Zain Ki Aqalmandi - Article No. 2349
زین کی عقلمندی - تحریر نمبر 2349
زین نے سمجھ داری سے کام لیتے ہوئے دہشت گرد گرفتار کروائے‘آپ بھی ہوشیار رہیں ایسے عناصر پر دھیان دیں
جمعرات 8 ستمبر 2022
محمد ابوبکر،پھولنگر
زین دسویں جماعت کا ایک ذہین طالب علم تھا۔علم کے ساتھ ساتھ اسے اخبار پڑھنے،خبریں سننے اور اچھے دوست بنانے کا بہت شوق تھا۔جب وہ اخبار پڑھتا اور یہ خبر اس کی نظر سے گزرتی کہ کل ملک کے کسی حصے میں کسی کو گولی مار دی گئی یا بم دھماکے سے اتنے لوگ زخمی ہوئے یا مر گئے وہ تو ایک گہری سوچ میں گم ہو جاتا پھر بہت سے سوال اس کے ذہن کو بے چین کر دیتے۔یہ دہشت گردی کا لفظ جو اخبار میں روز لکھا جاتا ہے اس کا کیا مطلب ہے؟روزانہ اتنے لوگ کیوں مرتے ہیں؟انہیں مارنے والا کون ہے؟ان کا قصور کیا ہے؟میں کیا کر سکتا ہوں؟ایک دن زین اپنے دوست رامیش کو لے کر اپنے ٹیچر کے پاس گیا اور اپنی اُلجھن بیان کی۔استاد صاحب مسکراتے ہوئے بولے”مجھے آپ لوگوں کی یہ بات سن کر خوشی ہوئی“ آپ اپنے محلے میں کسی نئے آنے والے شخص یا کسی غیر معمولی سرگرمی پر نظر رکھیں اور اگر کوئی ایسی بات نظر آئے تو اپنے دوستوں اور گھر والوں سے بات کرکے مکمل طور پر جاننے کی کوشش کریں۔
زین سکول جانے کیلئے گھر سے نکلتا تو گلی کی نکڑ پر واقع ایک چھوٹے سے مکان کے قریب آ کر اس کے قدم آپ ہی آپ رک جاتے۔اس نے اس مکان کے دروازے پر ہمیشہ تالا لگا ہوا پایا‘لیکن عجیب بات تھی کہ دروازے کے قریب ہی ایک چھوٹی سی کھڑکی تھی اور اس کھڑکی کے اندر سے اسے روشنی نظر آتی تھی۔اسے یہ مکان ہمیشہ نہایت پراسرار لگا۔اسے صرف اتنا معلوم ہو سکا کہ مکان میں نئے کرایہ دار آئے ہیں لیکن محلے کے کسی شخص نے ان کرایہ داروں میں سے کسی کو نہیں دیکھا تھا۔ایک دن شام کے وقت زین گلی میں نکلا تو اپنے گھر کے دروازے کے قریب کھڑے ہو کر اسی پراسرار مکان کو دیکھنے لگا اس کے دل میں عجیب خیالات پیدا ہو رہے تھے وہ جاننا چاہتا تھا کہ نئے کرایہ دار کسی سے ملتے کیوں نہیں؟ابھی وہ یہ بات سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک اسے ایک شخص اس پراسرار مکان کے دروازے کی طرف بڑھتا دکھائی دیا وہ شخص عجیب سی نظروں سے اِدھر اُدھر دیکھ رہا تھا۔زین جلدی سے تھوڑا سا پیچھے ہٹ کر کھڑا ہو گیا تاکہ وہ شخص اسے دیکھ نہ لے۔
اگلے دن زین جان بوجھ کر اپنے گھر کے دروازے کے قریب کھڑا ہوا تھا۔پہلے اس نے سوچا کہ وہ اس مکان کی طرف جائے لیکن وہ اچانک ٹھنک کر رک گیا‘کیونکہ آج وہی کل والا آدمی مکان کی طرف بڑھ رہا تھا لیکن آج اس کے ساتھ ایک اور آدمی بھی تھا دونوں کے ہاتھوں میں ایک ایک تھیلا تھا۔وہ دونوں جلدی جلدی اِدھر اُدھر دیکھتے ہوئے تالا کھول کر مکان کے اندر داخل ہو گئے۔زین نے محسوس کیا دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔وہ جلدی سے اپنے گھر کے اندر آیا اور سیدھا اپنے ابو کے پاس پہنچا۔جب اس نے دونوں پراسرار آدمیوں کی بات اپنے ابو کو بتائی تو وہ تھوڑا چونکے پھر وہ اچانک اُٹھے اور بولے”آؤ! ذرا چل کر دیکھتے ہیں“زین اور اس کے ابو اس مکان کے قریب پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ دروازے پر تالا لگا ہوا تھا لیکن کھڑکی سے روشنی باہر آتی نظر آ رہی تھی۔