Thandi Meethi Ice Cream - Article No. 1932
ٹھنڈی میٹھی آئس کریم - تحریر نمبر 1932
گلی گلی،کوچے کوچے بطخے نے آئس کریم بیچی ساری بک گئی
ہفتہ 27 مارچ 2021
سعید لخت
ندی کنارے ایک ننھا سا گھر تھا۔اس گھر میں ایک بطخ اور ایک بطخا رہتے تھے۔بطخ بہت اچھی تھی صبح سویرے اٹھتی نہاتی دھوتی اور کام کاج میں لگ جاتی۔بطخا بہت خراب تھا کام چور نکٹھو۔نہ کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا۔دن بھر پڑا اینڈتا رہتا۔بطخ بطخے کو بہتیرا سمجھاتی،پروہ نہ سمجھتا۔ ایک کان سے سنتا دوسرے سے اڑا دیتا۔
ایک دن بطخ بولی”کچھ خبر بھی ہے؟سارا اناج ختم ہو گیا اب کھائیں گے کیا؟“
بطخے نے کہا”گھبراتی کیوں ہو خدا دے گا۔“
بطخ بولی”خدا انہی کو دیتا ہے جو محنت کرتے ہیں۔کام چوروں کو خدا نہیں دیتا۔“
بطخے نے کہا”تو میں کیا کروں؟نوکری تو ملتی نہیں۔“
بطخ بولی”نوکری نہیں ملتی،نہ سہی مزدوری کرو۔
بطخ بولی”باپ کو چھوڑ اپنے آپ کو دیکھ موا نکٹھو،کاہل،ٹٹو“یہ کہا اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔
اب تو بطخا بہت گھبرایا بولا”اچھا رو مت آنسو پونچھ لو میں شہر جا کر نوکری ڈھونڈتا ہوں۔“بطخا اٹھا شہر گیا نوکری ڈھونڈی۔نہیں ملی۔حیران، پریشان۔کیا کرے،کیا نہ کرے !اتنے میں ایک اپنی بپتا سنائی۔
دوست بولا”گھبراؤ مت ساتھ چلو میں آئس کریم بیچتا ہوں روز بیس روپے کماتا ہوں۔تم بھی بیچنا۔“
دونوں کارخانے گئے دوست نے ایک ٹھیلا خود لیا دوسرا بطخے کو دیا اور بولا”ہاں!اب آواز لگا،ٹھنڈی میٹھی آئس کریم،۔ٹھنڈی میٹھی آئس کریم۔“
گلی گلی،کوچے کوچے بطخے نے آئس کریم بیچی ساری بک گئی۔تھوڑی سی رہ گئی۔چلتے چلتے گھر آیا تو زور سے چلایا”ٹھنڈی میٹھی آئس کریم۔“
بطخ نے آواز سنی جانی پہچانی تھی۔دوڑی دوڑی آئی۔کھڑکی سے جھانکا دیکھا تو اپنا بطخا تھا۔خوشی سے جھوم گئی۔بولی”شاباش!کام کرنا عیب نہیں۔بے کار پھرنا عیب ہے کچھ بکی بھی؟“
بطخا بولا”بس تھوڑی سی رہ گئی ہے سکول کی طرف جا رہا ہوں وہ بھی بک جائے گی۔“
بطخ نے کہا”اچھا!ایک مجھے بھی دے دیکھوں کیسی ہے۔“
بطخا بولا”اچھا!پیسے دو اور لے لو۔“بطخ ہنس،ہنس کر بولی”چل ہٹ!اپنوں سے بھی پیسے؟“
بطخا بولا”اپنا ہو یا غیر پہلے پیسے پیچھے مال اچھا اب میں جاتا ہوں بچے گی تو لیتا آؤں گا۔“
یہ کہہ کر ٹھیلا آگے بڑھایا اور زور سے بولا”ٹھنڈی میٹھی آئس کریم۔“
ندی کنارے ایک ننھا سا گھر تھا۔اس گھر میں ایک بطخ اور ایک بطخا رہتے تھے۔بطخ بہت اچھی تھی صبح سویرے اٹھتی نہاتی دھوتی اور کام کاج میں لگ جاتی۔بطخا بہت خراب تھا کام چور نکٹھو۔نہ کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا۔دن بھر پڑا اینڈتا رہتا۔بطخ بطخے کو بہتیرا سمجھاتی،پروہ نہ سمجھتا۔ ایک کان سے سنتا دوسرے سے اڑا دیتا۔
ایک دن بطخ بولی”کچھ خبر بھی ہے؟سارا اناج ختم ہو گیا اب کھائیں گے کیا؟“
بطخے نے کہا”گھبراتی کیوں ہو خدا دے گا۔“
بطخ بولی”خدا انہی کو دیتا ہے جو محنت کرتے ہیں۔کام چوروں کو خدا نہیں دیتا۔“
بطخے نے کہا”تو میں کیا کروں؟نوکری تو ملتی نہیں۔“
بطخ بولی”نوکری نہیں ملتی،نہ سہی مزدوری کرو۔
(جاری ہے)
“بطخے نے کہا ”خدا کو مان!میں اور مزدوری کروں؟توبہ !توبہ!ارے!میرا باپ تحصیل دار تھا۔
اُس کے دروازے پر ہاتھی جھومتے تھے۔صبح شام لنگر بٹتا تھا۔سینکڑوں بھوکے پیٹ بھرتے تھے۔“بطخ بولی”باپ کو چھوڑ اپنے آپ کو دیکھ موا نکٹھو،کاہل،ٹٹو“یہ کہا اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔
اب تو بطخا بہت گھبرایا بولا”اچھا رو مت آنسو پونچھ لو میں شہر جا کر نوکری ڈھونڈتا ہوں۔“بطخا اٹھا شہر گیا نوکری ڈھونڈی۔نہیں ملی۔حیران، پریشان۔کیا کرے،کیا نہ کرے !اتنے میں ایک اپنی بپتا سنائی۔
دوست بولا”گھبراؤ مت ساتھ چلو میں آئس کریم بیچتا ہوں روز بیس روپے کماتا ہوں۔تم بھی بیچنا۔“
دونوں کارخانے گئے دوست نے ایک ٹھیلا خود لیا دوسرا بطخے کو دیا اور بولا”ہاں!اب آواز لگا،ٹھنڈی میٹھی آئس کریم،۔ٹھنڈی میٹھی آئس کریم۔“
گلی گلی،کوچے کوچے بطخے نے آئس کریم بیچی ساری بک گئی۔تھوڑی سی رہ گئی۔چلتے چلتے گھر آیا تو زور سے چلایا”ٹھنڈی میٹھی آئس کریم۔“
بطخ نے آواز سنی جانی پہچانی تھی۔دوڑی دوڑی آئی۔کھڑکی سے جھانکا دیکھا تو اپنا بطخا تھا۔خوشی سے جھوم گئی۔بولی”شاباش!کام کرنا عیب نہیں۔بے کار پھرنا عیب ہے کچھ بکی بھی؟“
بطخا بولا”بس تھوڑی سی رہ گئی ہے سکول کی طرف جا رہا ہوں وہ بھی بک جائے گی۔“
بطخ نے کہا”اچھا!ایک مجھے بھی دے دیکھوں کیسی ہے۔“
بطخا بولا”اچھا!پیسے دو اور لے لو۔“بطخ ہنس،ہنس کر بولی”چل ہٹ!اپنوں سے بھی پیسے؟“
بطخا بولا”اپنا ہو یا غیر پہلے پیسے پیچھے مال اچھا اب میں جاتا ہوں بچے گی تو لیتا آؤں گا۔“
یہ کہہ کر ٹھیلا آگے بڑھایا اور زور سے بولا”ٹھنڈی میٹھی آئس کریم۔“
Browse More Moral Stories
کیمرہ
Camera
بارہ اسلامی مہینوں پر مختصر نظر
12 Islami Months Per Mukhtasar Nazar
دودھ کا دودھ پانی کا پانی
Doodh Ka Doodh Pani Ka Pani
چور کی سزا
Chor Ki Saza
جاسوس مسافر
Jasoos Musafir
پرندوں کا بادشاہ
Parindon Ka Badshah
Urdu Jokes
ماں بیٹے سے
Maan bee se
جھوٹے گواہ
juthe gawah
چیمپین
Champion
ہوٹل
Hotel
سائیکل
cycle
ہمکلام
humkalam
Urdu Paheliyan
اک بڈھے کے سر پر آگ
ek budhe ke sar par aag
کھلا پڑا ہے ایک خزانہ
khula pada hai ek khazana
اک حد تک تو گرمی کھائے
ek hud tak tu garmi khaye
جس کے پاؤں کے نیچے آئے
jis k paon ke neeche ae
جب بھی وہ قرآن اٹھائے
jab bhi wo quran uthaye
گھر سے نکلی باہر آئی
ghar se nikli bahir ai
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos