۔

مگر اس کی کاپی نہ ملی تو مس سے اسے بہت ڈانٹ پڑی دراصل غزالہ اور ماہ نور کی کاپی کا کور سرخ رنگ کا تھا اور ماہ نور نے غلطی سے اپنی کاپی کو الماری میں رکھ دیا اور یہ سمجھ کر یہ غزالہ کی ہے۔نتیجہ یہ آیا کہ مس کو غزالہ کی لکھائی بہت اچھی لگی اور انعام کی حقدار بھی وہ پائی۔آج پہلی بار ماہ نور پیچھے رہ گئی ۔جس کا اسے بہت افسوس ہوا۔گھر آکر اس نے کھانا کھانے سے انکار کر دیا تو اس کی امی نے اسے پریشان دیکھ کر وجہ پوچھی تو اس نے سب معاملہ تفصیل سے بتایا تب اس کی امی نے اسے سمجھایا۔
”کہ دوسروں کو پریشان کرنا بہت بری بات ہے اور غلطی کی سزا تو ملتی ہے۔ہمیں کبھی کسی کو پریشان نہیں کرنا چاہیے۔“یہ سن کر ماہ نور رونے لگی اور اس نے سچے دل سے توبہ کی اور پھر کبھی ایسی شرارت نہیں کی۔جس سے کسی کا نقصان ہو۔دوستو! ہمیں بھی چاہیے کہ کبھی ایسی شرارت نہ کرے۔جس سے دوسروں کو تکلیف ہو۔کیونکہ اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو کسی کو تکلیف دیں۔

Browse More Moral Stories