زین اور اس کے ابو جلدی سے گھر واپس آ گئے۔انہوں نے فون پر پولیس اہلکار کو پراسرار مکان اور مکینوں کے بارے میں بتایا۔تقریباً 15 منٹ بعد وہاں پولیس پہنچ گئی۔زین اور اس کے ابو نے مکان کی نشاندہی کر دی تو پولیس والوں نے دروازے پر لگا ہوا تالا توڑ دیا اور تیزی سے اندر داخل ہو گئے۔پولیس اہلکارو نے ساری کارروائی اتنی تیزی سے کی کہ اندر موجود لوگوں کو سنبھلنے کا وقت ہی نہ ملا۔وہاں موجود پانچ آدمیوں کی تلاشی لی تو وہاں کئی تھیلے پڑے تھے جن میں اسلحہ بھرا ہوا تھا۔پولیس نے ان پانچوں آدمیوں کو گرفتار کر لیا اور اپنے ساتھ تھانے لے گئی۔اگلے دن زین نے اخبار دیکھا تو سب سے پہلے اس کی نظر اس خبر پر پڑی وہ یہ تھی:”شہر میں دہشت گردی کی بڑی واردات ناکام بنا دی گئی 5 دہشت گرد گرفتار خطرناک اسلحہ برآمد‘دہشتگرد کئی ہفتوں سے ایک مکان میں مقیم تھے ذمہ دار شہری کی اطلاع پر بروقت کارروائی کرکے گرفتاریاں عمل میں آئیں پانچوں افراد شہر میں کسی بڑی واردات کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔“
دیکھا بچو زین نے سمجھ داری سے کام لیتے ہوئے دہشت گرد گرفتار کروائے‘آپ بھی ہوشیار رہیں ایسے عناصر پر دھیان دیں۔
زین دسویں جماعت کا ایک ذہین طالب علم تھا۔علم کے ساتھ ساتھ اسے اخبار پڑھنے،خبریں سننے اور اچھے دوست بنانے کا بہت شوق تھا۔جب وہ اخبار پڑھتا اور یہ خبر اس کی نظر سے گزرتی کہ کل ملک کے کسی حصے میں کسی کو گولی مار دی گئی یا بم دھماکے سے اتنے لوگ زخمی ہوئے یا مر گئے وہ تو ایک گہری سوچ میں گم ہو جاتا پھر بہت سے سوال اس کے ذہن کو بے چین کر دیتے۔یہ دہشت گردی کا لفظ جو اخبار میں روز لکھا جاتا ہے اس کا کیا مطلب ہے؟روزانہ اتنے لوگ کیوں مرتے ہیں؟انہیں مارنے والا کون ہے؟ان کا قصور کیا ہے؟میں کیا کر سکتا ہوں؟ایک دن زین اپنے دوست رامیش کو لے کر اپنے ٹیچر کے پاس گیا اور اپنی اُلجھن بیان کی۔استاد صاحب مسکراتے ہوئے بولے”مجھے آپ لوگوں کی یہ بات سن کر خوشی ہوئی“ آپ اپنے محلے میں کسی نئے آنے والے شخص یا کسی غیر معمولی سرگرمی پر نظر رکھیں اور اگر کوئی ایسی بات نظر آئے تو اپنے دوستوں اور گھر والوں سے بات کرکے مکمل طور پر جاننے کی کوشش کریں۔
(جاری ہے)
زین سکول جانے کیلئے گھر سے نکلتا تو گلی کی نکڑ پر واقع ایک چھوٹے سے مکان کے قریب آ کر اس کے قدم آپ ہی آپ رک جاتے۔اس نے اس مکان کے دروازے پر ہمیشہ تالا لگا ہوا پایا‘لیکن عجیب بات تھی کہ دروازے کے قریب ہی ایک چھوٹی سی کھڑکی تھی اور اس کھڑکی کے اندر سے اسے روشنی نظر آتی تھی۔اسے یہ مکان ہمیشہ نہایت پراسرار لگا۔اسے صرف اتنا معلوم ہو سکا کہ مکان میں نئے کرایہ دار آئے ہیں لیکن محلے کے کسی شخص نے ان کرایہ داروں میں سے کسی کو نہیں دیکھا تھا۔ایک دن شام کے وقت زین گلی میں نکلا تو اپنے گھر کے دروازے کے قریب کھڑے ہو کر اسی پراسرار مکان کو دیکھنے لگا اس کے دل میں عجیب خیالات پیدا ہو رہے تھے وہ جاننا چاہتا تھا کہ نئے کرایہ دار کسی سے ملتے کیوں نہیں؟ابھی وہ یہ بات سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک اسے ایک شخص اس پراسرار مکان کے دروازے کی طرف بڑھتا دکھائی دیا وہ شخص عجیب سی نظروں سے اِدھر اُدھر دیکھ رہا تھا۔زین جلدی سے تھوڑا سا پیچھے ہٹ کر کھڑا ہو گیا تاکہ وہ شخص اسے دیکھ نہ لے۔
اگلے دن زین جان بوجھ کر اپنے گھر کے دروازے کے قریب کھڑا ہوا تھا۔پہلے اس نے سوچا کہ وہ اس مکان کی طرف جائے لیکن وہ اچانک ٹھنک کر رک گیا‘کیونکہ آج وہی کل والا آدمی مکان کی طرف بڑھ رہا تھا لیکن آج اس کے ساتھ ایک اور آدمی بھی تھا دونوں کے ہاتھوں میں ایک ایک تھیلا تھا۔وہ دونوں جلدی جلدی اِدھر اُدھر دیکھتے ہوئے تالا کھول کر مکان کے اندر داخل ہو گئے۔زین نے محسوس کیا دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔وہ جلدی سے اپنے گھر کے اندر آیا اور سیدھا اپنے ابو کے پاس پہنچا۔جب اس نے دونوں پراسرار آدمیوں کی بات اپنے ابو کو بتائی تو وہ تھوڑا چونکے پھر وہ اچانک اُٹھے اور بولے”آؤ! ذرا چل کر دیکھتے ہیں“زین اور اس کے ابو اس مکان کے قریب پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ دروازے پر تالا لگا ہوا تھا لیکن کھڑکی سے روشنی باہر آتی نظر آ رہی تھی۔زین اور اس کے ابو جلدی سے گھر واپس آ گئے۔انہوں نے فون پر پولیس اہلکار کو پراسرار مکان اور مکینوں کے بارے میں بتایا۔تقریباً 15 منٹ بعد وہاں پولیس پہنچ گئی۔زین اور اس کے ابو نے مکان کی نشاندہی کر دی تو پولیس والوں نے دروازے پر لگا ہوا تالا توڑ دیا اور تیزی سے اندر داخل ہو گئے۔پولیس اہلکارو نے ساری کارروائی اتنی تیزی سے کی کہ اندر موجود لوگوں کو سنبھلنے کا وقت ہی نہ ملا۔وہاں موجود پانچ آدمیوں کی تلاشی لی تو وہاں کئی تھیلے پڑے تھے جن میں اسلحہ بھرا ہوا تھا۔پولیس نے ان پانچوں آدمیوں کو گرفتار کر لیا اور اپنے ساتھ تھانے لے گئی۔اگلے دن زین نے اخبار دیکھا تو سب سے پہلے اس کی نظر اس خبر پر پڑی وہ یہ تھی:”شہر میں دہشت گردی کی بڑی واردات ناکام بنا دی گئی 5 دہشت گرد گرفتار خطرناک اسلحہ برآمد‘دہشتگرد کئی ہفتوں سے ایک مکان میں مقیم تھے ذمہ دار شہری کی اطلاع پر بروقت کارروائی کرکے گرفتاریاں عمل میں آئیں پانچوں افراد شہر میں کسی بڑی واردات کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔“
دیکھا بچو زین نے سمجھ داری سے کام لیتے ہوئے دہشت گرد گرفتار کروائے‘آپ بھی ہوشیار رہیں ایسے عناصر پر دھیان دیں۔
Browse More Moral Stories
افریقہ بارے جو آپ نہیں جانتے
Africa Bare Ju Ap Nahi Jante
لالچی دوست (پہلی قسط)
Lalchi Dost (pehli Qist)
ظالم بادشاہ
Zalim Badsha
مغرور بادشاہ
Maghroor Badshah
آج میرا روزہ ہے
Aaj Mera Roza Hai
گاؤں کا خواب
Gaon Ka Khawab
Urdu Jokes
بارش
barish
سکول
School
بگلا
bagla
ایک شخص
aik shakhs
آپ بھی پریشان ہوں
aap bhi pareshan hon
کنجوس زمیندار
Kanjoos zimidaar
Urdu Paheliyan
بکھر بال کمر میں پیٹی
bikhre baal kamar me peti
دو چڑیا رکھتی ہیں پر
do chirya rakhti hen par
چیز میں ہے اک بالکل بے جان
cheez me hai ek bilkul bejan
سو گھوڑے اور ایک لگام
so ghode aur aik lagam
اجلا پنڈا رنگ نہ لباس
ujla pinda rang na libaas
اک شے جب بھی ہاتھ میں آئے
ek shay jab bhi hath me aye
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos